فٹبال ورلڈ کپ 2018 فتح کا تاج فرانس کے سر سج گیا
لوزنیکی فٹ بال اسٹیڈیم میں کھیلا جانے والا فائنل انتہائی سنسنی خیز رہا۔
روس میں منعقد ہونے والے فیفا ورلڈ کپ 2018ء کے فائنل میچز میں فرانس نے کروشیا کو شکست دے کر 20 سال بعد فٹبال کا عالمی ٹائٹل اپنے نام کرلیا۔ اس سے قبل 1998 میں فرانس نے برازیل کو ہرا کر عالمی چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ فرانس کے کھلاڑیوں نے تجربہ اور مہارت کا شاندار مظاہرہ کرتے ہوئے کروشیا کو ورلڈ کپ فٹ بال کے فائنل میں 4-2 سے شکست دے کر دوسری بار عالمی چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔
لوزنیکی فٹ بال اسٹیڈیم میں کھیلا جانے والا فائنل انتہائی سنسنی خیز رہا۔ میچ کے دوران فاؤل پلے کا مظاہرہ کرنے پر فرانس کے دو اور کروشیا کے ایک کھلاڑی کو یلو کارڈ کا سامنا کرنا پڑا۔ فرانسیسی کھلاڑیوں نے دوسرے ہاف میں کروشین کمزور دفاع کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور پے درپے تین گول کرکے کروشین ٹیم کے پہلی بار ورلڈ چیمپئن بننے کے خواب کو چکنا چور کردیا۔ فائنل میں کروشیا کے مینڈزووک نے میچ کا پہلا ''اون گول'' بنا کر اپنی ٹیم کو خسارے سے دوچار کیا۔ مجموعی طور پر یہ روس میں منعقدہ ورلڈ کپ کا 12 واں ''اون گول'' شمار ہوا، اس انداز سے ہونے والے گولز کے معاملے میں یہ تعداد ماضی میں منعقدہ کسی بھی ایونٹ سے ڈبل رہی ہے۔
کروشیا کی خاتون صدر کولینڈا گریبر کیٹارووک فائنل کے موقع پر روسی منصب پوتن اور فیفا آفیشلز کے ہمراہ گراؤنڈ میں موجود رہیں، کروشین صدر کا اپنی ٹیم کے حق میں یہ کہناکہ نتیجے سے قطع نظر میں اپنی ٹیم کو فاتح خیال کرتی ہوں بہترین خراج تحسین ہے۔ بلاشبہ کروشیا جیت کی اس دوڑ میں دوسرے نمبر پر رہی لیکن تجزیہ کار اور ماہرین کروشیا کے عزم و ہمت اور کھیل میں جیت کے جنون کی داد دے رہے ہیں ۔
جس کی کروشیا ٹیم واقعی حقدار ہے، کئی عالمی چیمپئن اور منجھے ہوئے ملکوں کی ٹیموں کے ابتدائی راؤنڈز میں باہر ہوجانے اور کروشیا جیسی نوآموز ٹیم کا پہلی بار فائنل تک رسائی کرلینا ہی سب سے بڑا اپ سیٹ اور ان ممالک کے لیے قابل تقلید ہے جہاں فٹبال کی ''چاہ'' تو بہت ہے لیکن ورلڈ کپ تک پہنچنے کی ''راہ'' دکھائی نہیں دیتی۔ پاکستان بھی ان ممالک میں سے ایک ہے جس کی بنی ہوئی ''فٹ بال'' تو ورلڈ کپ گیمز تک پہنچ جاتی ہے لیکن ملک میں جابجا بکھرا ٹیلنٹ حکومتی بے اعتناعی کے باعث عالمی کھیل میں شرکت سے محروم رہتا ہے۔ اگر پاکستان میں فٹبال کے کھیل کو حکومت کی معاونت حاصل ہوجائے تو یہ خواب بھی ممکن ہوسکتا ہے جب ہم فٹبال کا ورلڈ کپ پاکستان لانے میں کامیاب ہوجائیں۔
لوزنیکی فٹ بال اسٹیڈیم میں کھیلا جانے والا فائنل انتہائی سنسنی خیز رہا۔ میچ کے دوران فاؤل پلے کا مظاہرہ کرنے پر فرانس کے دو اور کروشیا کے ایک کھلاڑی کو یلو کارڈ کا سامنا کرنا پڑا۔ فرانسیسی کھلاڑیوں نے دوسرے ہاف میں کروشین کمزور دفاع کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور پے درپے تین گول کرکے کروشین ٹیم کے پہلی بار ورلڈ چیمپئن بننے کے خواب کو چکنا چور کردیا۔ فائنل میں کروشیا کے مینڈزووک نے میچ کا پہلا ''اون گول'' بنا کر اپنی ٹیم کو خسارے سے دوچار کیا۔ مجموعی طور پر یہ روس میں منعقدہ ورلڈ کپ کا 12 واں ''اون گول'' شمار ہوا، اس انداز سے ہونے والے گولز کے معاملے میں یہ تعداد ماضی میں منعقدہ کسی بھی ایونٹ سے ڈبل رہی ہے۔
کروشیا کی خاتون صدر کولینڈا گریبر کیٹارووک فائنل کے موقع پر روسی منصب پوتن اور فیفا آفیشلز کے ہمراہ گراؤنڈ میں موجود رہیں، کروشین صدر کا اپنی ٹیم کے حق میں یہ کہناکہ نتیجے سے قطع نظر میں اپنی ٹیم کو فاتح خیال کرتی ہوں بہترین خراج تحسین ہے۔ بلاشبہ کروشیا جیت کی اس دوڑ میں دوسرے نمبر پر رہی لیکن تجزیہ کار اور ماہرین کروشیا کے عزم و ہمت اور کھیل میں جیت کے جنون کی داد دے رہے ہیں ۔
جس کی کروشیا ٹیم واقعی حقدار ہے، کئی عالمی چیمپئن اور منجھے ہوئے ملکوں کی ٹیموں کے ابتدائی راؤنڈز میں باہر ہوجانے اور کروشیا جیسی نوآموز ٹیم کا پہلی بار فائنل تک رسائی کرلینا ہی سب سے بڑا اپ سیٹ اور ان ممالک کے لیے قابل تقلید ہے جہاں فٹبال کی ''چاہ'' تو بہت ہے لیکن ورلڈ کپ تک پہنچنے کی ''راہ'' دکھائی نہیں دیتی۔ پاکستان بھی ان ممالک میں سے ایک ہے جس کی بنی ہوئی ''فٹ بال'' تو ورلڈ کپ گیمز تک پہنچ جاتی ہے لیکن ملک میں جابجا بکھرا ٹیلنٹ حکومتی بے اعتناعی کے باعث عالمی کھیل میں شرکت سے محروم رہتا ہے۔ اگر پاکستان میں فٹبال کے کھیل کو حکومت کی معاونت حاصل ہوجائے تو یہ خواب بھی ممکن ہوسکتا ہے جب ہم فٹبال کا ورلڈ کپ پاکستان لانے میں کامیاب ہوجائیں۔