ایبٹ آباد کیمپ ٹیم کی فیلڈنگ اور فٹنس میں بہتری آگئی کپتان
جنوبی افریقہ کی مشکل ترین کنڈیشنزمیں کھیلنے کا تجربہ انگلینڈ میں کام آئے گا، چیمپئنزٹرافی میں عمدہ پرفارم کرینگے
قومی ٹیم کے کپتان مصباح الحق کو چیمپئنز ٹرافی میں عمدہ کھیل کا یقین ہے۔
انھوں نے کہا کہ پُرفضا مقام پر بھرپور لگن اور محنت سے ہفتہ بھر اکٹھے سرگرم رہنے کے بعد کھلاڑی ایک یونٹ میں ڈھل چکے، سخت ٹریننگ سے ٹیم کی فیلڈنگ اور فٹنس میں بھی بہتری آ گئی، جنوبی افریقہ کی مشکل ترین کنڈیشنزمیں کھیلنے کا تجربہ انگلینڈ میں کام آئے گا۔کوچ ڈیو واٹمور کا کہنا ہے کہ پروٹیز سے ون ڈے سیریز میں کارکردگی بُری نہیں تھی،اس دوران سامنے آنے والی خامیاں دور کرنے کیلیے ہوم ورک مکمل کرلیا، فٹنس اور مہارت دونوں میں بہتری لانے کیلیے کوشش کی، دنیا کی کسی بھی ٹیم کو ہرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق تربیتی کیمپ ختم ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کپتان مصباح الحق نے کہاکہ ایبٹ آباد کے پُرفضا مقام پر بھرپور لگن اور محنت سے ہفتے بھر سرگرم رہنے کے بعدکھلاڑی ایک یونٹ میں ڈھل چکے ہیں، یہاں موسم اچھا ہونے کے ساتھ گیند سوئنگ اورٹرن ہورہی تھی،کھلاڑیوں کو ایونٹ کے ممکنہ ماحول سے خاصی ہم آہنگی حاصل ہوگئی، انھوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ کی مشکل ترین کنڈیشنزمیں کھیلنے کا تجربہ انگلینڈ میں کام آئے گا ، پروٹیز سے سیریز کی بانسبت چیمپئنز ٹرافی میں پچز اور ماحول ہمارے لیے زیادہ سازگار ہوگا،اسکاٹ لینڈ اور آئرلینڈ کے خلاف میچز بیٹسمینوں کو کنڈیشنز اور پچز کا مزاج سمجھنے میں مدد فراہم کریں گے، دوسری طرف بولرز کو ردھم میں آنے کا موقع بھی ملے گا۔
انھوں نے کہا کہ فٹنس اور فیلڈنگ بہتر بنانے کی بھرپور کوشش کی گئی جس کا صلہ بھی ملا، ایک سپر فٹ کھلاڑی ہی اچھا فیلڈر بھی ثابت ہوتا ہے، فی الحال ہم اپنا فٹنس لیول عالمی معیار کے قریب تر لانے کیلیے کوشاں ہیں، اس لحاظ سے بڑی ٹیموں کے برابر آنے کیلیے محنت کا سلسلہ جاری رکھنا ہوگا، یونس خان اور شاہد آفریدی کی کمی محسوس کرنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ سینئرز کے بغیر مشکل پیش آتی ہے، تاہم ٹیم میں باصلاحیت نوجوانوں سمیت کئی میچ ونرز موجود ہیں جن سے بڑی توقعات وابستہ ہوں گی،انھوں نے کہا کہ کئی اُبھرتے ہوئے کھلاڑی بنیادی تکنیک درست نہ ہونے کی وجہ سے انٹرنیشنل سطح پر کارکردگی دکھانے میں ناکام رہتے ہیں،اسی لیے ٹوئنٹی20کے کئی اچھے پرفارمر ون ڈے اور ٹیسٹ میں زیادہ کامیاب نہیں رہتے، ہر فارمیٹ میں عمدہ کھیل پیش کرنے کیلیے مضبوط تکنیک اور ذہن کا ہونا ضروری ہے، کیمپ میں نوجوان کھلاڑیوں کے مسائل کم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی۔
امید ہے کہ کارکردگی میں نمایاں بہتری نظر آئے گی اور چیمپئنز ٹرافی میں عمدہ پرفارم کریںگے، مصباح الحق نے کہا کہ کسی بھی آئی سی سی ایونٹ کی فتح پوری قوم کیلیے ایک اعزاز ہوتی ہے، ٹیم میں شامل ہر سینئر اور جونیئر جیت میں اپنا کردار ادا کرنے کیلیے پُرعزم ہے، بہترین کھیل پیش کرنے کی کوشش کرینگے۔ کوچ ڈیوواٹمورنے کہاکہ جنوبی افریقہ سے ون ڈے سیریز میں کارکردگی بُری نہیں تھی،اہم مواقع پر چندکمزوریوں کے سبب فتح سے محروم رہے، پروٹیز سے مقابلوں میں سامنے آنے والی خامیاں دور کرنے کیلیے ہوم ورک مکمل کرلیا۔
تربیتی کیمپ کے دوران فٹنس اور مہارت دونوں میں بہتری لانے کیلیے کوشش کی،آرمی کے پی ٹی اسکول میں ٹریننگ سے کھلاڑی مشقت کے عادی ہوگئے، محمد حفیظ اور ناصر جمشید نے بڑی محنت کی امید ہے کہ اوپننگ میں کوئی مسائل نہیں ہوں گے، اگر ہم اپنی صلاحیتوں کے مطابق پرفارم کریں تو دنیا کی کسی بھی ٹیم کو ہرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔فٹنس مسائل کے حوالے سے سوال پر انھوں نے کہا کہ انجریز کھیل کا حصہ ہیں ، جنوبی افریقہ میں ہمیں پریشانی ہوئی تو کوئی نئی بات نہیں تھی، آسٹریلیا جیسی ٹیم کو بھی کئی بارکھلاڑیوں کی فٹنس کے حوالے سے بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا رہا، امید ہے کہ انگلینڈ میں مسائل نہیں ہوں گے۔
انھوں نے کہا کہ پُرفضا مقام پر بھرپور لگن اور محنت سے ہفتہ بھر اکٹھے سرگرم رہنے کے بعد کھلاڑی ایک یونٹ میں ڈھل چکے، سخت ٹریننگ سے ٹیم کی فیلڈنگ اور فٹنس میں بھی بہتری آ گئی، جنوبی افریقہ کی مشکل ترین کنڈیشنزمیں کھیلنے کا تجربہ انگلینڈ میں کام آئے گا۔کوچ ڈیو واٹمور کا کہنا ہے کہ پروٹیز سے ون ڈے سیریز میں کارکردگی بُری نہیں تھی،اس دوران سامنے آنے والی خامیاں دور کرنے کیلیے ہوم ورک مکمل کرلیا، فٹنس اور مہارت دونوں میں بہتری لانے کیلیے کوشش کی، دنیا کی کسی بھی ٹیم کو ہرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق تربیتی کیمپ ختم ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کپتان مصباح الحق نے کہاکہ ایبٹ آباد کے پُرفضا مقام پر بھرپور لگن اور محنت سے ہفتے بھر سرگرم رہنے کے بعدکھلاڑی ایک یونٹ میں ڈھل چکے ہیں، یہاں موسم اچھا ہونے کے ساتھ گیند سوئنگ اورٹرن ہورہی تھی،کھلاڑیوں کو ایونٹ کے ممکنہ ماحول سے خاصی ہم آہنگی حاصل ہوگئی، انھوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ کی مشکل ترین کنڈیشنزمیں کھیلنے کا تجربہ انگلینڈ میں کام آئے گا ، پروٹیز سے سیریز کی بانسبت چیمپئنز ٹرافی میں پچز اور ماحول ہمارے لیے زیادہ سازگار ہوگا،اسکاٹ لینڈ اور آئرلینڈ کے خلاف میچز بیٹسمینوں کو کنڈیشنز اور پچز کا مزاج سمجھنے میں مدد فراہم کریں گے، دوسری طرف بولرز کو ردھم میں آنے کا موقع بھی ملے گا۔
انھوں نے کہا کہ فٹنس اور فیلڈنگ بہتر بنانے کی بھرپور کوشش کی گئی جس کا صلہ بھی ملا، ایک سپر فٹ کھلاڑی ہی اچھا فیلڈر بھی ثابت ہوتا ہے، فی الحال ہم اپنا فٹنس لیول عالمی معیار کے قریب تر لانے کیلیے کوشاں ہیں، اس لحاظ سے بڑی ٹیموں کے برابر آنے کیلیے محنت کا سلسلہ جاری رکھنا ہوگا، یونس خان اور شاہد آفریدی کی کمی محسوس کرنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ سینئرز کے بغیر مشکل پیش آتی ہے، تاہم ٹیم میں باصلاحیت نوجوانوں سمیت کئی میچ ونرز موجود ہیں جن سے بڑی توقعات وابستہ ہوں گی،انھوں نے کہا کہ کئی اُبھرتے ہوئے کھلاڑی بنیادی تکنیک درست نہ ہونے کی وجہ سے انٹرنیشنل سطح پر کارکردگی دکھانے میں ناکام رہتے ہیں،اسی لیے ٹوئنٹی20کے کئی اچھے پرفارمر ون ڈے اور ٹیسٹ میں زیادہ کامیاب نہیں رہتے، ہر فارمیٹ میں عمدہ کھیل پیش کرنے کیلیے مضبوط تکنیک اور ذہن کا ہونا ضروری ہے، کیمپ میں نوجوان کھلاڑیوں کے مسائل کم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی۔
امید ہے کہ کارکردگی میں نمایاں بہتری نظر آئے گی اور چیمپئنز ٹرافی میں عمدہ پرفارم کریںگے، مصباح الحق نے کہا کہ کسی بھی آئی سی سی ایونٹ کی فتح پوری قوم کیلیے ایک اعزاز ہوتی ہے، ٹیم میں شامل ہر سینئر اور جونیئر جیت میں اپنا کردار ادا کرنے کیلیے پُرعزم ہے، بہترین کھیل پیش کرنے کی کوشش کرینگے۔ کوچ ڈیوواٹمورنے کہاکہ جنوبی افریقہ سے ون ڈے سیریز میں کارکردگی بُری نہیں تھی،اہم مواقع پر چندکمزوریوں کے سبب فتح سے محروم رہے، پروٹیز سے مقابلوں میں سامنے آنے والی خامیاں دور کرنے کیلیے ہوم ورک مکمل کرلیا۔
تربیتی کیمپ کے دوران فٹنس اور مہارت دونوں میں بہتری لانے کیلیے کوشش کی،آرمی کے پی ٹی اسکول میں ٹریننگ سے کھلاڑی مشقت کے عادی ہوگئے، محمد حفیظ اور ناصر جمشید نے بڑی محنت کی امید ہے کہ اوپننگ میں کوئی مسائل نہیں ہوں گے، اگر ہم اپنی صلاحیتوں کے مطابق پرفارم کریں تو دنیا کی کسی بھی ٹیم کو ہرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔فٹنس مسائل کے حوالے سے سوال پر انھوں نے کہا کہ انجریز کھیل کا حصہ ہیں ، جنوبی افریقہ میں ہمیں پریشانی ہوئی تو کوئی نئی بات نہیں تھی، آسٹریلیا جیسی ٹیم کو بھی کئی بارکھلاڑیوں کی فٹنس کے حوالے سے بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا رہا، امید ہے کہ انگلینڈ میں مسائل نہیں ہوں گے۔