افغانستان میں سیکورٹی فورسز اور طالبان میں شدید جھڑپیں 40 فوجی اور 24 جنگجو جاں بحق
طالبان نے صوبہ قندوز کے اضلاع خواجہ گھر اور دشت آرچی میں فوجی پوسٹوں کو نشانہ بنایا، فورسز کا اسلحہ بھی ساتھ لے گئے
افغانستان میں جھڑپوں کے نتیجے میں 40 افغان فوجی اور 24 طالبان جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق صوبہ قندوز میں طالبان کے حملوں میں 40 افغان فوجی جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے، طالبان نے پل مومن فوجی اڈے کو نشانہ بنایا، جنگجو فورسز کا بھاری اسلحہ بھی ساتھ لے گئے۔
ذرائع کے مطابق صوبہ قندوز کے اضلاع خواجہ گھر اور دشت آرچی میں شدید لڑائی ہو رہی ہے، دوسری طرف افغان فورسز کی ملک کے مختلف حصوں میں بمباری سے درجنوں جنگجو بھی جاں بحق ہوگئے، فورسز نے صوبہ پکتیا کے اضلاع زرمت اور احمد ابا میں جنگجوؤں کے ٹھکانوں پر بمباری کی، صوبہ غزنی میں بھی طالبان پر بمباری کی گئی جس میں 24 طالبان جاں بحق اور 17 زخمی ہوگئے۔
بدھ کے روز بھی 27 طالبان جاں بحق ہوگئے تھے، صوبہ فراہ کے مغربی علاقے میں بھی فورسز اور طالبان میں شدید لڑائی ہو رہی ہے، طالبان نے حملوں کی ذمے داری قبول کرلی ہے۔دریں اثناسعودی عرب میں ہونے والی علما کانفرنس نے افغانستان میں جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے حکومت اور طالبان سے مذاکرات شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔
سعودی شہزادہ خالد الفیصل کی زیر سربراہی جدہ میں علما کانفرنس ہوئی جس میں دنیا بھر سے 200 سے زائد مذہبی رہنماؤں نے شرکت کی جن میں پاکستان کے 12 علما بھی شامل تھے۔
کانفرنس کے اختتام پر ''مکہ علامیہ'' جاری کیا گیا جس میں افغانستان میں فریقین سے جنگ بندی کرکے امن مذاکرات شروع کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے کہا کہ مکہ کانفرنس سے افغانستان میں سلامتی اور استحکام کا نیا باب کھلے گا۔
دوسری جانب افغان طالبان نے کانفرنس کے انعقاد سے پہلے ہی اسے مسترد کرتے ہوئے سعودی عرب کے بارے میں بھی انتہائی سخت بیان جاری کیا۔ طالبان کے بیان میں کہا گیا کہ افغانستان کی جنگ کوئی مقامی اندرونی تنازع نہیں بلکہ ایک اسلامی ملک پر کفار کی جارحیت ہے جس کے خلاف طالبان کی مزاحمت جہاد فرض ہے، کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ اس جہاد کو فساد قرار دے اور نہ ہی وہ ایسا کرنے دیں گے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق صوبہ قندوز میں طالبان کے حملوں میں 40 افغان فوجی جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے، طالبان نے پل مومن فوجی اڈے کو نشانہ بنایا، جنگجو فورسز کا بھاری اسلحہ بھی ساتھ لے گئے۔
ذرائع کے مطابق صوبہ قندوز کے اضلاع خواجہ گھر اور دشت آرچی میں شدید لڑائی ہو رہی ہے، دوسری طرف افغان فورسز کی ملک کے مختلف حصوں میں بمباری سے درجنوں جنگجو بھی جاں بحق ہوگئے، فورسز نے صوبہ پکتیا کے اضلاع زرمت اور احمد ابا میں جنگجوؤں کے ٹھکانوں پر بمباری کی، صوبہ غزنی میں بھی طالبان پر بمباری کی گئی جس میں 24 طالبان جاں بحق اور 17 زخمی ہوگئے۔
بدھ کے روز بھی 27 طالبان جاں بحق ہوگئے تھے، صوبہ فراہ کے مغربی علاقے میں بھی فورسز اور طالبان میں شدید لڑائی ہو رہی ہے، طالبان نے حملوں کی ذمے داری قبول کرلی ہے۔دریں اثناسعودی عرب میں ہونے والی علما کانفرنس نے افغانستان میں جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے حکومت اور طالبان سے مذاکرات شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔
سعودی شہزادہ خالد الفیصل کی زیر سربراہی جدہ میں علما کانفرنس ہوئی جس میں دنیا بھر سے 200 سے زائد مذہبی رہنماؤں نے شرکت کی جن میں پاکستان کے 12 علما بھی شامل تھے۔
کانفرنس کے اختتام پر ''مکہ علامیہ'' جاری کیا گیا جس میں افغانستان میں فریقین سے جنگ بندی کرکے امن مذاکرات شروع کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے کہا کہ مکہ کانفرنس سے افغانستان میں سلامتی اور استحکام کا نیا باب کھلے گا۔
دوسری جانب افغان طالبان نے کانفرنس کے انعقاد سے پہلے ہی اسے مسترد کرتے ہوئے سعودی عرب کے بارے میں بھی انتہائی سخت بیان جاری کیا۔ طالبان کے بیان میں کہا گیا کہ افغانستان کی جنگ کوئی مقامی اندرونی تنازع نہیں بلکہ ایک اسلامی ملک پر کفار کی جارحیت ہے جس کے خلاف طالبان کی مزاحمت جہاد فرض ہے، کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ اس جہاد کو فساد قرار دے اور نہ ہی وہ ایسا کرنے دیں گے۔