اولمپکس کے یاد گار لمحات
جنوبی افریقہ کے بنا ٹانگوں والے اتھلیٹ اوسکر پسٹورس نے دنیا کو بتا دیا کہ اردے اونچے ہوں تو کچھ بھی ناممکن نہیں۔
لندن میں دو ہزار بارہ کے اولمپکس مقابلے اپنے اختتامی مراحل میں داخل ہو چکے ہیں۔۔ سترہ روز تک دنیا کو اپنے سحر میں رکھنے والے ایونٹ میں بہت سے ایسےواقعات پیش ائے جن کو تاریخ کی کتاب میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔
ایسے لمحات میں سب سے نمایاں رہنے والی ہے لندن اولمپکس کی افتتاحی تقریب جسکے بعد ہر کھلاڑی گولڈ میڈل حاصل کرنےکیلئے میدان میں کود پڑا۔ اسکے علاوہ جو کھلاڑی نمایاں کارگردگی کا مظاہرہ کر کے سر فہرست رہے انمیں شامل ہیںجنوبی کوریا کے قانونی طور پر نابینا تیر انداز ام ڈونگ ہون ہیں،جہنوں نے یکے بعد دیگرے دو دو ورلڈ ریکاڑد بنا ڈالے ۔۔
اس فہرست میں جنوبی افریقہ کے بنا ٹانگوں والے اتھلیٹ اوسکر پسٹورس بھی ہیں۔ جنہوں نے دنیا کو بتا دیا کہ اردے اونچے ہوں تو کچھ بھی ناممکن نہیں۔
جمیکا کے یوسین بولڈ نے مسلسل تین سونے کے تمغے جیتے اور تاریخ کے پنوں میں اپنا نام سنہری حروف سے درج کروا کر دنیا بھر میں مقبولیت حاصل کی۔
اس کے علاوہ امریکی تیراک مائیکل فیلپس نے لندن اولمپکس میں چار طلائی اور دو سلور میڈلز حاصل کر کے دنیا کے تیز ترین تیراک کا ٹائٹل جیتا۔
پاکستان سے کوئی بھی اتھلیٹ کانسی کا تمغہ تک حاصل نہ کر سکا۔ تیراک انعم بانڈے،اسرار احمد،رنررابعہ عاشق، لیاقت علی اورشوٹر خرم انعام نے اولمپکس میں پاکستان کی نمائندگی تو کی لیکن خالی ہاتھ واپس لوٹے۔ البتہ پاکستانی ہاکی ٹیم میڈل تونہ جیت سکی لیکن اپنی آٹھویں پوزیشن کو ساتویں پوزیشن بنانے میں کامیاب ہوگئی ۔
ایسے لمحات میں سب سے نمایاں رہنے والی ہے لندن اولمپکس کی افتتاحی تقریب جسکے بعد ہر کھلاڑی گولڈ میڈل حاصل کرنےکیلئے میدان میں کود پڑا۔ اسکے علاوہ جو کھلاڑی نمایاں کارگردگی کا مظاہرہ کر کے سر فہرست رہے انمیں شامل ہیںجنوبی کوریا کے قانونی طور پر نابینا تیر انداز ام ڈونگ ہون ہیں،جہنوں نے یکے بعد دیگرے دو دو ورلڈ ریکاڑد بنا ڈالے ۔۔
اس فہرست میں جنوبی افریقہ کے بنا ٹانگوں والے اتھلیٹ اوسکر پسٹورس بھی ہیں۔ جنہوں نے دنیا کو بتا دیا کہ اردے اونچے ہوں تو کچھ بھی ناممکن نہیں۔
جمیکا کے یوسین بولڈ نے مسلسل تین سونے کے تمغے جیتے اور تاریخ کے پنوں میں اپنا نام سنہری حروف سے درج کروا کر دنیا بھر میں مقبولیت حاصل کی۔
اس کے علاوہ امریکی تیراک مائیکل فیلپس نے لندن اولمپکس میں چار طلائی اور دو سلور میڈلز حاصل کر کے دنیا کے تیز ترین تیراک کا ٹائٹل جیتا۔
پاکستان سے کوئی بھی اتھلیٹ کانسی کا تمغہ تک حاصل نہ کر سکا۔ تیراک انعم بانڈے،اسرار احمد،رنررابعہ عاشق، لیاقت علی اورشوٹر خرم انعام نے اولمپکس میں پاکستان کی نمائندگی تو کی لیکن خالی ہاتھ واپس لوٹے۔ البتہ پاکستانی ہاکی ٹیم میڈل تونہ جیت سکی لیکن اپنی آٹھویں پوزیشن کو ساتویں پوزیشن بنانے میں کامیاب ہوگئی ۔