عدلیہ اور پارلیمنٹ محاذ آرائی کو دوستی میں تبدیل کردیں الطاف حسین

آخرکونسی خفیہ قوت ہے جوان دہشت گردوں کو آج بھی سپورٹ کررہی ہے ؟ایم کیوایم انسانیت کی خدمت کو عبادت سمجھتی ہے،خطاب


Staff Reporter August 13, 2012
کراچی:خدمت خلق فائونڈیشن کے سالانہ امدادی پروگرام میں شرکاایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا ٹیلفونک خطاب سن رہے ہیں۔ فوٹو ایکسپریس

KARACHI: متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے کہ پارلیمنٹ اورعدلیہ محاذآرائی کودوستی میں تبدیل کردیں اسی میں پاکستان اور عوام کی بھلائی ہے، پاکستان کے ہر شعبے کومقبوضہ بنادیاگیاہے، مسلح افواج،آئی ایس آئی،سیاسی ومذہبی جماعتیں اورتاجربرادری پاکستان کومزیدٹوٹنے سے بچانے اور ملک و قوم کوخوشحال بنانے کیلیے عملی جدوجہدکریں،دہشت گردوںکی مدد بند کردی جائے، تمام صوبوں کومکمل خودمختاری دی جائے۔

یہ بات انھوں نے جناح گراؤنڈ عزیزآبادمیں خدمت خلق فاؤنڈیشن کے تحت سالانہ امدادی پروگرام کے شرکا سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کہی۔ تقریب میں مختلف ممالک کے سفارتکاروں، سیاسی و مذہبی رہنماؤں،سماجی شخصیات،تاجروں،صنعتکاروں،فنکاروں، کھلاڑیوں، دانشوروں،قلمکاروں،صحافیوں اورزندگی کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے عمائدین کے علاوہ ایٹمی سائنسداں ڈاکٹرعبدالقدیرخان نے بھی خصوصی طورپرشرکت کی، الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان واقعتاًنازک دورسے گزررہاہے۔

1971 میں بھی مجھ جیسے دیوانوں نے ارباب اختیارکوآگاہ کیاتھاکہ پاکستان پرکڑااوربرا وقت ہے،اگر پاکستان کوبچاناہے توعقل وشعور سے کام لینا ہوگا مگر اس وقت کی سول وعسکری شخصیات نے حقائق اور ملک کی سرحدوں پرمنڈلانے والے خطرات کی نشاندہی پرکوئی توجہ نہیں دی اوربالآخر پاکستان دولخت ہو گیا ،آج پھرملک اسی قسم کی نازک صورتحال سے دوچارہے،پاکستان میں بجلی اورگیس کی لوڈشیڈنگ، غربت وافلاس،مہنگائی اوربیروزگاری سے عوام کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے۔

غربت کے باعث لوگ اپنے بچے فروخت کرنے پرمجبورہیں،امن وامان کی خراب ترین صورتحال کے باعث تاجربرادری اپناسرمایہ لیکربیرون ملک جارہے ہیں اورپاکستان میں رہنے والے تاجراپنی حفاظت کیلیے اسلحہ کے لائسنس کے مطالبے کررہے ہیں ۔ انھوں نے کہاکہ سندھ امن ومحبت کی دھرتی ہے مگریہاں بسنے والی ہندو برادری عدم تحفظ کاشکارہوکر بھارت جارہی ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اقتدارمافیا نے11 اگست 1948کوقانون ساز اسمبلی سے قائد اعظم محمد علی جناح کی تقریرپرقبضہ کرلیااور 1947کوحاصل کی گئی آزادی کومقبوضہ آزادی میں تبدیل کردیا۔

65برسوں سے ہم نے تلخ حقائق کوقیدکیے رکھا، 1965 کی جنگ کے بارے میں قوم کویہ بتایا کہ وہ جنگ پاکستان نے جیتی تھی جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ہم وہ جنگ ہارگئے تھے اورہم نے امریکاسے فریادکرکے اس جنگ کوبندکرایاملک میں ون یونٹ کے بعدصوبے بنے لیکن اقتدار مافیا نے صوبوں کی آزادی کو قید کرکے مقبوضہ بنادیا،صوبہ سندھ میں وڈیرے،صوبہ پنجاب میں جاگیردار،خیبرپختونخوامیں خانوں اورصوبہ بلوچستان میں سردارتوآزاد ہوئے لیکن ان صوبوں کے عوام آزاد نہیں ہو سکے ہمارے صوبے بظاہرآزاد لیکن درحقیقت مقبوضہ ہیں اوراپنے معاملات چلانے میں خودمختار نہیں۔

اولمپک کھیلوں میں پاکستان کی کارکردگی دیکھ کرشرم آتی ہے، ہاکی ایسا کھیل تھاجودنیا میں پاکستان کانام روشن کرنے کا سبب بنتاتھا لیکن آج کھیل کے اس میدان میں بھی پاکستان کی حیثیت ایتھوپیا،صومالیہ اور جنوبی کوریاسے بدتر ہوگئی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ کھیل کاشعبہ بھی مقبوضہ ہے پاکستان میں تعلیم بھی مقبوضہ ہے ، مراعات یافتہ طبقے کے بچوںکیلیے ایچی سن، گرائمر اور اے ، او لیول اسکول ہیں جہاں امریکی اوربرطانوی نظام تعلیم کے تحت انگریزی زبان میں تعلیم دی جاتی ہے جبکہ غریب عوام کے بچے ٹاٹ والے اسکولوں میں قومی زبان اردو میں تعلیم حاصل کرتے ہیں جوترقی کے میدان میں انگریزی زبان میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں سے کیسے آگے بڑھ سکتے ہیں؟

پاکستان کی قومی زبان اردوہے لیکن پاکستان کی عدالتوں، ایوان صدر اور وزیراعظم ہاؤس میں کاروبار حکومت اردو زبان میں نہیں ہوتا،ملک کی قومی زبان بھی مقبوضہ ہے،ہمیں اس بات کے طعنے دیے جاتے ہیں کہ ایم کیوایم حکومت میں شامل ہے اوروہ بھتہ خوری کونہیں روک پا رہی ہے،کاش کہ حکومت سندھ آزاد ہوتی اگر یہ صوبہ سندھ آزادہے توگورنر سندھ اوروزیر اعلیٰ سندھ آزادنہیں ہیں اور پورے کراچی کے عوام ،تاجروں دکانداروں کو بھتہ اور پرچی مافیاکے رحم وکرم پر چھوڑ دیاگیاہے، ملک میں وزیرداخلہ بھی ہیں، وہ یا تو مقبوضہ ہیں یاوہ دہشت گردوں، بھتہ مافیا اور پرچی مافیا کو حاصل خفیہ سپورٹ پر مجرمانہ خاموشی اختیارکیے ہوئے ہیں۔

الطاف حسین نے ڈاکٹرعبدالقدیرخان کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے کہا کہ ایم کیو ایم حکومت میں شامل ہے لیکن بھتہ خوری کانظام ختم نہ کرسکی توجس ملک کو آپ نے ایٹمی طاقت دی وہی ملک آپ کوقید میں ڈال دے توایم کیو ایم سے نظام بدلنے کی توقع کیسے کی جا سکتی ہے؟اللہ کے فضل وکرم سے مجھ میں سچ بولنے کی طاقت ہے،اگرمیں پاکستان میں ہوتاتو یا ماردیا جاتا یا پھر ڈاکٹر قدیر کی طرح قیدکردیاجاتا،کہا جاتا ہے کہ کراچی کواسلحے سے پاک کرو لیکن میں نے آج تک کسی کے منہ سے یہ مطالبہ نہیں سناکہ جن فیکٹریوں میں اسلحہ بنتاہے ان فیکٹریوں کو تباہ و برباد کرو، اگر چیک پوسٹوں پر فوج ، رینجرز، اینٹی نارکوٹکس کی پولیس کی موجودگی کے باوجودناجائز اسلحہ کراچی میں داخل ہوتاہے تو کیا یہ ایم کیوایم کاقصور ہے ؟

بدنام زمانہ دہشت گرد جس کے پاس کھانے کے پیسے نہیں ہیں اسے ڈیفنس کے علاقے میں بنگلے خریدکردیے گئے، میں یہ بات صدراوروفاقی وزیرداخلہ سے کہہ چکا ہوں لیکن ان کیخلاف کوئی کارروائی نہیںکی گئی آخرکونسی خفیہ قوت ہے جو ان دہشت گردوںکی آج بھی سپورٹ کر رہی ہے ؟ میں بہت ادب کے ساتھ مسلح افواج،عسکری ادارے ،آئی ایس آئی، رینجرز،پولیس، عدلیہ اور سیاسی ومذہبی جماعتوں سے کہتا ہوں کہ خدارا ،رمضان میں ماضی کی غلطیوں سے توبہ کرلیں،ملک کو مزید ٹوٹنے سے بچا کر ملک وقوم کو خوشحال بنانے کی جدوجہد کریں۔

حقائق کو تسلیم کریں،ارباب اقتدار و اختیار دہشت گردوں کی مدد کا سلسلہ بندکر دیں۔خدمت خلق فاؤنڈیشن کی سالانہ امدادی سرگرمیوں کاذکرکرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ عبادات کئی طرح کی ہوتی ہیں لیکن سب سے بڑی عبادت خلق خداکی خدمت کرنااور غریبوں،مجبوروں،بے کسوں، مصیبت زدہ اوردکھی لوگوں کی مددکرناہے ہم انسانیت کی خدمت ہی کوسب سے بڑی عبادت سمجھتے ہیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینراوروفاقی وزیرڈاکٹرفاروق ستارنے کہا کہ الطاف حسین کایہ خاصہ ہے کہ وہ انفرادیت کے بجائے اجتماعیت پریقین رکھتے ہیں۔ چیف ٹرسٹی خدمت خلق فائونڈیشن مصطفی کمال نے کہاکہ رمضان کے آخری عشرے میں الطاف حسین کی ہدایت پرامدادی پروگرام منعقدہوتا ہے اور بغیر تفریق کے انسانیت کی بنیادپرہزاروں افراد میں امدادتقسیم کی جاتی ہے اس لحاظ سے آج کا دن مثالی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔