شرح سود میں ایک فیصد اضافہ مہنگائی بڑھنے کا امکان
13سال کی بلند نمو5.8 فیصد حاصل کرلی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ کر16ارب ڈالر ہوگیا، شرح سود 7.5 فیصد کرنے کا اعلان
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اگلے2ماہ کے لیے بنیادی شرح سود میں ایک فیصد کے اضافے سے7.5 فیصد کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
گورنراسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے اسٹیٹ بینک میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ پاکستان نے مالی سال2018 میں 13 سال کی بلند ترین نمو5.8 فیصد حاصل کرلی ہے اور اوسط مہنگائی بہ لحاظ صارف اشاریہ قیمت .0 6 فیصد کے ہدف سے کافی نیچے ہے تاہم آگے چل کر پاکستانی معیشت کو درپیش چیلنجوں میں شدت آئی ہے۔
طارق باجوہ نے بتایا کہ مالی سال2018 میں مالیاتی خسارے کا عبوری تخمینہ 6.8 فیصد لگایا گیا ہے جو مئی 2018میں 5.5 فیصد تھا، جولائی تا مئی 2018 میں جاری کھاتے کا خسارہ بھی بڑھ کر16 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے جو گزشتہ برس کی اسی مدت میں 11.1 ارب ڈالر تھا، اس کا مطلب ہے کہ مجموعی طلب اس سے زیادہ ہے جتنا پہلے سوچا گیا تھا، جون (سال بہ سال) میں مہنگائی 5.2 فیصد تھی اورتوقع ہے کہ مالی سال 2019 کے لیے اوسط عمومی مہنگائی 6.0 فیصد کے سالانہ ہدف سے تجاوز کرسکتی ہے۔
گورنر اسٹیٹ کے مطابق قوزی مہنگائی کے اعدادوشمار اور ان کی ایک سال آگے کی پیش گوئیاں تقریباً 7 فیصد ہیں جن سے طلب کے دباؤکی عکاسی بھی ہوتی ہے، بیرونی محاذ پر اگرچہ برآمدات اور کارکنوں کی ترسیلات زر بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہیں لیکن زرمبادلہ کے ذخائر پر درآمدات کے حجم کا دباؤبدستور موجود ہے، شعبہ زراعت میں اہم ترین مسئلہ پانی کی قلت ہے جو امکانی طور پر مالی سال2019 میں زرعی پیداوار کو ہدف سے کم رکھے گی۔
طارق باجوہ نے بتایا کہ اشیاء سازی کے شعبے لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں بھی بلند اساسی اثر، جاری زری سختی اور بعض شعبہ جاتی مسائل کی بنا پر ملی جلی تصویر سامنے آتی ہے جبکہ تعمیرات سے منسلک صنعتیں امکان ہے کہ توقع کے مطابق کارکردگی برقرار رکھیں گی، ان حالات اور خدمات کے شعبے پر ان کے اثرات کا جائزہ لینے کے بعد اسٹیٹ بینک نے مالی سال2019 کے لیے جی ڈی پی کی نمو تقریباً5.5فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا ہے۔
گورنر اسٹیٹ نے کہا کہ منی لانڈرنگ کے حوالے سے تحقیقات مرکزی بینک کے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی نشاندہی پر شروع ہوئی ہے، سپریم کورٹ کے حکم پر ایک نجی بینک کے اسپانسرشئیرز کو منجمدکردیا گیا ہے، منی لانڈرنگ کے حوالے سے زیرتفتیش بینک کی مالی حالت بہتر ہے اور بینک اپنے صارفین کو تمام سہولتیں فراہم کررہا ہے لہٰذا سپریم کورٹ کے فیصلے سے بینک کے روزمرہ امور پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، ایمنسٹی اسکیم کے تحت 31 کروڑ50 لاکھ روپے کی فارن کرنسی ملک میں آئی ہے۔
گورنراسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے اسٹیٹ بینک میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ پاکستان نے مالی سال2018 میں 13 سال کی بلند ترین نمو5.8 فیصد حاصل کرلی ہے اور اوسط مہنگائی بہ لحاظ صارف اشاریہ قیمت .0 6 فیصد کے ہدف سے کافی نیچے ہے تاہم آگے چل کر پاکستانی معیشت کو درپیش چیلنجوں میں شدت آئی ہے۔
طارق باجوہ نے بتایا کہ مالی سال2018 میں مالیاتی خسارے کا عبوری تخمینہ 6.8 فیصد لگایا گیا ہے جو مئی 2018میں 5.5 فیصد تھا، جولائی تا مئی 2018 میں جاری کھاتے کا خسارہ بھی بڑھ کر16 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے جو گزشتہ برس کی اسی مدت میں 11.1 ارب ڈالر تھا، اس کا مطلب ہے کہ مجموعی طلب اس سے زیادہ ہے جتنا پہلے سوچا گیا تھا، جون (سال بہ سال) میں مہنگائی 5.2 فیصد تھی اورتوقع ہے کہ مالی سال 2019 کے لیے اوسط عمومی مہنگائی 6.0 فیصد کے سالانہ ہدف سے تجاوز کرسکتی ہے۔
گورنر اسٹیٹ کے مطابق قوزی مہنگائی کے اعدادوشمار اور ان کی ایک سال آگے کی پیش گوئیاں تقریباً 7 فیصد ہیں جن سے طلب کے دباؤکی عکاسی بھی ہوتی ہے، بیرونی محاذ پر اگرچہ برآمدات اور کارکنوں کی ترسیلات زر بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہیں لیکن زرمبادلہ کے ذخائر پر درآمدات کے حجم کا دباؤبدستور موجود ہے، شعبہ زراعت میں اہم ترین مسئلہ پانی کی قلت ہے جو امکانی طور پر مالی سال2019 میں زرعی پیداوار کو ہدف سے کم رکھے گی۔
طارق باجوہ نے بتایا کہ اشیاء سازی کے شعبے لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں بھی بلند اساسی اثر، جاری زری سختی اور بعض شعبہ جاتی مسائل کی بنا پر ملی جلی تصویر سامنے آتی ہے جبکہ تعمیرات سے منسلک صنعتیں امکان ہے کہ توقع کے مطابق کارکردگی برقرار رکھیں گی، ان حالات اور خدمات کے شعبے پر ان کے اثرات کا جائزہ لینے کے بعد اسٹیٹ بینک نے مالی سال2019 کے لیے جی ڈی پی کی نمو تقریباً5.5فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا ہے۔
گورنر اسٹیٹ نے کہا کہ منی لانڈرنگ کے حوالے سے تحقیقات مرکزی بینک کے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی نشاندہی پر شروع ہوئی ہے، سپریم کورٹ کے حکم پر ایک نجی بینک کے اسپانسرشئیرز کو منجمدکردیا گیا ہے، منی لانڈرنگ کے حوالے سے زیرتفتیش بینک کی مالی حالت بہتر ہے اور بینک اپنے صارفین کو تمام سہولتیں فراہم کررہا ہے لہٰذا سپریم کورٹ کے فیصلے سے بینک کے روزمرہ امور پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، ایمنسٹی اسکیم کے تحت 31 کروڑ50 لاکھ روپے کی فارن کرنسی ملک میں آئی ہے۔