مستونگ خودکش حملے میں 3 بیٹے جاں بحق ہوئے غمزدہ باپ
جانی نقصان کے اعتبار سے مستونگ میں سب سے بڑے خود کش حملے نے کئی گھر اجاڑ دیے
بلوچستان کے علاقے مستونگ میں کئی ایسے خاندان بھی ہیں جن کے 3سے 4 افراد حالیہ خودکش حملے میں مارے گئے۔
جانی نقصان کے اعتبار سے بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ہونے والے سب سے بڑے خود کش حملے نے کئی گھروں کو اجاڑ دیا لیکن کچھ گھرانے ایسے ہیں جن کے 3سے 4افراد مارے گئے،ان میں علاقے درینگڑھ ہی سے تعلق رکھنے والے عبد الخالق کا گھرانہ بھی شامل ہے جس کے 3بیٹے مارے گئے۔
عبدالخالق نے مغموم چہرے کے ساتھ بتایا کہ اس کے 3بچے یہ دیکھنے گئے تھے کہ کیا ہورہا ہے۔ 'میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد گھر آیا تو دھماکے کی آواز سنی۔ دھماکے کی آواز سننے کے بعد جلسہ گاہ کی جانب گیا تو وہاں ہر طرف لاشیں اور تڑپتے ہوئے انسانوں کو دیکھا،'میرے دو بچوں کی لاشیں جلسہ گاہ کے اندر پڑی تھیں جبکہ تیسرے کی لاش نہیں ملی۔' بعد میں ان کے بھائی نے تیسرے بیٹے کی لاش سول اسپتال کوئٹہ سے گھر پہنچائی۔
درینگڑھ کے ایک اور رہائشی عبدالقادر کے گھر کے دو افراد اس اندوہناک واقعے میں مارے گئے۔ 'جس جگہ پر انتخابی جلسہ ہورہا تھا وہ جگہ انتہائی چھوٹی تھی۔عینی شاہدین کے مطابق لوگوں کی تعداد زیادہ ہونے کے باعث وہ قریب قریب بیٹھے تھے جس کی وجہ سے دھماکے کی زد میں بہت زیادہ لوگ آئے۔
جانی نقصان کے اعتبار سے بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ہونے والے سب سے بڑے خود کش حملے نے کئی گھروں کو اجاڑ دیا لیکن کچھ گھرانے ایسے ہیں جن کے 3سے 4افراد مارے گئے،ان میں علاقے درینگڑھ ہی سے تعلق رکھنے والے عبد الخالق کا گھرانہ بھی شامل ہے جس کے 3بیٹے مارے گئے۔
عبدالخالق نے مغموم چہرے کے ساتھ بتایا کہ اس کے 3بچے یہ دیکھنے گئے تھے کہ کیا ہورہا ہے۔ 'میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد گھر آیا تو دھماکے کی آواز سنی۔ دھماکے کی آواز سننے کے بعد جلسہ گاہ کی جانب گیا تو وہاں ہر طرف لاشیں اور تڑپتے ہوئے انسانوں کو دیکھا،'میرے دو بچوں کی لاشیں جلسہ گاہ کے اندر پڑی تھیں جبکہ تیسرے کی لاش نہیں ملی۔' بعد میں ان کے بھائی نے تیسرے بیٹے کی لاش سول اسپتال کوئٹہ سے گھر پہنچائی۔
درینگڑھ کے ایک اور رہائشی عبدالقادر کے گھر کے دو افراد اس اندوہناک واقعے میں مارے گئے۔ 'جس جگہ پر انتخابی جلسہ ہورہا تھا وہ جگہ انتہائی چھوٹی تھی۔عینی شاہدین کے مطابق لوگوں کی تعداد زیادہ ہونے کے باعث وہ قریب قریب بیٹھے تھے جس کی وجہ سے دھماکے کی زد میں بہت زیادہ لوگ آئے۔