پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کیلیے این ایچ اے میں سیل قائم
حکومتی پالیسی کے تحت قائم سیل مکمل فعال،ون ونڈوآپریشن کے ذریعے معلومات فراہم کریگا
نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے ملک میں شاہراہوں کی تعمیر و مرمت کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کو شامل کرنے کے لیے این ایچ اے ہیڈ کوارٹرز میں سیل قائم کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق نیشنل ہائی وے اتھارٹی(این ایچ اے) کی جانب سے ملک میں شاہراہوں کی تعمیر و مرمت کے منصوبوںمیں پرائیویٹ سیکٹر کو شامل کرنے کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا سیل قائم کر دیا ہے، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت یہ سیل سرمایہ کا روں کو ون ونڈو آپریشن کے ذریعے معلومات فراہم کرے گا۔
ذرائع کے مطابق نیشنل ہائی وے اتھارٹی میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت شاہراہوں کی تعمیر کے منصوبے شروع کرنے کے لیے اس سیل کو مکمل طور پر فعال کر دیاگیا ہے۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ سیل این ایچ اے کی جانب سے حکومتی پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی پالیسی کے تحت بنایا گیا ہے۔
رواں مالی سال 2018-19کے ترقیاتی بجٹ میں وفاقی حکومت کی جانب سے 100ارب روپے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے منصوبوں کے لیے مختص کیے گئے ہیں اور پی ایس ڈی پی میں رکھے جانے والے ان فنڈز کے تحت بڑی تعداد میں شاہراہوں کے منصوبے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت شروع کیے جائیں گے جس کی وجہ سے این ایچ اے نے اپنے ہیڈ کوارٹرز میں سرمایہ کاروں کی سہولت اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ منصوبوں کی معلومات کی فراہمی کے لیے یہ سیل قائم کیا ہے۔
یاد رہے کہ این ایچ اے کی جانب سے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت کھاریاں موٹروے، پشاور نوشہرہ ایکسپریس وے اور کراچی ناردرن بائی پاس کو 4 رویہ موٹر وے بنانے سمیت 1ارب 83کروڑ ڈالر لاگت سے 5 نئے منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
این ایچ اے کی جانب سے مستقبل میںنجی شراکت سے 5 منصوبے شروع کیے جائیں گے' ان منصوبوں میں 36 کروڑ 50لاکھ ڈالرلاگت سے70 کلومیٹر سیالکوٹ کھاریاں موٹروے، 51کروڑ 80لاکھ ڈالر لاگت سے 115 کلومیٹر کھاریاںراولپنڈی موٹروے،72کروڑ 70لاکھ ڈالر لاگت سے 294 کلومیٹر پنڈی بھٹیاںملتان موٹروے، 10کروڑ ڈالرلاگت سے43 کلومیٹر نوشہرہ پشاور ایکسپریس وے اور 12کروڑ ڈالرلاگت سے50 کلومیٹر کراچی ناردرن بائی پاس کو4 رویہ موٹروے میں تبدیل کرنے کے منصوبے شامل ہیں۔ ان منصوبوں پر مجموعی طور پر1ارب 83کروڑ ڈالر لاگت کا تخمینہ ہے۔
یاد رہے کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے روڈ نیٹ ورک کی ملک گیر لمبائی 13128 کلومیٹر سے زائدہے اور ملک کی 80 فیصد کاروباری ٹریفک این ایچ اے کے نیٹ ورک سے وابستہ ہے جبکہ بڑی تعداد میںشاہراہوں کے منصوبے اس وقت زیر تعمیر ہیں تاہم این ایچ اے کی جانب سے جلد ازجلد قومی شاہراہوں کے منصوبوں کی تکمیل کے لیے پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے لیے قائم کیے جانے والے سیل کو مکمل طور پر فعال کر دیا گیا ہے تاکہ حکومت کی جانب سے پی ایس ڈی پی میں رکھے جانے والے فنڈز کو پی پی پی موڈ پر شروع کیے جانے والے منصوبوں کیلیے بہتر طور پر استعمال میں لایا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق نیشنل ہائی وے اتھارٹی(این ایچ اے) کی جانب سے ملک میں شاہراہوں کی تعمیر و مرمت کے منصوبوںمیں پرائیویٹ سیکٹر کو شامل کرنے کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا سیل قائم کر دیا ہے، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت یہ سیل سرمایہ کا روں کو ون ونڈو آپریشن کے ذریعے معلومات فراہم کرے گا۔
ذرائع کے مطابق نیشنل ہائی وے اتھارٹی میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت شاہراہوں کی تعمیر کے منصوبے شروع کرنے کے لیے اس سیل کو مکمل طور پر فعال کر دیاگیا ہے۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ سیل این ایچ اے کی جانب سے حکومتی پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی پالیسی کے تحت بنایا گیا ہے۔
رواں مالی سال 2018-19کے ترقیاتی بجٹ میں وفاقی حکومت کی جانب سے 100ارب روپے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے منصوبوں کے لیے مختص کیے گئے ہیں اور پی ایس ڈی پی میں رکھے جانے والے ان فنڈز کے تحت بڑی تعداد میں شاہراہوں کے منصوبے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت شروع کیے جائیں گے جس کی وجہ سے این ایچ اے نے اپنے ہیڈ کوارٹرز میں سرمایہ کاروں کی سہولت اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ منصوبوں کی معلومات کی فراہمی کے لیے یہ سیل قائم کیا ہے۔
یاد رہے کہ این ایچ اے کی جانب سے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت کھاریاں موٹروے، پشاور نوشہرہ ایکسپریس وے اور کراچی ناردرن بائی پاس کو 4 رویہ موٹر وے بنانے سمیت 1ارب 83کروڑ ڈالر لاگت سے 5 نئے منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
این ایچ اے کی جانب سے مستقبل میںنجی شراکت سے 5 منصوبے شروع کیے جائیں گے' ان منصوبوں میں 36 کروڑ 50لاکھ ڈالرلاگت سے70 کلومیٹر سیالکوٹ کھاریاں موٹروے، 51کروڑ 80لاکھ ڈالر لاگت سے 115 کلومیٹر کھاریاںراولپنڈی موٹروے،72کروڑ 70لاکھ ڈالر لاگت سے 294 کلومیٹر پنڈی بھٹیاںملتان موٹروے، 10کروڑ ڈالرلاگت سے43 کلومیٹر نوشہرہ پشاور ایکسپریس وے اور 12کروڑ ڈالرلاگت سے50 کلومیٹر کراچی ناردرن بائی پاس کو4 رویہ موٹروے میں تبدیل کرنے کے منصوبے شامل ہیں۔ ان منصوبوں پر مجموعی طور پر1ارب 83کروڑ ڈالر لاگت کا تخمینہ ہے۔
یاد رہے کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے روڈ نیٹ ورک کی ملک گیر لمبائی 13128 کلومیٹر سے زائدہے اور ملک کی 80 فیصد کاروباری ٹریفک این ایچ اے کے نیٹ ورک سے وابستہ ہے جبکہ بڑی تعداد میںشاہراہوں کے منصوبے اس وقت زیر تعمیر ہیں تاہم این ایچ اے کی جانب سے جلد ازجلد قومی شاہراہوں کے منصوبوں کی تکمیل کے لیے پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے لیے قائم کیے جانے والے سیل کو مکمل طور پر فعال کر دیا گیا ہے تاکہ حکومت کی جانب سے پی ایس ڈی پی میں رکھے جانے والے فنڈز کو پی پی پی موڈ پر شروع کیے جانے والے منصوبوں کیلیے بہتر طور پر استعمال میں لایا جا سکے۔