پاکستان اور بھارت کا خفیہ اداروں کے اشتراک کار کی تجویز پر غور

بھارتی وزیراعظم کے دورہ پاکستان سے پہلے پیشرفت کا امکان ہے، ذرائع، ایسی کسی تجویز کا علم نہیں،سیکیورٹی عہدیدار


August 13, 2012
بھارتی وزیراعظم کے دورہ پاکستان سے پہلے پیشرفت کا امکان ہے، ذرائع، ایسی کسی تجویز کا علم نہیں،سیکیورٹی عہدیدار

KARACHI: پاکستان اور بھارت دونوں ملکوں کے خفیہ اداروں کے سربراہوں کے درمیان اشتراک کار کی تجویز پر غور کررہے ہیں، یہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات بتدریج بہتر ہونے کا تازہ ترین اشارہ ہے۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ امر پاکستان اور بھارت میں اعتماد سازی کے اقدامات کے سلسلے کی ہی ایک کڑی ہے۔

ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ دراصل امریکا اس بات کا محرک ہے کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اور بھارتی سیکرٹ ایجنسی ''را'' کے سربراہوں کی ملاقات کے امکان پر غور کیا جائے۔ اگر یہ تجویز عملی شکل اختیار کرلیتی ہے تو یہ دونوں حریف ملکوں کے درمیان تعلقات کے ایک نئے باب کا آغاز ہوگا۔ اگرچہ باہمی تعلقات میں حالیہ برسوں میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی ہے لیکن بعض متنازع معاملات کی وجہ سے ابھی تک کوئی 'بریک تھرو' نہیں ہوسکا، اب بھارتی وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے چند ماہ بعد متوقع دورہ پاکستان سے کافی امیدیں وابستہ کی گئی ہیں۔

ذرائع نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ بھارتی وزیراعظم کے دورے سے قبل دونوں ملکوں کے انٹیلی جنس سربراہوں کی ملاقات کا اہتمام کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ایک پاکستانی عہدیدار نے تصدیق کی کہ پاکستان اور بھارت کے سیکیورٹی اداروں کے درمیان اشتراک کار سمیت کئی تجاویز زیر غور ہیں تاہم یہ اس مرحلے پر کوئی حتمی بات کہنا قبل ازوقت ہوگا۔ ایک اور عہدیدار نے انکشاف کیا کہ مغربی طاقتیں بالخصوص امریکا دونوں ہمسایہ ملکوں کے انٹیلی جنس سربراہوں کی ملاقات کرانے میں زبردست دلچسپی رکھتے ہیں۔

اس کی وجہ دراصل یہ ہے کہ امریکا چاہتا ہے اگلے برسوں میں امریکی فوج کے افغانستان سے انخلا کے موقع پر پاکستان اور بھارت کے تعلقات ہر صورت میں مستحکم رہیں لہٰذا یہ بین الاقوامی کھلاڑی سمجھتے ہیں کہ بھارت اور پاکستان کے انٹیلی جنس سربراہوں کی ملاقات سے مطلوبہ مقصد بڑی حد تک حاصل ہوسکتا ہے۔ البتہ معاملے کی حساس نوعیت کے پیش نظر سرکاری سطح پر کسی نے بھی لب کشائی سے گریز کیا ہے۔ ایک سیکیورٹی عہدیدار نے رابطے پر ایسی کسی پیشرفت سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس تجویز کے بارے میں کچھ پتہ نہیں۔

ماضی میں آئی ایس آئی اور ''را'' کے درمیان رابطوں کی کوششیں کامیاب نہیں ہوسکیں۔ نومبر 2008میں ممبئی حملوں کے بعد پاکستان نے آئی ایس آئی کے سربراہ کو واقعے کی تحقیقات میں مدد دینے کیلیے بھارت بھیجنے کا اعلان کیا تھا لیکن پاکستان کی طاقتور سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے سخت ردعمل پر دورہ منسوخ کردیا گیا۔ اسی طرح جولائی 2009میں آئی ایس آئی کے اس وقت کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا نے مبینہ طور پر اپنے بھارتی ہم منصب سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا تھا لیکن بھارتی حکومت نے ممبئی حملوں کے نتائج و عواقب کے تناظر میں دعوت مسترد کردی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں