جمہوریت پسند جماعتوں سے وسیع تر میثاق جمہوریت کے لئے تیار ہیں بلاول بھٹو زرداری
میثاق جمہوریت کے حوالے سے نواز شریف اور شہباز شریف کے ساتھ ہمارا تجربہ اچھا نہیں رہا، چیئرمین پیپلز پارٹی
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم جمہوریت پسند تمام جماعتوں سے وسیع تر میثاق جمہوریت پر بات کے لئے تیار ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میثاق جمہوریت کے حوالے سے نواز شریف اور شہباز شریف کے ساتھ ہمارا تجربہ اچھا نہیں رہا، مسلم لیگ (ن)،نوازشریف اور شہباز شریف نے میثاق جمہوریت پر اعتماد کھویا،ہم جمہوریت پسند تمام جماعتوں سے وسیع تر میثاق جمہوریت پر بات کے لئے تیار ہیں، ضرورت پڑی تو پارلیمنٹ میں آنے والی تمام جمہوریت پسند جماعتوں کے اتفاق رائے کی کوشش بھی کریں گے، ہم کسی صورت بنیادی حقوق پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، نواز شریف کو جیل میں بنیادی سہولیات فراہم کی جانی چاہئیں۔
سیاسی قائدین اور امیدواروں کی جانب سے غیر اخلاقی الفاظ کے استعمال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میری توجہ پارٹی منشور اور عوامی مسائل پر ہے، میں اپنے مثبت کردار اور نظریات کی مدد سے نوجوانوں کو متاثر کرنا چاہتا ہوں کیونکہ اسی کی بنیاد پر نوجوان طبقہ سیاست، معیشت اور اقتصادیات میں اپنا کردار ادا کرے گا۔ مخالفین پر تنقید انتخابی سیاست کا حصہ ہے لیکن سیاستدان عوام کو آگاہی دینے کے بجائے تشدد کو فروغ دے رہے ہیں۔ ملک گالی گلوچ اور نفرت آمیز سیاست کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی وجہ سے بعض جلسے منسوخ کیے۔ ہمیں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے لیے کاغذی کے بجائے عملی پلان اپنانا اور اس پر عمل کرنا ہوگا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میثاق جمہوریت کے حوالے سے نواز شریف اور شہباز شریف کے ساتھ ہمارا تجربہ اچھا نہیں رہا، مسلم لیگ (ن)،نوازشریف اور شہباز شریف نے میثاق جمہوریت پر اعتماد کھویا،ہم جمہوریت پسند تمام جماعتوں سے وسیع تر میثاق جمہوریت پر بات کے لئے تیار ہیں، ضرورت پڑی تو پارلیمنٹ میں آنے والی تمام جمہوریت پسند جماعتوں کے اتفاق رائے کی کوشش بھی کریں گے، ہم کسی صورت بنیادی حقوق پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، نواز شریف کو جیل میں بنیادی سہولیات فراہم کی جانی چاہئیں۔
سیاسی قائدین اور امیدواروں کی جانب سے غیر اخلاقی الفاظ کے استعمال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میری توجہ پارٹی منشور اور عوامی مسائل پر ہے، میں اپنے مثبت کردار اور نظریات کی مدد سے نوجوانوں کو متاثر کرنا چاہتا ہوں کیونکہ اسی کی بنیاد پر نوجوان طبقہ سیاست، معیشت اور اقتصادیات میں اپنا کردار ادا کرے گا۔ مخالفین پر تنقید انتخابی سیاست کا حصہ ہے لیکن سیاستدان عوام کو آگاہی دینے کے بجائے تشدد کو فروغ دے رہے ہیں۔ ملک گالی گلوچ اور نفرت آمیز سیاست کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی وجہ سے بعض جلسے منسوخ کیے۔ ہمیں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے لیے کاغذی کے بجائے عملی پلان اپنانا اور اس پر عمل کرنا ہوگا۔