نقیب اللہ قتل کیس مدعی کے وکیل نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا

نقیب اللہ قتل سے متعلق دوسرے مقدمے میں بھی راؤ انوار کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ


ویب ڈیسک July 17, 2018
انسداد دہشتگردی عدالت نے مقدمے کی کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کردی فوٹو:فائل

نقیب اللہ قتل کیس میں مدعی کے وکیل نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا۔

کراچی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے جعلی پولیس مقابلہ کے دوران اسلحہ برآمدگی کیس میں راؤ انوار اور دیگر ملزمان کی درخواستِ ضمانت کی سماعت کی۔ مدعی کے وکیل صلاح الدین پنہور نے عدالتی کارروائی روکنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے سندھ ہائیکورٹ میں یہ مقدمہ دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست دائر کی ہے، ہم اس عدالت پر پہلے ہی عدم اعتماد کا اظہار کرچکے ہیں، ہماری درخواست ہے کہ آپ اس کیس میں کارروائی نہ کریں اور مزید سماعت روکی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: راؤ انوار کی ضمانت منظور

انسداد دہشتگردی عدالت نے مدعی کے وکیل کی استدعا مسترد کردی۔ تو مدعی مقدمہ کے وکیل نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا۔ عدالت نے مدعی کے وکیل کی غیر موجودگی میں ہی کیس کی سماعت دوبارہ شروع کردی۔ عدالت نے استغاثہ اور دفاع کے دلائل سننے کے بعد راؤ انوار اور سابق ڈی ایس پی قمر احمد سمیت دیگر ملزمان کی درخواست ضمانت کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

راؤ انوار کی درخواست پر فیصلہ 20 جولائی کو جبکہ ڈی ایس پی قمر و دیگر کی درخواستِ ضمانت کا فیصلہ 28 جولائی کو سنایا جائے گا۔ دیگر ملزمان میں سُپرد حسین، خضر حیات اور محمد یاسین شامل ہیں۔

سماعت کے بعد مدعی مقدمہ محمد خان کے دوسرے وکیل فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مقدمے کی کارروائی معطل نہ کرنا انصاف کا قتل ہے، آج انصاف کی فراہمی سے متعلق ایک سیاہ دن ہے، انسدادِ دہشگردی کی عدالت سے اب کسی انصاف کی توقع نہیں رہی۔

واضح رہے کہ نقیب اللہ کے قتل کے حوالے سے راؤ انوار سمیت تمام ملزمان کے خلاف دو مقدمے دائر کیے گئے ہیں۔ اغوا اور قتل کے مرکزی مقدمے میں ملزمان کی ضمانت ہوچکی ہے۔ غیر قانونی اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد رکھنے سے متعلق دوسرے مقدمے میں ضمانت کی درخواستوں کی سماعت جاری ہے۔ اس مقدمے میں ضمانت کے بعد ملزمان آزاد ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: نقیب اللہ کو مارنے سے دو گھنٹے قبل اس کی ہلاکت کی پریس کانفرنس کی گئی

نقیب اللہ کیس کا پس منظر


13 جنوری 2018 کو کراچی کے ضلع ملیر میں اس وقت کے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی جانب سے ایک مبینہ پولیس مقابلے میں 4 دہشتگردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا تھا تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ ہلاک کئے گئے لوگ دہشتگرد نہیں بلکہ مختلف علاقوں سے اٹھائے گئے بے گناہ شہری تھے جنہیں ماورائے عدالت قتل کردیا گیا۔ جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے ایک نوجوان کی شناخت نقیب اللہ کے نام سے ہوئی۔

سوشل میڈیا صارفین اور سول سوسائٹی کے احتجاج کے بعد سپریم کورٹ نے واقعے کا از خود نوٹس لیا تھا۔ از خود نوٹس کے بعد راؤ انوار روپوش ہوگئے اور اسلام آباد ایئر پورٹ سے دبئی فرار ہونے کی بھی کوشش کی لیکن اسے ناکام بنادیا گیا۔ کچھ عرصے بعد وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جہاں سے انہیں گرفتار کرلیا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔