روئی کے بھاؤ 8800 روپے من تک پہنچ گئے

سندھ وپنجاب میں 500روپے تک اضافہ،کم ازکم دام8700روپے رہے،پھٹی3900تا4400اسپاٹ ریٹ8600پرپہنچ گئے


Business Reporter July 16, 2018
چین امریکا کیساتھ تجارتی جنگ کے باعث بھارت سے روئی درآمد کر رہا ہے جوبھائو متواتر بڑھنے کی وجہ ہے،نسیم عثمان۔ فوٹو: اے پی پی/فائل

مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی جانب سے روئی کی خریداری میں اضافے کی نسبت پھٹی کی رسد محدود ہونے کی وجہ سے روئی کے بھاؤ میں نمایاں تیزی واقع ہوئی۔ روئی کے بھاؤ میں فی من 500 روپے کا اضافہ ہوکر بھاؤ فی من 8800 روپے ہوگیا۔

کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ روئی کی طلب کی نسبت رسد میں کمی کے سبب بھاؤ میں اضافے کا رجحان ہے۔ دوسری جانب بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں تیزی کا رجحان ہے۔ امریکا میں یو ایس ڈی اے کی رپورٹ کے مطابق کپاس کی پیداوار گزشتہ تخمینے سے کم ہونے کی رپورٹ کی وجہ سے تیزی رہی۔ چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ کی وجہ سے چین بھارت سے روئی کی درآمد کر رہا ہے جس کے باعث بھارت میں روئی کے بھاؤ میں اضافے کا تسلسل ہے جبکہ چین میں بھی روئی کا بھاؤ بڑھ رہا ہے۔

نسیم عثمان نے بتایا کہ صوبہ سندھ کے زیریں علاقوں میں پھٹی کے بھاؤ میں مسلسل اضافے کے باعث روئی کا بھاؤ بے وارہ ہونے کی وجہ سے جنرز نے اجلاس طلب کرکے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 4000 تا 4200 روپے سے نہ بڑھانے کا معاہدہ کیا ہے۔ معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والے جنرز پر 5 پانچ لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کرنے کا کہا گیا ہے لیکن موصولہ اطلاعات کے مطابق کئی جنرز اپنی استطاعت سے زیادہ روئی فروخت کرنے اورسولڈ ہونے کی صورت میں معاہدے کو سبوتاز کرتے ہوئے اونچے بھاؤ پر پھٹی خرید رہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جنرز کی آپس کی نااتفاقی کے باعث معاہدے پر عمل درآمد نہیں ہورہا۔ نسیم عثمان نے بتایا کہ اس وقت روئی کا بھاؤ بڑھنے کی وجہ سے ٹیکسٹائل اسپنرز کو مشکلات کا سامنا ہے کیوں کہ نگران حکومت نے روئی کی درآمد پر زیرو ریٹڈ رعایت واپس لیتے ہوئے روئی کی درآمد پر 5 فیصد درآمدی ڈیوٹی عائد کردی ہے۔ روپے کے نسبت ڈالر کے بھاؤ میں اضافے کے باعث روئی کی درآمد پہلے ہی مہنگی ہوگئی ہے جبکہ مقامی کاٹن مارکیٹ میں بھی روئی کے بھاؤ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

جنرز بھی پھٹی کے بھاؤ میں اضافے کے باعث نقصان ہونے کی شکایت کر رہے ہیں اس وجہ سے زریں سندھ کے جنرز نے پھٹی کا بھاؤ کنٹرول کرنے کی غرض سے معاہدہ بھی کیا تھا لیکن وہ ان کی آپس کی نااتفاقی کی وجہ سے ناکام ہوگیا۔ دوسری جانب کپاس کے کاشکاروں کو پھٹی کے بھاؤ میں اضافے سے فائدہ ہورہا ہے جو فصل میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔ روئی کے بھاؤ میں اضافے کی وجہ سے کاٹن یارن اور ٹیکسٹائل مصنوعات کے بھاؤ میں بھی اضافے کا رجحان ہے ڈالر کا بھاؤ بڑھنے کے سبب ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمد میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔