مشرف غداری کیس عدالت کا سابق صدر کو تحریری جواب جمع کرانے کا حکم

پرویز مشرف کے وکلاء کے بیانات میں تضاد ہے ،تین وکلاء پیش ہوئے اور تینوں کاموقف مختلف ہے، جسٹس خلجی عارف حسین


ویب ڈیسک May 08, 2013
پرویز مشرف کے وکلاء کے بیانات میں تضاد ہے ،تین وکلاء پیش ہوئے اور تینوں کاموقف مختلف ہے، جسٹس خلجی عارف حسین فوٹو: فائل

غداری کیس کی سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ نے سابق پرویز مشرف کو تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے غداری کیس کی سماعت کی، دوران سماعت سابق صدر پرویز مشرف کے وکلاء ابراہیم ستی اور قمر فضل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل نے انہیں کیس پرمزید دلائل دینے سےروک دیا ہے جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ احمد رضا قصور ی نے تو عدالت سے استدعا کی تھی کہ وہ 11 مئی تک دلائل دیں گے، جواب میں وکیل ابراہیم ستی نے کہا کہ ان کی سابق صدر سے شام 6 بجے ملاقات ہوئی تھی جس میں انہوں نے مزید دلائل دینے سے روکا تھا جبکہ احمد رضا قصوری کا کہنا تھا کہ ان کی رات 11 بجے سابق صدر سے ملاقات ہوئی مگر انہیں ایسی کوئی ہدایت نہیں دی گئی۔

اس موقع پر ابراہیم ستی اور قمر فضل نے کہا کہ اگر احمد رضا قصوری دلائل دینا چاہتے ہیں تو وہ الگ سے درخواست دیں ،عدالت نے اپنے شارٹ آرڈر میں سابق صدر کو وکیل مقرر کرنے اور تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا، جسٹس خلجی عارف حسین کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کے وکلاء کے بیانات میں تضاد ہے ،تین وکلاء پیش ہوئے اور تینوں کاموقف مختلف ہے، عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں