امریکا کی بالادستی ٹوٹنے کا وقت آ گیا
امریکی ایجنڈا وہی ہے لیکن اس دفعہ اس کا طریقہ واردات مختلف ہے۔
پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باوجوہ نے خودکش حملے میں شہید ہونے والے عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ہارون بلور کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نفرت اور انتشار پھیلانے والوں کے خلاف ہم بلا امتیاز متحد کھڑے ہیں۔ پشاور خودکش دھماکے میں 20 افراد شہید ہوئے ۔
ہارون بلور کے والد بھی چند سال پہلے دہشت گردی کا نشانہ بن چکے ہیں، اب ان کے بیٹے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہ بڑی افسوسناک صورتحال ہے کہ دہشتگردوں نے بلور فیملی کو مستقل طور پر اپنے ٹارگٹ پر رکھا ہوا ہے۔ یوں تو پورا پاکستان ہی ماضی میں دہشتگردوں کا نشانہ رہا ہے لیکن خیبرپختونخوا سب سے زیادہ دہشتگردی سے متاثر ہوا ہے۔ خیبرپختونخوا کے عوام اور پولیس نے اس راہ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ ان کی بہادری اور استقامت کو سلام۔ یہ ان کا ہی حوصلہ اور جگرا تھا کہ انھوں نے دہشتگردی کے اس خوفناک طوفان کا مقابلہ کیا۔
چند سال پہلے اے این پی کے سربراہ کو ملا فضل اللہ نے ٹیلیفون پر کہا کہ ہماری لڑائی پنجاب سے ہے تم ہمیں مت روکو، راستے سے ہٹ جاؤ۔ لیکن عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ نے اس بات کو ماننے سے انکار کردیا۔ خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا، انتخابات کے موقع پر دہشتگردی ہوگی،یہ خدشات صحیح ثابت ہوئے۔ انتخابات سے 12دن پہلے پشاور میں دہشتگردی کا واقعہ ہوا پھر دو دن کے وقفے سے کوئٹہ اور بنوں میں دہشتگردی کے واقعات ہوئے۔
کوئٹہ کے خودکش حملے میں 130 قیمتی جانیں ضایع ہوئیں اور ڈیڑھ سو سے زائد زخمی ہوئے۔ اسی دن بنوں میں جے یو آئی کے امیدوار سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اکرم درانی حملے میں بال بال بچ گئے۔مستونگ دہشت گردی میں سراج رئیسانی شہید ہوئے ، صرف دو دونوں میں دہشتگردی کا شکار ہونے والوں کی تعداد 150 سے زائد ہوگئی ہے جب کہ زخمیوں کی تعداد بھی سیکڑوں میں ہے۔ انتخابات کے اتنے نزدیک دہشتگردی کے پے در پے واقعات لمحہ فکریہ ہیں۔
نادیدہ قوتیں اس بات کے درپے ہیں کہ کسی بھی طرح الیکشن کا انعقاد وقت پر نہ ہونے پائے۔ انتخاب نہ ہونے سے پاکستان بہت بڑے بحران میں پھنس جائے گا۔ امریکا اور برطانیہ پاکستان پر اپنا دباؤ بڑھا دیں گے جس کا نشانہ پاکستانی فوج ہوگی۔ کیونکہ یہ خطے کے حوالے سے نئے امریکی ایجنڈے پر عملدرآمد میں بہت بڑی رکاوٹ ہے۔
ہمارے خطے کی ایک نئی ری برتھ ہونے جاری ہے۔ ری برتھ آف مڈل ایسٹ کا نعرہ جو امریکا کی خاتون سابقہ وزیر خارجہ کنڈولیزارائس نے اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں لگایا تھا لیکن لبنان پر اسرائیل کی شرمناک شکست نے یہ خواب شرمندہ تعبیر ہونے نہ دیا۔ اگر یہ حملہ کامیاب ہوجاتا تو 12 سال پہلے ہی نئے مشرق وسطیٰ کی پیدائش ہوجاتی۔ اس نئے مشرق وسطیٰ کی پیدائش میں پہلے بھی تین ملک رکاوٹ تھے، آج بھی ہیں، یعنی پاکستان، ایران اور ترکی۔ لیکن یہ کام اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک ان تینوں ملکوں کی افواج کو کمزور یا ختم نہ کردیا جائے۔
جیسے عراق، لیبیا، شام کی افواج کو کردیا گیا۔ پھر گریٹر اسرائیل کے منصوبے پر عملدرآمد میں کوئی رکاوٹ نہیں رہ جاتی۔ اس سازش کو سمجھے ہوئے ان تینوں ممالک کی افواج ایک دوسرے کے قریب آگئی ہیں۔شامی بحران جس کے پیچھے امریکا، برطانیہ، فرانس تھے پاکستان کو پھانسانے کی بھر پور کوشش کی گئی لیکن پاکستانی فوج نے سختی سے اس سازش کا شکار ہونے سے انکار کردیا۔
آپ اندازہ کریں کہ پاکستان پہلے ہی طویل مدت سے دہشتگردی کا شکار ملک ہے۔ بھارت، افغانستان دونوں محاذوں پر اس کی افواج پہلے ہی ریڈ الرٹ ہیں۔ اس پر وہ شام کے بحران میں جاپھنستا تو ہمارا کیا حشر ہوتا ۔
امریکی ایجنڈا وہی ہے لیکن اس دفعہ اس کا طریقہ واردات مختلف ہے۔ یعنی کشمیر کا مسئلہ کئی دہائیوں کے لیے بھول جاؤ، بھارت سے دوستی کرو، امریکی نئی پالیسی میں خطے میں بھارت کی بالادستی تسلیم کرو۔ افغانستان اور ایران کے حوالے سے وہ کرو جو امریکا کے مفاد میں ہے۔ ایران کے گرد گھیرا ڈالنے میں امریکا اور اسرائیل کی مدد کرو۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ ایران کا تحفظ پاکستان سے ہے اور پاکستان کا تحفظ ایران سے ہے۔
آرمی چیف نے ایسے ہی طویل مدت بعد ایران کا دورہ نہیں کیا۔ اور سب سے اہم بات یہ کہ پاکستان کی ایٹمی تنصیبات اور صلاحیت کا تحفظ پاک ایران اتحاد سے ہی کیا جاسکتا ہے۔ چین اور روس بھی اس معاملے میں پاکستان اور ایران کی حمایت کرتے ہیں۔ اس وقت مسلم دنیا میں پاکستان واحد ملک ہے جس کے پاس ایٹمی صلاحیت ہے۔ تاریخ نے یہ ہمیں انوکھا موقع دیا ہے کہ اس وقت چین، روس، پاکستان، ایران اور ترکی کے مفادات یکساں ہیں۔ یہ ایک معجزہ ہے جو قدرت نے ہماری بقا کے لیے فراہم کیا ہے۔
اس وقت دنیا پر امریکی بالادستی کے ٹوٹنے کا وقت ہے۔ صدر ٹرمپ کی قیادت میں امریکی جنگجو اسٹیبلشمنٹ کی دیوانہ وار کوشش ہے کہ یہ بالادستی ٹوٹنے نہ پائے۔ سویلین بالادستی ایک پرکشش پرفریب نعرہ ہے جس کے ذریعے امریکی بالادستی کو اگلی کئی دہائیوں تک دنیا پر مسلط کیا جاسکتا ہے۔ امریکی بالادستی کی مزید طوالت کا مطلب مزید جنگیں، قتل و غارت، ملکوں اور خطوں کی تباہی و بربادی، غربت، بیروزگاری، بھوک اور بیماری ہے۔
... نواز شریف مریم نواز اور بیگم کلثوم نواز کے حوالے سے اہم تاریخیں 18,17 جولائی اور 21,20 جولائی ہیں۔
سیل فون: 0346-4527997
ہارون بلور کے والد بھی چند سال پہلے دہشت گردی کا نشانہ بن چکے ہیں، اب ان کے بیٹے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہ بڑی افسوسناک صورتحال ہے کہ دہشتگردوں نے بلور فیملی کو مستقل طور پر اپنے ٹارگٹ پر رکھا ہوا ہے۔ یوں تو پورا پاکستان ہی ماضی میں دہشتگردوں کا نشانہ رہا ہے لیکن خیبرپختونخوا سب سے زیادہ دہشتگردی سے متاثر ہوا ہے۔ خیبرپختونخوا کے عوام اور پولیس نے اس راہ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ ان کی بہادری اور استقامت کو سلام۔ یہ ان کا ہی حوصلہ اور جگرا تھا کہ انھوں نے دہشتگردی کے اس خوفناک طوفان کا مقابلہ کیا۔
چند سال پہلے اے این پی کے سربراہ کو ملا فضل اللہ نے ٹیلیفون پر کہا کہ ہماری لڑائی پنجاب سے ہے تم ہمیں مت روکو، راستے سے ہٹ جاؤ۔ لیکن عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ نے اس بات کو ماننے سے انکار کردیا۔ خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا، انتخابات کے موقع پر دہشتگردی ہوگی،یہ خدشات صحیح ثابت ہوئے۔ انتخابات سے 12دن پہلے پشاور میں دہشتگردی کا واقعہ ہوا پھر دو دن کے وقفے سے کوئٹہ اور بنوں میں دہشتگردی کے واقعات ہوئے۔
کوئٹہ کے خودکش حملے میں 130 قیمتی جانیں ضایع ہوئیں اور ڈیڑھ سو سے زائد زخمی ہوئے۔ اسی دن بنوں میں جے یو آئی کے امیدوار سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اکرم درانی حملے میں بال بال بچ گئے۔مستونگ دہشت گردی میں سراج رئیسانی شہید ہوئے ، صرف دو دونوں میں دہشتگردی کا شکار ہونے والوں کی تعداد 150 سے زائد ہوگئی ہے جب کہ زخمیوں کی تعداد بھی سیکڑوں میں ہے۔ انتخابات کے اتنے نزدیک دہشتگردی کے پے در پے واقعات لمحہ فکریہ ہیں۔
نادیدہ قوتیں اس بات کے درپے ہیں کہ کسی بھی طرح الیکشن کا انعقاد وقت پر نہ ہونے پائے۔ انتخاب نہ ہونے سے پاکستان بہت بڑے بحران میں پھنس جائے گا۔ امریکا اور برطانیہ پاکستان پر اپنا دباؤ بڑھا دیں گے جس کا نشانہ پاکستانی فوج ہوگی۔ کیونکہ یہ خطے کے حوالے سے نئے امریکی ایجنڈے پر عملدرآمد میں بہت بڑی رکاوٹ ہے۔
ہمارے خطے کی ایک نئی ری برتھ ہونے جاری ہے۔ ری برتھ آف مڈل ایسٹ کا نعرہ جو امریکا کی خاتون سابقہ وزیر خارجہ کنڈولیزارائس نے اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں لگایا تھا لیکن لبنان پر اسرائیل کی شرمناک شکست نے یہ خواب شرمندہ تعبیر ہونے نہ دیا۔ اگر یہ حملہ کامیاب ہوجاتا تو 12 سال پہلے ہی نئے مشرق وسطیٰ کی پیدائش ہوجاتی۔ اس نئے مشرق وسطیٰ کی پیدائش میں پہلے بھی تین ملک رکاوٹ تھے، آج بھی ہیں، یعنی پاکستان، ایران اور ترکی۔ لیکن یہ کام اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک ان تینوں ملکوں کی افواج کو کمزور یا ختم نہ کردیا جائے۔
جیسے عراق، لیبیا، شام کی افواج کو کردیا گیا۔ پھر گریٹر اسرائیل کے منصوبے پر عملدرآمد میں کوئی رکاوٹ نہیں رہ جاتی۔ اس سازش کو سمجھے ہوئے ان تینوں ممالک کی افواج ایک دوسرے کے قریب آگئی ہیں۔شامی بحران جس کے پیچھے امریکا، برطانیہ، فرانس تھے پاکستان کو پھانسانے کی بھر پور کوشش کی گئی لیکن پاکستانی فوج نے سختی سے اس سازش کا شکار ہونے سے انکار کردیا۔
آپ اندازہ کریں کہ پاکستان پہلے ہی طویل مدت سے دہشتگردی کا شکار ملک ہے۔ بھارت، افغانستان دونوں محاذوں پر اس کی افواج پہلے ہی ریڈ الرٹ ہیں۔ اس پر وہ شام کے بحران میں جاپھنستا تو ہمارا کیا حشر ہوتا ۔
امریکی ایجنڈا وہی ہے لیکن اس دفعہ اس کا طریقہ واردات مختلف ہے۔ یعنی کشمیر کا مسئلہ کئی دہائیوں کے لیے بھول جاؤ، بھارت سے دوستی کرو، امریکی نئی پالیسی میں خطے میں بھارت کی بالادستی تسلیم کرو۔ افغانستان اور ایران کے حوالے سے وہ کرو جو امریکا کے مفاد میں ہے۔ ایران کے گرد گھیرا ڈالنے میں امریکا اور اسرائیل کی مدد کرو۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ ایران کا تحفظ پاکستان سے ہے اور پاکستان کا تحفظ ایران سے ہے۔
آرمی چیف نے ایسے ہی طویل مدت بعد ایران کا دورہ نہیں کیا۔ اور سب سے اہم بات یہ کہ پاکستان کی ایٹمی تنصیبات اور صلاحیت کا تحفظ پاک ایران اتحاد سے ہی کیا جاسکتا ہے۔ چین اور روس بھی اس معاملے میں پاکستان اور ایران کی حمایت کرتے ہیں۔ اس وقت مسلم دنیا میں پاکستان واحد ملک ہے جس کے پاس ایٹمی صلاحیت ہے۔ تاریخ نے یہ ہمیں انوکھا موقع دیا ہے کہ اس وقت چین، روس، پاکستان، ایران اور ترکی کے مفادات یکساں ہیں۔ یہ ایک معجزہ ہے جو قدرت نے ہماری بقا کے لیے فراہم کیا ہے۔
اس وقت دنیا پر امریکی بالادستی کے ٹوٹنے کا وقت ہے۔ صدر ٹرمپ کی قیادت میں امریکی جنگجو اسٹیبلشمنٹ کی دیوانہ وار کوشش ہے کہ یہ بالادستی ٹوٹنے نہ پائے۔ سویلین بالادستی ایک پرکشش پرفریب نعرہ ہے جس کے ذریعے امریکی بالادستی کو اگلی کئی دہائیوں تک دنیا پر مسلط کیا جاسکتا ہے۔ امریکی بالادستی کی مزید طوالت کا مطلب مزید جنگیں، قتل و غارت، ملکوں اور خطوں کی تباہی و بربادی، غربت، بیروزگاری، بھوک اور بیماری ہے۔
... نواز شریف مریم نواز اور بیگم کلثوم نواز کے حوالے سے اہم تاریخیں 18,17 جولائی اور 21,20 جولائی ہیں۔
سیل فون: 0346-4527997