غداری کیس عدالت آئین توڑنے میں شامل افراد کا بھی تعین کرے گی سپریم کورٹ

عدلیہ اجتماعی طور پر پرویز مشرف کے خلاف متعصب ہے، احمد رضا قصوری


ویب ڈیسک May 07, 2013
3 نومبر کو جن 7 ججوں نے حکم جاری کیا وہ جج نہیں صرف افراد تھے ، احمد رضا قصوری۔ فوٹو: فائل

سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت کرنے والے بنچ کے سربراہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ عدالت آئین توڑنے میں شامل افراد کا بھی تعین کرے گی۔

جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی، دوران سماعت پرویز مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری نے اپنے دلائل میں کہا کہ عدلیہ اجتماعی طور پر پرویز مشرف کے خلاف متعصب ہے، کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر پشاور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تو عدالت نے ان کے موکل پر الیکشن لڑنے پر تاحیات پابندی لگادی جبکہ نااہلی صرف 5 سال کے لیے ہوتی ہے، جس پر جسٹس خلجی عارف حسین نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو کسی عدالتی فیصلے پر اختلاف ہے تو اپیل دائر کریں، جواب میں پرویز مشرف کے وکیل نےکہا کہ 3 نومبر کو جن 7 ججوں نے حکم جاری کیا وہ جج نہیں صرف افراد تھے، پی سی او کے نتیجے میں وہ جج کے منصب سے سبکدوش ہوگئے تھے۔ جس شخص نے 8 سال تک دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی آج اسے دہشت گردی کے مقدمے میں پھنسایا جارہا ہے۔

سماعت کے دوران جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدالت ان افراد کا بھی تعین کرے گی جو آئین توڑنے کے عمل میں شامل ہوئے، ہو سکتا ہے کہ اس عمل میں 40 ، 50 افراد نے ساتھ دیا ہو، جس پر احمد رضا قصوری نے کہا کہ اس زمرے میں 50،40 نہیں 400سے 500افراد آتے ہیں، جواب میں جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ آئین توڑنے والے اور اس کا ساتھ دینے والے تمام افراد کے خلاف کارروائی کی جائے، جسٹس خلجی عارف حسین نے ریمارکس دیئے کہ آپ چاہتے ہیں ہم ان ججوں کے ریٹائر ہونے تک کیس کی سماعت نہ کریں، چاہے اس میں 50 سال لگ جائیں۔ قانون کی حکمرانی سے ملک کمزور نہیں بلکہ مضبوط ہو گا۔

سماعت کے دوران احمد ضا قصوری نے کہا کہ ججز کی بحالی کےلئے کی جانے والی وکلا تحریک غیر ملکی امداد سے چل رہی تھی، اسی وجہ سے آج یہ کہیں موجود نہیں، جس پر احمد رضا قصوری اور درخواست گزار کے وکیل شیخ احسن الدین ایڈووکیٹ کے درمیان گرما گرمی ہوگئی، شیخ احسن الدین ایڈووکیٹ نے کہ وہ کسی ثبوت کے بغیر یہ بات نہیں کہ سکتے وکلا آج بھی قانون کی حکمرانی کے اصول پر قائم ہیں، ماحول میں تلخی آنے پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے احمد رضا قصوری کو سیاسی بیان بازی سے روک دیا۔کیس کی مزید سماعت کل ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں