ایک نام نہاد مذہبی جماعت کی خوشنودی کیلئے قبل از انتخاب دھاندلی کی جارہی ہےفاروق ستار

چیف الیکشن کمشنر حلقہ بندیوں کوغیرقانونی کہہ چکے ہیں لیکن الیکشن کمیشن کو یہ اقدام اٹھانے پر مجبور کیا گیا، فاروق ستار


ویب ڈیسک May 09, 2013
نام نہاد مذہبی جماعت کی جانب سے ایم کیو ایم کو محدود کرنے اور اس کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے کی سازشیں ایک عرصے سے جاری ہیں، فاروق ستار۔ فوٹو : ایکسپریس نیوز

لاہور: ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے خلاف شکست خوردہ عناصر اور نام نہاد مذہبی جماعت کو خوش کرنے کےلئے قبل از انتخاب دھاندلیوں میں تیزی آگئی ہے۔

کراچی میں رابطہ کمیٹی کے دیگر ارکان کی ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ 1987سے انتخابات میں حصہ لے رہی ہے جن میں ایم کیو ایم کی کامیابی سب کے سامنے ہے لیکن شکست خوردہ عناصر خصوصی طور پر ایک نام نہاد مذہبی جماعت کی جانب سے ایم کیو ایم کو محدود کرنے اور اس کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے کی سازشیں ایک عرصے سے جاری ہیں، ایم کیو ایم کی کامیابی کو دل سے نہ ماننے والوں کی اس مرتبہ بھی خواہش ہے کہ اس کے مینڈیٹ کو محدود اور تقسیم کیا جائے مگر اس بار انہوں نے نئے انداز میں ایم کیو ایم کے خلاف سازشوں کا جال بُنا ہے۔

ایم کیو ایم کے خلاف سب سے پہلا طریقہ اپنی نوعیت کی پہلی حلقہ بندی ہے جو 1998 کی مردم شماری پر دوسری مرتبہ کی گئی۔ جس کے غیر قانونی ہونے کے بارے میں چیف الیکشن کمشنر بھی بیان دے چکے ہیں لیکن الیکشن کمیشن کو بھی یہ غیر آئینی اقدام اٹھانے پر مجبور کیا گیا، سندھ ہائی کورٹ میں ہماری اپیل کوانتخابات سے 4 ، 5 روز قبل مسترد کردیا گیا گویا یہ انتخابی میدان کو ایم کیو ایم کے لئے ناہموار بنانے کا پہلا قدم تھا، ایسے حالات پیدا کئے گئے کہ ایم کیو ایم اپنے روایتی حلقوں میں بڑا جلسہ منعقد کرسکے، حیدرآباد میں ایم کیوایم کے انتخابی امیدوار کو قتل کردیا گیا، جس کے بعد کراچی میں کم از کم 6 حملے کئے گئے جس کا نشانہ ایم کیو ایم اور اس کے کارکن تھے، بم دھماکوں اور دہشت گردی کے ذریعے جمہوریت اور شہریوں کو یرغمال بنایا گیا تاکہ ووٹ بینک کو یرغمال بناکر زبردستی چھینا جائے۔

ایم کیو ایم کے رہنما کا کہنا تھا کہ ریاست کے اندر ریاست بنانے والوں نے ہمیں مجبور کیا کہ انتخابی دفاتر لوگوں کی جانوں کو بچانے کےلئے بند کردیں، ہم نے صبر کیا اور جس حد تک ممکن ہوا انتخابی سلسلے کو جاری رکھا، ان مظالم کے باوجود کراچی کے عوام کو ایم کیو ایم سے دور نہ کیا جاسکا تو ایک اور سازشی منصوبہ اختیار کیا گیا جس کے تحت اپنی مرضی کے علاقوں میں پولنگ اسٹیشن بنائے جارہے ہیں اوراس مقصد کےلئے آج تک پولنگ اسکیموں میں تبدیلی کی جارہی ہےاور اس گھناؤنے کھیل میں ایک مذہبی جماعت ملوث ہے،انتظامیہ نے شکست خوردہ عناصراور ایک مخصوص مذہبی جماعت کو خوش کرنے کےلئے سارے اقدامات کو حتمی دی ہے.

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں