کراچی اسٹاک مارکیٹ غیر ملکی دلچسپی برقرار انڈیکس پہلی بار 19661 پر پہنچ گیا
مقامی کمپنیوں،بینکوں، میوچل فنڈز اور انفرادی سرمایہ کاروں کی آف لوڈنگ، غیرملکیوں کی مزید 80 لاکھ ڈالرکی خریداری سے۔۔۔
عام انتخابات کے مقررہ وقت انعقاد یقینی ہونے پرغیرملکی فنڈز اور انسٹی ٹیوشنز کی مخصوص شعبوں میں وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں جمعرات کو بھی نمایاں تیزی کی لہر رہنے کے باعث انڈیکس تاریخ کی نئی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا۔
تیزی کے باعث انڈیکس کی19500 اور19600 کی 2 نفسیاتی حدیں بیک عبور ہو گئیں،54 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں مزید 33 ارب35 کروڑ90 لاکھ6 ہزار98 روپے کا اضافہ ہوگیا، کاروباری دورانیے میں بلحاظ تجارت ایم سی بی بینک کے حصص سرفہرست رہے اور ایک موقع پر 263.70 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی19700 کی نفسیاتی حد بھی عبور ہوگئی تھی لیکن بعد ازاں تکنیکی درستگی کے سبب تیزی کی شرح میں کمی ہوئی، یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ریٹیل انویسٹرز سمیت دیگر شعبے مارکیٹ سے بدستور آئوٹ رہے۔
جنہوں نے دیکھواور انتظار کرو کی پالیسی اختیار کی ہوئی ہے، ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے3 لاکھ 64 ہزار449 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے21 لاکھ41 ہزار304 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے18 لاکھ 835 ڈالر، انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے21 لاکھ47 ہزار270 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے21 لاکھ 86 ہزار462 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا لیکن اس وسیع پیمانے پر انخلا کے باوجود مارکیٹ میں مندی رونما نہ ہوسکی۔
کیونکہ ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں کی جانب سے80 لاکھ37 ہزار553 ڈالر اور این بی ایف سیز کی جانب سے6 لاکھ2 ہزار767 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جو مارکیٹ کے مورال کو بلند ترین کرنے میں معاون ثابت ہوئی، تیزی کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس188.91 پوائنٹس کے اضافے سے19661.46 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس168.82 پوائنٹس کے اضافے سے15203.59 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 120.18 پوائنٹس بڑھ کر33927.30 ہوگیا۔
کاروباری حجم بدھ کی نسبت7.30 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 23 کروڑ36 لاکھ98 ہزار100 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ 381 کمپنیوں تک محدود رہا جن میں205 کے بھائو میں اضافہ، 142 کے داموں میں کمی اور34 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں شیزان انٹرنیشنل کے بھائو32.13 روپے بڑھ کر674.77 اور ایکسائیڈ پاکستان کے بھائو 22.83 روپے بڑھ کر 479.58 روپے ہوگئے جبکہ رفحان میظ کے بھائو 232.50 روپے کم ہوکر4417.50 اور باٹا پاکستان کے بھائو 104.50 روپے کم ہوکر1985.50 روپے ہوگئے۔
تیزی کے باعث انڈیکس کی19500 اور19600 کی 2 نفسیاتی حدیں بیک عبور ہو گئیں،54 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں مزید 33 ارب35 کروڑ90 لاکھ6 ہزار98 روپے کا اضافہ ہوگیا، کاروباری دورانیے میں بلحاظ تجارت ایم سی بی بینک کے حصص سرفہرست رہے اور ایک موقع پر 263.70 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی19700 کی نفسیاتی حد بھی عبور ہوگئی تھی لیکن بعد ازاں تکنیکی درستگی کے سبب تیزی کی شرح میں کمی ہوئی، یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ریٹیل انویسٹرز سمیت دیگر شعبے مارکیٹ سے بدستور آئوٹ رہے۔
جنہوں نے دیکھواور انتظار کرو کی پالیسی اختیار کی ہوئی ہے، ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے3 لاکھ 64 ہزار449 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے21 لاکھ41 ہزار304 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے18 لاکھ 835 ڈالر، انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے21 لاکھ47 ہزار270 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے21 لاکھ 86 ہزار462 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا لیکن اس وسیع پیمانے پر انخلا کے باوجود مارکیٹ میں مندی رونما نہ ہوسکی۔
کیونکہ ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں کی جانب سے80 لاکھ37 ہزار553 ڈالر اور این بی ایف سیز کی جانب سے6 لاکھ2 ہزار767 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جو مارکیٹ کے مورال کو بلند ترین کرنے میں معاون ثابت ہوئی، تیزی کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس188.91 پوائنٹس کے اضافے سے19661.46 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس168.82 پوائنٹس کے اضافے سے15203.59 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 120.18 پوائنٹس بڑھ کر33927.30 ہوگیا۔
کاروباری حجم بدھ کی نسبت7.30 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 23 کروڑ36 لاکھ98 ہزار100 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ 381 کمپنیوں تک محدود رہا جن میں205 کے بھائو میں اضافہ، 142 کے داموں میں کمی اور34 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں شیزان انٹرنیشنل کے بھائو32.13 روپے بڑھ کر674.77 اور ایکسائیڈ پاکستان کے بھائو 22.83 روپے بڑھ کر 479.58 روپے ہوگئے جبکہ رفحان میظ کے بھائو 232.50 روپے کم ہوکر4417.50 اور باٹا پاکستان کے بھائو 104.50 روپے کم ہوکر1985.50 روپے ہوگئے۔