انگلینڈ نے ٹوٹے دل کو نئی امیدوں سے سنبھال لیا، شائقین بھی افسردہ ہونے کے ساتھ اپنی نوجوان ٹیم پر بھی نازاں ہیں۔
فٹبال ورلڈ کپ کے دوسرے سیمی فائنل میں انگلینڈ کو کروشیا کے ہاتھوں 2-1 سے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا، جس سے اس کے 52 برس بعد ورلڈ کپ جیتنے کے خواب ناتمام رہ گئے تاہم شائقین جہاں افسردہ ہیں وہیں پر ان کو اپنی نوجوان ٹیم پر سیمی فائنل میں رسائی کی وجہ سے ناز بھی ہے جبکہ کھلاڑیوں نے بھی خود کو روشن مستقبل کی امیدوں سے سنبھال لیا ہے۔
اس مقابلے کے حوالے سے انگلینڈ میں بہت زیادہ جوش و خروش پایا جارہا تھا، کوارٹر فائنل میں جیت کے بعد ہزاروں لوگوں نے روس کا ٹکٹ کٹوایا تھا۔
لندن کے معروف ہائیڈ پارک میں ایک بہت بڑی اسکرین نصب کی گئی تھی جبکہ یہاں پر میچ دیکھنے کیلیے شائقین میں 30 ہزار مفت ٹکٹ قرعہ اندازی کے ذریعے تقسیم کیے گئے تھے، یہاں پر بیٹھ کر میچ دیکھنے والوں میں لندن کے میئر صادق خان بھی شامل تھے۔
فائنل وسل کے ساتھ جہاں میدان میں انگلش کھلاڑی مایوسی کے عالم میں نیچے لیٹ گئے تھے وہیں شائقین کی حالت بھی اچھی نہیں تھی لیکن زیادہ تر کا یہی کہنا تھا کہ انھیں اپنی نوجوان ٹیم سے مستقبل کے حوالے سے کافی امیدیں وابستہ ہیں۔
ادھر کوچ گاریتھ ساؤتھ گیٹ کہتے ہیں کہ پہلے ہاف میں ہماری کارکردگی بہتر رہی اور ہم دوسرا گول بھی کرسکتے تھے تاہم جتنا کھلاڑیوں نے پرفارم کیا میں ان سے اس سے زیادہ توقع نہیں کرسکتا تھا۔ اس میچ کے ساتھ ہمارا سفر ختم نہیں ہوا بلکہ ہم اس سے سیکھیں گے، ہم نے ساری مایوسی گراؤنڈ میں ہی چھوڑ دی ہے، مجھے یقین ہے کہ ہماری یہ نوجوان ٹیم مستقبل میں کئی کارنامے انجام دے سکتی ہے، اب ہمارے سامنے یورپیئن چیمپئن شپ ہے جوکہ دو برس کی دوری پر موجود ہے۔
انگلش اسٹرائیکر ہیری کین کہتے ہیں کہ ورلڈ کپ سیمی فائنل دراصل نوجوان ٹیم کے سفر کا آغاز ہے، ہم اپنی خامیوں سے سیکھ کر خود کو مزید بہتر بنائیں گے۔