روئی مزید 400 روپے بڑھ کر ریکارڈ 9600 روپے من ہوگئی

ٹیکسٹائل کی ٹھوس بیرونی ڈیمانڈکی وجہ سے 2010-11کے بعد پہلا نمایاں اضافہ

بھاؤ10ہزارروپے من تک پہنچنے کاامکان،پھٹی بھی4ہزار700روپے فی40کلوہوگئی۔ فوٹو: اے پی پی/فائل

مقامی کاٹن مارکیٹ میں جمعرات کوبھی روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں غیر معمولی تیزی کا تسلسل برقرار رہا اورفی من روئی کی قیمت مزید400 روپے کے اضافے سے 9600 روپے کے ساتھ 8سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ ڈالر کی قدر میں اضافے کے رحجان کے باعث پاکستان سے گارمنٹس، گرے کلاتھ اور ڈینم فیبرک کی بڑھتی ہوئی برآمدی سرگرمیوں کے باعث روئی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس سے فی من روئی کی قیمت 10ہزار روپے تک پہنچنے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ روئی کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے کے باعث پھٹی کی قیمتوں میں بھی تیزی کا رجحان سامنے آیا ہے اور پھٹی کی قیمتیں 4 ہزار 700 روپے فی 40 کلو گرام تک پہنچ گئی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ روئی کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے کے باعث کاٹن جنرز کی جانب سے وہ غیراعلانیہ معاہدے بھی دم توڑ چکے ہیں جن کے تحت کاٹن جنرز نے پھٹی زیادہ سے زیادہ 4 ہزار 20 روپے فی 40 کلو گرام تک خریدنے کے عہد و پیمان کیے تھے۔


احسان الحق نے بتایا کہ ملکی تاریخ میں روئی کی زیادہ سے زیادہ قیمتیں کاٹن ایئر 2010-11 میں سامنے آئی تھیں جب روئی کی قیمتیں 14 ہزار 500 روپے فی من اور پھٹی کی قیمتیں 6 ہزار روپے فی 40 کلو گرام تک پہنچ گئی تھیں، اس کے بعد رواں سال روئی کی قیمتوں میں زبردست اضافہ دیکھا جا رہا ہے، اگر چین اور امریکا کے درمیان اقتصادی جنگ جاری رہی تو پاکستان سمیت دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں مزید تیزی کا رجحان سامنے آ سکتا ہے۔

یاد رہے کہ امریکا سے سب سے زیادہ روئی درآمدکرنے والے ملک چین میں امریکی روئی کی درآمد پر 25 فیصد درآمدی ڈیوٹی نافذ ہے جس سے توقع ہے کہ چین اب امریکا کے بجائے بھارت اور پاکستان سے بڑی مقدار میں روئی یا سوتی دھاگہ درآمد کرے گا۔

 
Load Next Story