بلوچستان کی تمام نشستوں پرکانٹے دارمقابلے متوقع
بلوچستان میں امن وامان کی گھمبیر صورتحال اورکالعدم تنظیموں کی جانب سے انتخابات سے عوام کو دور رہنے کی تلقین کے ...
BANGALORE:
بلوچستان میں امن وامان کی گھمبیر صورتحال اورکالعدم تنظیموں کی جانب سے انتخابات سے عوام کو دور رہنے کی تلقین کے باعث اس مرتبہ انتخابات میں ٹرن آؤٹ 2008ء کے مقابلے میں کم رہے گا۔
اور جو امیدوار ان حالات میں اپنے ووٹرز کو پولنگ سٹیشن تک پہنچائے گا وہی کامیابی حاصل کر پائے گا۔ صوبے میں بعض قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر انتہائی دلچسپ اور کانٹے دار مقابلے ہورہے ہیں۔ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں قومی اسمبلی کی نشست این اے 259 پر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمودخان اچکزئی اورجمعیت علماء اسلام کے حافظ حمد اﷲ، پیپلزپارٹی کے میر مقبول لہڑی اور(ق) لیگ کی ڈاکٹر رقیہ ہاشمی کے مابین کانٹے دار مقابلہ ہورہاہے، اس نشست پر ماضی میں محمود خان اچکزئی نواز شریف کی حمایت سے کامیاب ہوچکے ہیں جبکہ جمعیت علماء اسلام کے حافظ حسین احمد بھی یہ نشست جیت چکے ہیں ۔
2008کے انتخابات میں اس نشست پر پیپلز پارٹی کے ناصر علی شاہ کامیاب ہوئے تھے ۔ اس نشست پر محمود خان اچکزئی کو نہ صرف مسلم لیگ (ن) بلکہ نیشنل پارٹی کی بھی حمایت حاصل ہے ۔توقع کی جارہی ہے کہ اس نشست پر دلچسپ مقابلہ دیکھنے میں نظر آئے گا۔اسی طرح این اے 260کوئٹہ ، چاغی ،مستونگ کی نشست پر سردار عمر گورگیج جنکا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے اور2008ء کے الیکشن میں وہ اس نشست پر کامیاب ہوچکے ہیں انکا مقابلہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے ڈپٹی چیئرمین عبدالرحیم مندوخیل اور جمعیت علماء اسلام ف کے حاجی منظور مینگل کے ساتھ ہے۔
این اے 262کی نشست پر بھی پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود اچکزئی قسمت آزمائی کررہے ہیں۔ یہ انکا آبائی علاقہ ہے تاہم یہاں انکا مقابلہ جمعیت علماء اسلام ف کے امیدوار سے ہے۔ 2008میں یہ نشست پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے بائیکاٹ کی وجہ سے جمعیت علماء اسلام با آسانی جیت چکی ہے۔ قومی اسمبلی کی نشست این اے 263موسیٰ خیل ، رکھنی ، لورالائی پر مسلم لیگ ن کے سردار یعقوب ناصر ، پیپلز پارٹی کے میر باز کھیتران جمعیت علماء اسلام کے مولانا امیر زمان کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہوگا ۔ 2008میں یہ نشست ق لیگ کے سردار اسرار ترین کے نام ہوئی تھی تاہم عدالتی کیسز میں یہ نشست دوبارہ مسلم لیگ ن کے سردار یعقوب ناصرکے نام لکھی گئی ۔اس نشست پر ماضی میں میر باز کھیتران بھی کامیاب ہوچکے ہیں ۔
اب اس نشست پر جمعیت کے مولانا امیر زمان ، سردار یعقوب ناصر اور میر باز کھیتران کے درمیان مقابلہ ہے اسی طرح قومی اسمبلی کے حلقہ 264ژوب قلعہ سیف اللہ پر دلچسپ مقابلہ جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر اور اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانامحمد خان شیرانی اور جمعیت علماء اسلام نظریاتی کے سربراہ مولانا عصمت اللہ کے مابین ہے ۔ 2008میں مولانا عصمت اللہ اس نشست پر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے اور اب بھی ان دونوں رہنماؤں کے درمیان کانٹے دار مقابلہ دکھائی دے رہا ہے اس نشست پر مسلم لیگ (ق) کے صوبائی سربراہ جعفرمندوخیل جوکہ صوبائی اسمبلی حلقہ پی بی۔
19ژوب سے الیکشن لڑرہے ہیں ان کو پشتونخواملی پارٹی اور جمعیت نظریاتی کی حمایت حاصل ہے اس نشست پر مولانا محمد خان شیرانی اورمولانا عصمت اﷲ کے درمیان نہ صرف کانٹے دار بلکہ دلچسپ مقابلہ ہوگا ۔ اسی طرح قومی اسمبلی کے حلقہ 266نصیر آباد میں سابق وزیراعظم ظفر اللہ جمالی آزاد حیثیت سے انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ انکے بھتیجے چنگیز جمالی پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑرہے ہیں اس حلقے سے کھوسہ برادری سلیم کھوسہ کو آزاد امیدوار کی حیثیت سے سامنے لائی ہے جبکہ نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ بھی یہاں سے حصہ لے رہے ہیں ۔
سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ جمالی برادری اس نشست پر تقسیم ہونے کی وجہ سے کافی مشکلات کا شکار ہے اس لئے ممکن ہے کہ اس نشست پر کھوسہ برادری کو کامیابی حاصل ہو جائے ۔ واضح رہے کہ اس نشست پر2008میں سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان تاج جمالی نے کامیابی بھی حاصل کی تھی اور ان کی وفات پر انکے بیٹے میر چنگیز خان جمالی پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے۔ بلوچستان سے قومی اسمبلی کی نشست این اے 271خاران پنجگور پر اس مرتبہ بی این پی مینگل کے واجہ جہانزیب بلوچ ،نیشنل پارٹی کے عبدالخالق بلوچ، پیپلز پارٹی کے احسان ریکی اور مسلم لیگ ن کے عبدالقادر بلوچ کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہے۔ اس نشست پر2008ء میں احسان اﷲ ریکی کامیاب ہوئے تھے ۔
این اے 272کیچ گوادر کی نشست پر مقابلے کے لئے مسلم لیگ ن نے زبیدہ جلال کو ٹکٹ دیا ہے جبکہ 2008ء میں اس نشست پر بی این پی عوامی کے یعقوب بزنجو کامیاب ہوئے تھے ۔ اس نشست پر بی این پی مینگل کے سید عیسیٰ نوری،جمعیت علماء اسلام کے مولانا عبدالحمید شاہ اور مسلم لیگ ن کی زبیدہ جلال کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہے ۔ اگر بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کی 51نشستوں پر نظر دوڑائی جائے تو صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی بی Iکوئٹہ ون سے مسلم لیگ ق کے سعید احمد ہاشمی، مسلم لیگ ن کے طاہر محمودکے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہوگا۔
پی بی ٹو میں پیپلز پارٹی کے جان علی چنگیزی اور ہزارہ ڈیمو کریٹک کے عبدالخالق ہزارہ کے مابین جبکہ پی بی تھری میں پشتونخوا ملی عوامی کے نواب ایاز خان جوگیزئی ، مسلم لیگ ن کے اسماعیل گجر اور آزاد امیدوار لیاقت لہڑی اورجمعیت علماء اسلام ف کے مولانا صادق کے درمیان مقابلہ ہوگا اسی طرح پی بی فور میں مسلم لیگ ن کے نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی ، مسلم لیگ ق کے اسماعیل لہڑی اور بی این پی مینگل کے اختر لانگو کے درمیان کانٹے دار مقابلے کی توقع کی جارہی ہے جبکہ لانگو قبیلے سے تعلق رکھنے والے دیگر شخصیات جن میں ٹکری شفقت لانگو نیشنل پارٹی کے جمال لانگو جمعیت علماء اسلام ف کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں ۔ لانگو قبیلے کے ووٹ تقسیم ہو جانے کے باعث عام تأثر یہی ہے کہ یہ نشست دوسراامیدوار نکال لے گا ۔ صوبائی اسمبلی پی بی 5سے پیپلز پارٹی نے سابق وزیر علی مدد جتک کی نااہلی کے بعد ان کے بھائی میر گل جتک کو ٹکٹ دیا ہے۔
جبکہ اس نشست سے پشتونخوا میپ کے نصر اللہ زیرے جمعیت ف کے اسحاق ذاکر شاہوانی اوربی این پی مینگل کے احمد نواز بلوچ کے درمیان مقابلہ ہوگا۔ جبکہ پی بی 6میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے منظور احمدکاکڑ ، مولوی خدائے دوست جمعیت علماء اسلام ف سے جبکہ واحد آغا جمعیت نظریاتی اور ایچ ڈی پی سے احمد علی کوہزاد کے درمیان مقابلے کی توقع کی جارہی ہے ۔ پی بی19ژوب میں مسلم لیگ(ق) کے ٹکٹ پر شیخ جعفرمندوخیل اور انہی کے کزن سابق سینیٹرشیخ ایاز خان مندوخیل جوکہ جمعیت علماء اسلام(ف) کے ٹکٹ پر الیکشن لڑرہے ہیں کے درمیان سخت مقابلہ ہے ماضی میں یہ نشست جعفرمندوخیل جیتتے آئے ہیں تاہم اس مرتبہ ان کے کزن شیخ ایاز مندوخیل نے ان کے مقابلے میں آکر ان کیلئے کافی مشکلات کھڑی کردی ہیں۔
پی بی25جعفرآبادون سے سابق وزیراعلیٰ جان محمد جمالی مسلم لیگ(ن) کے ٹکٹ پرحصہ لے رہے ہیں جبکہ ان کا مقابلہ آزاد امیدوار عطاء اﷲ خان بلیدی کے ساتھ ہے جوکہ مسلم لیگ(ن) کے رہنما ہیں ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے انہوں نے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے ۔اس نشست پر جان جمالی اور عطاء اﷲ خان بلیدی کے درمیان ون ٹو ون مقابلہ ہوگا۔پی بی38مستونگ کم کوئٹہ پرسابق وزیراعلیٰ خزانہ میر عاصم کردگیلوجوکہ آزاد حیثیت سے الیکشن لڑرہے ہیں ان کا ون ٹوون مقابلہ نیشنل پارٹی کے نواب محمد خان شاہوانی کے ساتھ ہے اور توقع کی جارہی کہ اس نشست پر دونوں کے مابین کانٹے دارمقابلہ ہوگا۔پی بی39چاغی ون میں امان اﷲ نوتیزئی مسلم لیگ(ق) کے ٹکٹ پر الیکشن لڑرہے ہیں جن کا مقابلہ پیپلزپارٹی کے محمد عارف حسنی کے ساتھ ون ٹو ون ہوگا۔
پی بی43پنجگور ٹو بی این پی (عوامی )کے سیکرٹری جنرل اور سابق صوبائی وزیرمیراسد اﷲ بلوچ اور نیشنل پارٹی کے حاجی محمد اسلام کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہے ماضی میں یہ نشست بی این پی عوامی کے میر اسد اﷲ بلوچ جیت چکے ہیں۔ اسی طرح پی بی44 لسبیلہ ون پر(مرحوم) جام محمدیوسف کے صاحبزادے جام کمال خان جوکہ آزاد حیثیت سے الیکشن لڑرہے ہیں ان کا مقابلہ پیپلزپارٹی کے نصراﷲ رونجھو کے ساتھ ہے۔
پی بی46خاران سے مسلم لیگ(ق) کے عبدالکریم، نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر اسحاق بلوچ اور بی این پی عوامی کے میرشوکت بلوچ کے درمیان دلچسپ مقابلے کی توقع کی جارہی ہے پی بی48کیچ ون میں بی این پی کے سید احسان شاہ اور نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹرعبدالمالک کے مابین کانٹے دار مقابلہ ہوگا۔ اسی طرح پی بی51گوادر سے بی این پی مینگل کے میر حمل کلمتی نیشنل پارٹی کے یعقوب بزنجو کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ہے۔
بلوچستان میں امن وامان کی گھمبیر صورتحال اورکالعدم تنظیموں کی جانب سے انتخابات سے عوام کو دور رہنے کی تلقین کے باعث اس مرتبہ انتخابات میں ٹرن آؤٹ 2008ء کے مقابلے میں کم رہے گا۔
اور جو امیدوار ان حالات میں اپنے ووٹرز کو پولنگ سٹیشن تک پہنچائے گا وہی کامیابی حاصل کر پائے گا۔ صوبے میں بعض قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر انتہائی دلچسپ اور کانٹے دار مقابلے ہورہے ہیں۔ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں قومی اسمبلی کی نشست این اے 259 پر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمودخان اچکزئی اورجمعیت علماء اسلام کے حافظ حمد اﷲ، پیپلزپارٹی کے میر مقبول لہڑی اور(ق) لیگ کی ڈاکٹر رقیہ ہاشمی کے مابین کانٹے دار مقابلہ ہورہاہے، اس نشست پر ماضی میں محمود خان اچکزئی نواز شریف کی حمایت سے کامیاب ہوچکے ہیں جبکہ جمعیت علماء اسلام کے حافظ حسین احمد بھی یہ نشست جیت چکے ہیں ۔
2008کے انتخابات میں اس نشست پر پیپلز پارٹی کے ناصر علی شاہ کامیاب ہوئے تھے ۔ اس نشست پر محمود خان اچکزئی کو نہ صرف مسلم لیگ (ن) بلکہ نیشنل پارٹی کی بھی حمایت حاصل ہے ۔توقع کی جارہی ہے کہ اس نشست پر دلچسپ مقابلہ دیکھنے میں نظر آئے گا۔اسی طرح این اے 260کوئٹہ ، چاغی ،مستونگ کی نشست پر سردار عمر گورگیج جنکا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے اور2008ء کے الیکشن میں وہ اس نشست پر کامیاب ہوچکے ہیں انکا مقابلہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے ڈپٹی چیئرمین عبدالرحیم مندوخیل اور جمعیت علماء اسلام ف کے حاجی منظور مینگل کے ساتھ ہے۔
این اے 262کی نشست پر بھی پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود اچکزئی قسمت آزمائی کررہے ہیں۔ یہ انکا آبائی علاقہ ہے تاہم یہاں انکا مقابلہ جمعیت علماء اسلام ف کے امیدوار سے ہے۔ 2008میں یہ نشست پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے بائیکاٹ کی وجہ سے جمعیت علماء اسلام با آسانی جیت چکی ہے۔ قومی اسمبلی کی نشست این اے 263موسیٰ خیل ، رکھنی ، لورالائی پر مسلم لیگ ن کے سردار یعقوب ناصر ، پیپلز پارٹی کے میر باز کھیتران جمعیت علماء اسلام کے مولانا امیر زمان کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہوگا ۔ 2008میں یہ نشست ق لیگ کے سردار اسرار ترین کے نام ہوئی تھی تاہم عدالتی کیسز میں یہ نشست دوبارہ مسلم لیگ ن کے سردار یعقوب ناصرکے نام لکھی گئی ۔اس نشست پر ماضی میں میر باز کھیتران بھی کامیاب ہوچکے ہیں ۔
اب اس نشست پر جمعیت کے مولانا امیر زمان ، سردار یعقوب ناصر اور میر باز کھیتران کے درمیان مقابلہ ہے اسی طرح قومی اسمبلی کے حلقہ 264ژوب قلعہ سیف اللہ پر دلچسپ مقابلہ جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر اور اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانامحمد خان شیرانی اور جمعیت علماء اسلام نظریاتی کے سربراہ مولانا عصمت اللہ کے مابین ہے ۔ 2008میں مولانا عصمت اللہ اس نشست پر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے اور اب بھی ان دونوں رہنماؤں کے درمیان کانٹے دار مقابلہ دکھائی دے رہا ہے اس نشست پر مسلم لیگ (ق) کے صوبائی سربراہ جعفرمندوخیل جوکہ صوبائی اسمبلی حلقہ پی بی۔
19ژوب سے الیکشن لڑرہے ہیں ان کو پشتونخواملی پارٹی اور جمعیت نظریاتی کی حمایت حاصل ہے اس نشست پر مولانا محمد خان شیرانی اورمولانا عصمت اﷲ کے درمیان نہ صرف کانٹے دار بلکہ دلچسپ مقابلہ ہوگا ۔ اسی طرح قومی اسمبلی کے حلقہ 266نصیر آباد میں سابق وزیراعظم ظفر اللہ جمالی آزاد حیثیت سے انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ انکے بھتیجے چنگیز جمالی پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑرہے ہیں اس حلقے سے کھوسہ برادری سلیم کھوسہ کو آزاد امیدوار کی حیثیت سے سامنے لائی ہے جبکہ نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ بھی یہاں سے حصہ لے رہے ہیں ۔
سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ جمالی برادری اس نشست پر تقسیم ہونے کی وجہ سے کافی مشکلات کا شکار ہے اس لئے ممکن ہے کہ اس نشست پر کھوسہ برادری کو کامیابی حاصل ہو جائے ۔ واضح رہے کہ اس نشست پر2008میں سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان تاج جمالی نے کامیابی بھی حاصل کی تھی اور ان کی وفات پر انکے بیٹے میر چنگیز خان جمالی پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے۔ بلوچستان سے قومی اسمبلی کی نشست این اے 271خاران پنجگور پر اس مرتبہ بی این پی مینگل کے واجہ جہانزیب بلوچ ،نیشنل پارٹی کے عبدالخالق بلوچ، پیپلز پارٹی کے احسان ریکی اور مسلم لیگ ن کے عبدالقادر بلوچ کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہے۔ اس نشست پر2008ء میں احسان اﷲ ریکی کامیاب ہوئے تھے ۔
این اے 272کیچ گوادر کی نشست پر مقابلے کے لئے مسلم لیگ ن نے زبیدہ جلال کو ٹکٹ دیا ہے جبکہ 2008ء میں اس نشست پر بی این پی عوامی کے یعقوب بزنجو کامیاب ہوئے تھے ۔ اس نشست پر بی این پی مینگل کے سید عیسیٰ نوری،جمعیت علماء اسلام کے مولانا عبدالحمید شاہ اور مسلم لیگ ن کی زبیدہ جلال کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہے ۔ اگر بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کی 51نشستوں پر نظر دوڑائی جائے تو صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی بی Iکوئٹہ ون سے مسلم لیگ ق کے سعید احمد ہاشمی، مسلم لیگ ن کے طاہر محمودکے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہوگا۔
پی بی ٹو میں پیپلز پارٹی کے جان علی چنگیزی اور ہزارہ ڈیمو کریٹک کے عبدالخالق ہزارہ کے مابین جبکہ پی بی تھری میں پشتونخوا ملی عوامی کے نواب ایاز خان جوگیزئی ، مسلم لیگ ن کے اسماعیل گجر اور آزاد امیدوار لیاقت لہڑی اورجمعیت علماء اسلام ف کے مولانا صادق کے درمیان مقابلہ ہوگا اسی طرح پی بی فور میں مسلم لیگ ن کے نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی ، مسلم لیگ ق کے اسماعیل لہڑی اور بی این پی مینگل کے اختر لانگو کے درمیان کانٹے دار مقابلے کی توقع کی جارہی ہے جبکہ لانگو قبیلے سے تعلق رکھنے والے دیگر شخصیات جن میں ٹکری شفقت لانگو نیشنل پارٹی کے جمال لانگو جمعیت علماء اسلام ف کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں ۔ لانگو قبیلے کے ووٹ تقسیم ہو جانے کے باعث عام تأثر یہی ہے کہ یہ نشست دوسراامیدوار نکال لے گا ۔ صوبائی اسمبلی پی بی 5سے پیپلز پارٹی نے سابق وزیر علی مدد جتک کی نااہلی کے بعد ان کے بھائی میر گل جتک کو ٹکٹ دیا ہے۔
جبکہ اس نشست سے پشتونخوا میپ کے نصر اللہ زیرے جمعیت ف کے اسحاق ذاکر شاہوانی اوربی این پی مینگل کے احمد نواز بلوچ کے درمیان مقابلہ ہوگا۔ جبکہ پی بی 6میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے منظور احمدکاکڑ ، مولوی خدائے دوست جمعیت علماء اسلام ف سے جبکہ واحد آغا جمعیت نظریاتی اور ایچ ڈی پی سے احمد علی کوہزاد کے درمیان مقابلے کی توقع کی جارہی ہے ۔ پی بی19ژوب میں مسلم لیگ(ق) کے ٹکٹ پر شیخ جعفرمندوخیل اور انہی کے کزن سابق سینیٹرشیخ ایاز خان مندوخیل جوکہ جمعیت علماء اسلام(ف) کے ٹکٹ پر الیکشن لڑرہے ہیں کے درمیان سخت مقابلہ ہے ماضی میں یہ نشست جعفرمندوخیل جیتتے آئے ہیں تاہم اس مرتبہ ان کے کزن شیخ ایاز مندوخیل نے ان کے مقابلے میں آکر ان کیلئے کافی مشکلات کھڑی کردی ہیں۔
پی بی25جعفرآبادون سے سابق وزیراعلیٰ جان محمد جمالی مسلم لیگ(ن) کے ٹکٹ پرحصہ لے رہے ہیں جبکہ ان کا مقابلہ آزاد امیدوار عطاء اﷲ خان بلیدی کے ساتھ ہے جوکہ مسلم لیگ(ن) کے رہنما ہیں ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے انہوں نے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے ۔اس نشست پر جان جمالی اور عطاء اﷲ خان بلیدی کے درمیان ون ٹو ون مقابلہ ہوگا۔پی بی38مستونگ کم کوئٹہ پرسابق وزیراعلیٰ خزانہ میر عاصم کردگیلوجوکہ آزاد حیثیت سے الیکشن لڑرہے ہیں ان کا ون ٹوون مقابلہ نیشنل پارٹی کے نواب محمد خان شاہوانی کے ساتھ ہے اور توقع کی جارہی کہ اس نشست پر دونوں کے مابین کانٹے دارمقابلہ ہوگا۔پی بی39چاغی ون میں امان اﷲ نوتیزئی مسلم لیگ(ق) کے ٹکٹ پر الیکشن لڑرہے ہیں جن کا مقابلہ پیپلزپارٹی کے محمد عارف حسنی کے ساتھ ون ٹو ون ہوگا۔
پی بی43پنجگور ٹو بی این پی (عوامی )کے سیکرٹری جنرل اور سابق صوبائی وزیرمیراسد اﷲ بلوچ اور نیشنل پارٹی کے حاجی محمد اسلام کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہے ماضی میں یہ نشست بی این پی عوامی کے میر اسد اﷲ بلوچ جیت چکے ہیں۔ اسی طرح پی بی44 لسبیلہ ون پر(مرحوم) جام محمدیوسف کے صاحبزادے جام کمال خان جوکہ آزاد حیثیت سے الیکشن لڑرہے ہیں ان کا مقابلہ پیپلزپارٹی کے نصراﷲ رونجھو کے ساتھ ہے۔
پی بی46خاران سے مسلم لیگ(ق) کے عبدالکریم، نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر اسحاق بلوچ اور بی این پی عوامی کے میرشوکت بلوچ کے درمیان دلچسپ مقابلے کی توقع کی جارہی ہے پی بی48کیچ ون میں بی این پی کے سید احسان شاہ اور نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹرعبدالمالک کے مابین کانٹے دار مقابلہ ہوگا۔ اسی طرح پی بی51گوادر سے بی این پی مینگل کے میر حمل کلمتی نیشنل پارٹی کے یعقوب بزنجو کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ہے۔