
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے شاہد آفریدی نے کہا کہ لاہور میں ہوتے ہوئے یہ میرا فرض تھا کہ میں اپنے بچپن کے ہیرو کی عیادت کروں، ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے عمران خان کے چہرے پر مایوسی کے کوئی آثارنہیں دیکھے بلکہ وہ بالکل ویسے ہی پُر عزم دکھ رہے تھے جیسے کرکٹ کھیلنے کے زمانے میں رہتے تھے۔ شاہد آفریدی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے عمران خان کو بڑے حادثے سے بچا لیا اور امید ظاہر کی کہ وہ جلد صحتیاب ہو جائیں گے۔
اس موقع پر انضمام الحق نے کہا کہ ٹی وی پر عمران خان کے حادثے کی خبر دیکھ کر انہیں بہت دکھ ہوا اور لوگوں سے ان کی خیریت کے بارے میں جان کر بھی انہیں اطمینان نہ ہو سکا، اس لئے وہ خود اسپتال ان کی خیریت جاننے کے لئے پہنچ گئے۔ انضمام الحق 1992 کی اُس پاکستانی ٹيم میں شامل تھے جب عمران خان کی کپتانی میں پاکستان نے ورلڈ کپ جیتا تھا۔
وسیم اکرم نے کہا کہ عمران خان کے حادثے کی خبرنے مجھے پریشان کردیا اورمیں نے فوراً ہی فون پر ان کی خیریت دریافت کی اوریہ جان کر کہ وہ خیریت سے ہیں مجھے کافی سکون ملا، پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل جاوید میانداد نے کہا کہ عمران بہت اچھے ساتھی کھلاڑی تھے اور ایک اچھے دوست بھی ہیں، میں ان کے لئے دعا گو ہوں اور مجھے یقین ہے کہ وہ جلد صحتیاب ہو جائیں گے۔
قومی کرکٹ ٹيم کے کھلاڑیوں نے بھی چیمپئنز ٹرافی کے لئے جاری ایبٹ آباد میں تربیتی کیمپ کے دروان عمران خان کی جلد صحت یابی کے لئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا دوسری جانب ویسٹ انڈیز کے سابق کھلاڑی برائن لارا نے بھی ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں عمران کے لئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔