اعصاب ’’ہیک‘‘ ہوں گے بیماری کا نیا علاج دریافت
اعصابی خلیات کو بجلی سے کنٹرول کرنے سے دمے، جوڑوں کی سوزش اور ذیابیطس جیسی بیماریاں ٹھیک ہو سکتی ہیں، امریکی تحقیق
ایک تحقیق کے مطابق انسانی اعصابی خلیات کو بجلی سے کنٹرول کرنے سے دمے، جوڑوں کی سوزش اور ذیابیطس جیسی بیماریاں ٹھیک ہو سکتی ہیں۔
یہ تحقیق امریکا میں واقع 'گلوانی بائیو الیکٹرانکس' نامی کمپنی نے کی ہے اور اسے امید ہے کہ وہ اس طریق کار پر مبنی علاج کو سات برسوں کے اندر منظوری کے لیے متعلقہ ادارے کے سامنے پیش کر دے گی۔گلیکسو سمتھ کلائن، ویرلی اور لائف سائنسز کی مشہور کمپنیاں بھی اس تحقیق میں شامل ہیں۔
تحقیق میں جانوروں پر کیے گئے تجربات میں انھیں سیلکون کے کف لگائے گئے جن میں الیکٹروڈ نصب تھے اور اس کے بعد بجلی کے ذریعے اعصاب کے پیغامات کنٹرول کیا گیا۔ کچھ تجربات کے نتائج میں سامنے آیا کہ اس طریقے سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کا علاج کیا جا سکتا ہے جس میں جسم انسولین ہارمونز کو نظرانداز کرنا شروع کر دیتا ہے۔
سائنسدانوں نے گردن کی مرکزی شریان کے گرد کیمیائی سینسرز نصب کیے تاکہ انسولین ہارمونز کی سطح کا جائزہ لیں سکیں۔یہ سینسرز حاصل کیے جانے والی معلومات کو اعصاب کے ذریعے واپس دماغ میں بھیجتے ہیں تاکہ وہ خون میں شامل ہونے والی شوگر کی سطح کا جائزہ لے کر اس پر ردعمل کرے۔ابتدائی تحقیقات میں یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ یہ عمل دیگر بیماریوں پر بھی اثر کر سکتا ہے۔
گلیکسو اسمتھ کلائن کمپنی میں بائیو الیکٹرانکس شعبے کے نائب صدر کرس فیم کا کہنا ہے کہ جسم پر نظام اعصابی کے سگنلز کے اثرات کو سمجھنے کی ابھی شروعات ہوئی ہیں۔اعصاب کو ہیک کرنے والے آلے کا سائز چھوٹا اور مریضوں کی ضروریات کو مدنظر رکھ کر بنایا جائے گا جو پھر اسے طویل عرصے کے لیے استعمال کر سکیں گے۔
یہ تحقیق امریکا میں واقع 'گلوانی بائیو الیکٹرانکس' نامی کمپنی نے کی ہے اور اسے امید ہے کہ وہ اس طریق کار پر مبنی علاج کو سات برسوں کے اندر منظوری کے لیے متعلقہ ادارے کے سامنے پیش کر دے گی۔گلیکسو سمتھ کلائن، ویرلی اور لائف سائنسز کی مشہور کمپنیاں بھی اس تحقیق میں شامل ہیں۔
تحقیق میں جانوروں پر کیے گئے تجربات میں انھیں سیلکون کے کف لگائے گئے جن میں الیکٹروڈ نصب تھے اور اس کے بعد بجلی کے ذریعے اعصاب کے پیغامات کنٹرول کیا گیا۔ کچھ تجربات کے نتائج میں سامنے آیا کہ اس طریقے سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کا علاج کیا جا سکتا ہے جس میں جسم انسولین ہارمونز کو نظرانداز کرنا شروع کر دیتا ہے۔
سائنسدانوں نے گردن کی مرکزی شریان کے گرد کیمیائی سینسرز نصب کیے تاکہ انسولین ہارمونز کی سطح کا جائزہ لیں سکیں۔یہ سینسرز حاصل کیے جانے والی معلومات کو اعصاب کے ذریعے واپس دماغ میں بھیجتے ہیں تاکہ وہ خون میں شامل ہونے والی شوگر کی سطح کا جائزہ لے کر اس پر ردعمل کرے۔ابتدائی تحقیقات میں یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ یہ عمل دیگر بیماریوں پر بھی اثر کر سکتا ہے۔
گلیکسو اسمتھ کلائن کمپنی میں بائیو الیکٹرانکس شعبے کے نائب صدر کرس فیم کا کہنا ہے کہ جسم پر نظام اعصابی کے سگنلز کے اثرات کو سمجھنے کی ابھی شروعات ہوئی ہیں۔اعصاب کو ہیک کرنے والے آلے کا سائز چھوٹا اور مریضوں کی ضروریات کو مدنظر رکھ کر بنایا جائے گا جو پھر اسے طویل عرصے کے لیے استعمال کر سکیں گے۔