نواز شریف اور مریم نواز کی دبنگ انٹری نے طاقتور حلقوں میں کھلبلی مچا دی
ن لیگ اسے ’’ریوائیول آف لائن‘‘، اپوزیشن قوتیں نواز شریف کی سیاسی خودکشی قرار دے رہی ہیں
مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے ''تخت یا تختہ '' سلوگن سے مقتدر قوتوں کے ساتھ سیاسی لڑائی کا فائنل راؤنڈ کھیلنے کا اعلان کر دیا ہے تاہم آج ان کی پاکستان آمد اسی سلسلے کی کڑی ہے جب کہ مسلم لیگ ن اسے ''ریوائیول آف لائن'' کہہ رہی ہے جبکہ ایوزیشن قوتیں اسے نواز شریف کی سیاسی خودکشی قرار دے رہی ہیں۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کی سزاؤں کے بعد دبنگ انٹری الیکشن 2018ء پر بھرپور انداز سے اثرانداز ہو سکتی ہے، پارٹی کا ووٹ بینک نواز شریف سے جڑا ہے، جسے 25جولائی کو شریف فیملی کیش کرنے کی پوزیشن میں ہو گی۔
سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی حکومت سے معزولی، نیب عدالت سے سزا یافتگی کے بعد عمومی رائے پائی جاتی تھی کہ وہ شاید ہی سزا بھگتنے کیلئے وطن واپسی کا ارادہ کر سکیں، ماضی میں بھی قید وبند کی صعوبتوں نے انکے ہوش اڑا دیے، انھوں نے ان صعوبتوں سے چھٹکارا پانے کیلیے ملک بدری کو ترجیح دی اس سے ایک عام تاثر یہی پایا جاتا تھا کہ نواز شریف صاحب شاید جیل کی سلاخوں کو قبول کرنے کی ہمت وجرات نہ جتا پائیں لیکن وطن واپسی کے فیصلے نے نہ صرف عوام میں بلکہ طاقتور ریاستی حلقوں میں بھی کھلبلی مچا دی ہے۔
سیاسی پنڈتوں کا خیال ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کی ایسے حالات میں آمد خفیہ طاقتوں کی شہ پر ہو رہی ہے، ان کی پاکستان آمد کسی بڑی سیاسی لڑائی کا طبل جنگ ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب شہباز شریف نے نگران بیورو کریسی کو واضح الفاظ میں دھمکی دے ڈالی ہے اور کہہ دیا ہے جہاں آج میرے کارکن بند ہیں کل تم ہو گے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کی سزاؤں کے بعد دبنگ انٹری الیکشن 2018ء پر بھرپور انداز سے اثرانداز ہو سکتی ہے، پارٹی کا ووٹ بینک نواز شریف سے جڑا ہے، جسے 25جولائی کو شریف فیملی کیش کرنے کی پوزیشن میں ہو گی۔
سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی حکومت سے معزولی، نیب عدالت سے سزا یافتگی کے بعد عمومی رائے پائی جاتی تھی کہ وہ شاید ہی سزا بھگتنے کیلئے وطن واپسی کا ارادہ کر سکیں، ماضی میں بھی قید وبند کی صعوبتوں نے انکے ہوش اڑا دیے، انھوں نے ان صعوبتوں سے چھٹکارا پانے کیلیے ملک بدری کو ترجیح دی اس سے ایک عام تاثر یہی پایا جاتا تھا کہ نواز شریف صاحب شاید جیل کی سلاخوں کو قبول کرنے کی ہمت وجرات نہ جتا پائیں لیکن وطن واپسی کے فیصلے نے نہ صرف عوام میں بلکہ طاقتور ریاستی حلقوں میں بھی کھلبلی مچا دی ہے۔
سیاسی پنڈتوں کا خیال ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کی ایسے حالات میں آمد خفیہ طاقتوں کی شہ پر ہو رہی ہے، ان کی پاکستان آمد کسی بڑی سیاسی لڑائی کا طبل جنگ ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب شہباز شریف نے نگران بیورو کریسی کو واضح الفاظ میں دھمکی دے ڈالی ہے اور کہہ دیا ہے جہاں آج میرے کارکن بند ہیں کل تم ہو گے۔