گھروں کو گرمیوں میں ٹھنڈا اورسردیوں میں گرم رکھنے والی کھڑکی

گھروں کو گرمیوں میں ٹھنڈا اورسردیوں میں گرم رکھنے والی کھڑکی

فوٹو : فائل

لاہور:
چینی ماہرین نے ایک ایسی کھڑ کی بنالی ہے جو گرم موسم میں کمرے کو ٹھنڈا اور سخت سرد موسم میں گرم رکھے گی۔ یہ منفرد ایجاد ایئرکنڈیشنڈ اور ہیٹر کی چُھٹی کرسکتی ہے جن سے استفادہ کرنے پر ایک بڑی رقم خرچ ہوتی ہے۔ چین کی ساؤتھ چائنا یونی ورسٹی آف ٹیکنالوجی کے سائنس دانوں اور انجنیئروں نے یہ ایجاد اس طرح ڈیزائن کی ہے کہ غیرضروری دھوپ کو کمرے میں داخل ہونے سے روکتی ہے اور اسی دوران شمسی توانائی سے بجلی بھی بناتی ہے۔

یوں یہ کھڑکی کئی لحاظ سے فائدہ مند ثابت ہوگی۔ یعنی گرمیوں میں گھر کو ٹھنڈا رکھ کر ایئرکنڈیشنڈ کے خرچ سے بچائے گی اور سردیوں میں ہیٹر چلانے پر خرچ ہونے والی بجلی یا گیس کی بچت ہوگی ۔اس کے ساتھ ساتھ یہ پاور پلانٹ کے طور پر کام کرتے ہوئے بجلی بھی مہیا کرے گی۔ یونی ورسٹی کی ٹیم کے مطابق ان کی ایجاد کی وجہ سے بجلی اور گیس کے بل نصف ہوجائیں گے۔


یہ منفرد کھڑکی ایجاد کرنے والی ٹیم کے سربراہ اور مذکورہ یونی ورسٹی کے پروفیسر ہن لیپ یپ کہتے ہیں کہ ان کی ایجاد دراصل فوٹووولٹک سولر پینلز کا نامیاتی ورژن ہے ۔اس کی وجہ سے بجلی اور گیس کے بلوں کا حجم آدھا رہ جائے گا۔ یہ کسی طرح کی آلودگی نہیں پھیلاتی اور اسے برائے نام مرمت کی ضرورت پڑے گی۔

عام سولر پینلز سلیکون سے بنائے جاتے ہیں۔ یہ نسبتاً سستے لیکن بھاری ہوتے ہیں۔ پروفیسر لیپ کہتے ہیں کہ اگر سلیکون کے فوٹووولٹک سیلز کے بجائے نیم شفاف، کم وزن اور رنگین نامیاتی سولر سیلز بنائے جائیں تو وہ کھڑکی کی صورت میں جاذب نظر بھی ہوں گے اور بجلی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ حرارت کے غیرموصل کے طور پر بھی کام کریں گے۔

پروفیسر ہن لیپ اور ان کی ٹیم نے کثیرالمقاصد کھڑکی کی تیاری کے لیے وہی میٹیریل استعمال کیے جو پہلے سے موجود ہیں۔ کھڑکی کئی پرتوں پر مشتمل ہے ۔ اس کی بیرونی پرت دھوپ میں شامل بالائے بنفشی شعاعوں کو منعکس کردیتی ہے جو سب سے زیادہ حرارت پیدا کرتی ہیں۔ درمیانی پرت شمسی توانائی کو برقی رَو میں بدل دیتی ہے۔ سرد موسم میں کھڑ کی بالعکس عمل کرتی ہے۔ یعنی بالائے بنفشی شعاعوں کو منعکس کرنے کے بجائے انھیں گزرنے دیتی ہے۔ اس کی وجہ سے شمسی توانائی سے بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے اور کمرے کا درجۂ حرارت بھی بڑھ جاتا ہے۔
Load Next Story