سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کا حق دے دیا گیا مگر اطلاق آئندہ انتخابات سے ہوگا
انتظامات مکمل نہ ہونے کے باعث سمندر پار پاکستانی آئندہ انتخابات میں ووٹ ڈال سکیں گے، نگراں وزیر قانون
صدر آصف زرداری نےانتخابی قوانین ترمیمی آرڈیننس 2013پر دستخط کردیے جس کے تحت سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کا حق دے دیا گیا ہے تاہم نگراں حکومت کا کہنا ہے کہ انتظامات مکمل نہ ہونے کے باعث تارکین وطن آئندہ انتخابات میں ووٹ ڈال سکیں گے۔
ترجمان ایوان صدر کے مطابق صدر آصف زرداری نے وزیراعظم کے سفارش پر انتخابی قوانین ترمیمی آرڈیننس 2013پر دستخط کردیئے، آرڈیننس کا مقصدسمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کی سہولت دینا ہے، آرڈیننس فوری طور پرنافذالعمل ہوگا، صدارتی آرڈیننس کے مطابق سمندر پار پاکستانیوں کے لئے جتنے پولنگ اسٹیشنز ممکن ہوں قائم کیے جائیں گے۔
دوسری جانب نگراں وفاقی وزیر قانون احمر بلال صوفی کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے تمام تر کوششوں کےباوجود 11مئی کے انتخابات میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو حق رائے دہی دینے کے سلسلے میں انتظامات مکمل نہیں کئے جاسکے،اس لئے سمندر پار پاکستانی آئندہ انتخابات میں ووٹ ڈال سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سمندرپارپاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ اس سلسلے میں تمام تراقدامات کرے اوراگر اس حوالے سے کوئی آرڈیننس بھی جاری کرنا پڑے اسے بھی جاری کیا جائے۔
ترجمان ایوان صدر کے مطابق صدر آصف زرداری نے وزیراعظم کے سفارش پر انتخابی قوانین ترمیمی آرڈیننس 2013پر دستخط کردیئے، آرڈیننس کا مقصدسمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کی سہولت دینا ہے، آرڈیننس فوری طور پرنافذالعمل ہوگا، صدارتی آرڈیننس کے مطابق سمندر پار پاکستانیوں کے لئے جتنے پولنگ اسٹیشنز ممکن ہوں قائم کیے جائیں گے۔
دوسری جانب نگراں وفاقی وزیر قانون احمر بلال صوفی کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے تمام تر کوششوں کےباوجود 11مئی کے انتخابات میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو حق رائے دہی دینے کے سلسلے میں انتظامات مکمل نہیں کئے جاسکے،اس لئے سمندر پار پاکستانی آئندہ انتخابات میں ووٹ ڈال سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سمندرپارپاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ اس سلسلے میں تمام تراقدامات کرے اوراگر اس حوالے سے کوئی آرڈیننس بھی جاری کرنا پڑے اسے بھی جاری کیا جائے۔