وزیراعظم اسکیم کیلئے سستے لیپ ٹاپ کی پیشکش مسترد کیے جانے کا انکشاف
مختلف اسکیموں کے تحت خریدے گئے لیپ ٹاپ میں سے 47 فیصد خراب ہوگئے
DAR ES SALAAM:
وزیراعظم اسکیم کیلئے سستے لیپ ٹاپ کی پیشکش مسترد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
اسلام آباد میں سینیٹ کی دفاعی پیداوار کمیٹی کا چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم کی زیرصدارت اجلاس ہوا۔ قائم مقام سیکرٹری دفاعی پیداوار میجر جنرل علی عامر نے اجلاس میں شرکت کی۔
حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ہم نے وزیراعظم اسکیم سمیت پارلیمنٹ کو سستے لیپ ٹاپ بنا کر دینے کی پیش کش کی تھی مگر ہماری تجویز آج تک نہیں مانی گئی، حکومت نے جو لیپ ٹاپ مختلف اسکیموں کے تحت خریدے ان میں سے 47 فیصد خراب ہوچکے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم نے کہا کہ بھارت 4.2 ارب ڈالر کیساتھ بڑا دفاعی درآمد کنندہ ہے، تاہم پاکستان دفاعی درآمدات کے لحاظ سے 0.65 ارب ڈالر کیساتھ 12 ویں نمبر پر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ پنجاب کی لیپ ٹاپ اسکیم میں گھپلے، 9 افسران ذمے دار قرار
ایچ آئی ٹی حکام نے کہا کہ ہیوی انڈسٹری ٹیکسلا حال ہی میں 16 الخالد، 36 ٹی 80 یو ڈی ٹینکس بنا چکا اور اب تک 165 بکتر بند گاڑیاں تیار کی ہیں، ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ 24 سپر مشاق طیارے سالانہ تیار کر سکتا ہے، مختلف ممالک کو 90 سپر مشاق طیارے فراہم کر چکے ہیں، ملک میں 14 جے ایف 17 تھنڈر بنا کر قومی خزانے کیلئے 49 کروڑ ڈالر بچائے، میراج ریبلڈ فیکٹری نے ملکی خزانے کو 21 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا فائدہ پہنچایا۔
دفاعی حکام نے بتایا کہ چودہ سپر مشاق جہاز تیار کیے گئے جن میں سے ایک جہاز کی قیمت 7.547 ملین ڈالر ہے، جہازوں اور ان کے پرزہ جات کی اوور ہالنگ سے ہم نے 217.14 ملین ڈالر کی بچت کی، اب تک 11 میراج طیاروں اور ان کے پرزہ جات کی اوور ہالنگ کر چکے ہیں جس سے 135.47 ملین ڈالر کی بچت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: ایچ ای سی کے تحت لیپ ٹاپ اسکیم میں میگا اسکینڈل کا انکشاف
پاکستان آرڈیننس فیکٹری (پی او ایف) حکام نے بتایا کہ پی او ایف نے 2017.18 میں 9 ارب روپے سے زائد کی سیلز کیں، چار ارب روپے کا ٹیکس بھی قومی خزانے میں جمع کروایا، 100 ملین ڈالر کے برامدی ارڈرز ہیں، امریکہ سمیت چوبیس ممالک کو پی او ایف کی دفاعی مصنوعات برآمد کی جاتی ہیں، دس سال میں امریکہ، لندن، پیرس اور بیجنگ سے فوجی خریداریوں کے 218 معاہدے کیے، فوجی گاڑیوں، ٹینکس، گنز وغیرہ کی ملک میں تیاری کرکے سالانہ 25 کروڑ کی بچت کی ہے، دس سال میں دفاعی خریداریوں کی مد میں اٹھ ارب کی بچت کی۔
وزیراعظم اسکیم کیلئے سستے لیپ ٹاپ کی پیشکش مسترد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
اسلام آباد میں سینیٹ کی دفاعی پیداوار کمیٹی کا چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم کی زیرصدارت اجلاس ہوا۔ قائم مقام سیکرٹری دفاعی پیداوار میجر جنرل علی عامر نے اجلاس میں شرکت کی۔
حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ہم نے وزیراعظم اسکیم سمیت پارلیمنٹ کو سستے لیپ ٹاپ بنا کر دینے کی پیش کش کی تھی مگر ہماری تجویز آج تک نہیں مانی گئی، حکومت نے جو لیپ ٹاپ مختلف اسکیموں کے تحت خریدے ان میں سے 47 فیصد خراب ہوچکے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم نے کہا کہ بھارت 4.2 ارب ڈالر کیساتھ بڑا دفاعی درآمد کنندہ ہے، تاہم پاکستان دفاعی درآمدات کے لحاظ سے 0.65 ارب ڈالر کیساتھ 12 ویں نمبر پر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ پنجاب کی لیپ ٹاپ اسکیم میں گھپلے، 9 افسران ذمے دار قرار
ایچ آئی ٹی حکام نے کہا کہ ہیوی انڈسٹری ٹیکسلا حال ہی میں 16 الخالد، 36 ٹی 80 یو ڈی ٹینکس بنا چکا اور اب تک 165 بکتر بند گاڑیاں تیار کی ہیں، ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ 24 سپر مشاق طیارے سالانہ تیار کر سکتا ہے، مختلف ممالک کو 90 سپر مشاق طیارے فراہم کر چکے ہیں، ملک میں 14 جے ایف 17 تھنڈر بنا کر قومی خزانے کیلئے 49 کروڑ ڈالر بچائے، میراج ریبلڈ فیکٹری نے ملکی خزانے کو 21 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا فائدہ پہنچایا۔
دفاعی حکام نے بتایا کہ چودہ سپر مشاق جہاز تیار کیے گئے جن میں سے ایک جہاز کی قیمت 7.547 ملین ڈالر ہے، جہازوں اور ان کے پرزہ جات کی اوور ہالنگ سے ہم نے 217.14 ملین ڈالر کی بچت کی، اب تک 11 میراج طیاروں اور ان کے پرزہ جات کی اوور ہالنگ کر چکے ہیں جس سے 135.47 ملین ڈالر کی بچت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: ایچ ای سی کے تحت لیپ ٹاپ اسکیم میں میگا اسکینڈل کا انکشاف
پاکستان آرڈیننس فیکٹری (پی او ایف) حکام نے بتایا کہ پی او ایف نے 2017.18 میں 9 ارب روپے سے زائد کی سیلز کیں، چار ارب روپے کا ٹیکس بھی قومی خزانے میں جمع کروایا، 100 ملین ڈالر کے برامدی ارڈرز ہیں، امریکہ سمیت چوبیس ممالک کو پی او ایف کی دفاعی مصنوعات برآمد کی جاتی ہیں، دس سال میں امریکہ، لندن، پیرس اور بیجنگ سے فوجی خریداریوں کے 218 معاہدے کیے، فوجی گاڑیوں، ٹینکس، گنز وغیرہ کی ملک میں تیاری کرکے سالانہ 25 کروڑ کی بچت کی ہے، دس سال میں دفاعی خریداریوں کی مد میں اٹھ ارب کی بچت کی۔