راؤ انوار کی غیرقانونی اسلحہ کیس میں بھی ضمانت منظور
عدالت نقیب اللہ قتل کیس میں بھی راؤ انوار کی ضمانت منظور کرچکی ہے
انسداد دہشت گردی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس کے ملزم راؤ انوار کی غیر قانونی اسلحہ کیس میں بھی ضمانت منظور کرلی ہے۔
کراچی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں غیر قانونی اسلحہ کیس میں نقیب اللہ قتل کیس کے ملزم راؤ انوار کی درخواست ضمانت سے متعلق سماعت ہوئی جس میں عدالت نے راؤ انوار کی ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل نقیب اللہ قتل کیس میں بھی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت ملزم راؤ انوار کی ضمانت منظور کرچکی ہے۔
13 جنوری 2018 کو کراچی کے ضلع ملیر میں اس وقت کے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی جانب سے ایک مبینہ پولیس مقابلے میں 4 دہشتگردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا تھا تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ ہلاک کئے گئے لوگ دہشتگرد نہیں بلکہ مختلف علاقوں سے اٹھائے گئے بے گناہ شہری تھے جنہیں ماورائے عدالت قتل کردیا گیا۔ جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے ایک نوجوان کی شناخت نقیب اللہ کے نام سے ہوئی۔
سوشل میڈیا صارفین اور سول سوسائٹی کے احتجاج کے بعد سپریم کورٹ نے واقعے کا از خود نوٹس لیا تھا۔ از خود نوٹس کے بعد راؤ انوار روپوش ہوگئے اور اسلام آباد ایئر پورٹ سے دبئی فرار ہونے کی بھی کوشش کی لیکن اسے ناکام بنادیا گیا۔ کچھ عرصے بعد وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جہاں سے انہیں گرفتار کرلیا گیا۔
کراچی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں غیر قانونی اسلحہ کیس میں نقیب اللہ قتل کیس کے ملزم راؤ انوار کی درخواست ضمانت سے متعلق سماعت ہوئی جس میں عدالت نے راؤ انوار کی ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل نقیب اللہ قتل کیس میں بھی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت ملزم راؤ انوار کی ضمانت منظور کرچکی ہے۔
نقیب اللہ کیس کا پس منظر؛
13 جنوری 2018 کو کراچی کے ضلع ملیر میں اس وقت کے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی جانب سے ایک مبینہ پولیس مقابلے میں 4 دہشتگردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا تھا تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ ہلاک کئے گئے لوگ دہشتگرد نہیں بلکہ مختلف علاقوں سے اٹھائے گئے بے گناہ شہری تھے جنہیں ماورائے عدالت قتل کردیا گیا۔ جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے ایک نوجوان کی شناخت نقیب اللہ کے نام سے ہوئی۔
سوشل میڈیا صارفین اور سول سوسائٹی کے احتجاج کے بعد سپریم کورٹ نے واقعے کا از خود نوٹس لیا تھا۔ از خود نوٹس کے بعد راؤ انوار روپوش ہوگئے اور اسلام آباد ایئر پورٹ سے دبئی فرار ہونے کی بھی کوشش کی لیکن اسے ناکام بنادیا گیا۔ کچھ عرصے بعد وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جہاں سے انہیں گرفتار کرلیا گیا۔