پشاور ہائیکورٹ نے پاکستان میں ڈرون حملوں کو جنگی جرم قرار دے دیا
ڈرون حملے انسانی حقوق اور اقوام متحدہ چارٹر کی خلاف ورزی ہیں، ان کو جنگی جرائم قرار دیا جائے، عدالت
ہائیکورٹ نے پاکستان میں کئے جانے والے ڈرون حملوں کو جنگی جرم قرار دے دیا ہے۔
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل ڈویزن بنچ نے ڈرون حملوں کے خلاف دائر درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا، عدالت نے سماعت مکمل ہونے کے بعد پچھلے ماہ فیصلہ محفوظ کیا تھا، عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ ڈرون حملے انسانی حقوق اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہیں اور ان حملوں کو جنگی جرائم قرار دیا جائے، عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ امریکا ڈرون حملوں کے متاثرین کو ڈالروں میں معاوضوں کی ادائیگی کرے، پاکستانی حکومت اور فورسز اس بات کو یقینی بنائیں کہ آئندہ ڈرون حملے نہ ہوں اور اگر حملے نہ رکیں تو امریکا کو وارننگ دی جائے جس کے بعد ڈرون مار گرائے جائیں۔
پشاور ہائیکورٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ وزارت خارجہ ڈرون حملوں کے خلاف قرارداد تیار کرے جو سیکیورٹی کونسل اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے منظور کرائی جائے، اگر یو این چارٹر کے خلاف قرارداد منظور نہیں کی جاتی تو حکومت پاکستان امریکا کی لاجسٹک سپورٹ بند کر دے۔
واضح رہے کہ مئی 2012 میں ایف ایم صابر ایڈووکٹ، دفاع پاکستان کونسل، فاؤنڈیشن آف فنڈامنٹل رائٹس اور ملک نور خان نے ڈرون حملوں کے خلاف درخواستیں دائر کی تھیں۔
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل ڈویزن بنچ نے ڈرون حملوں کے خلاف دائر درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا، عدالت نے سماعت مکمل ہونے کے بعد پچھلے ماہ فیصلہ محفوظ کیا تھا، عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ ڈرون حملے انسانی حقوق اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہیں اور ان حملوں کو جنگی جرائم قرار دیا جائے، عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ امریکا ڈرون حملوں کے متاثرین کو ڈالروں میں معاوضوں کی ادائیگی کرے، پاکستانی حکومت اور فورسز اس بات کو یقینی بنائیں کہ آئندہ ڈرون حملے نہ ہوں اور اگر حملے نہ رکیں تو امریکا کو وارننگ دی جائے جس کے بعد ڈرون مار گرائے جائیں۔
پشاور ہائیکورٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ وزارت خارجہ ڈرون حملوں کے خلاف قرارداد تیار کرے جو سیکیورٹی کونسل اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے منظور کرائی جائے، اگر یو این چارٹر کے خلاف قرارداد منظور نہیں کی جاتی تو حکومت پاکستان امریکا کی لاجسٹک سپورٹ بند کر دے۔
واضح رہے کہ مئی 2012 میں ایف ایم صابر ایڈووکٹ، دفاع پاکستان کونسل، فاؤنڈیشن آف فنڈامنٹل رائٹس اور ملک نور خان نے ڈرون حملوں کے خلاف درخواستیں دائر کی تھیں۔