نازیبا زبان کا استعمال پرویزخٹک کے حلقے کا نتیجہ مقدمے کے فیصلے سے مشروط
پرویزخٹک نے پشتو میں جو تقریر کی وہ ہنسنے کی نہیں رونے کی بات ہے، چیف الیکشن کمشنر کا بابر اعوان سے مکالمہ
الیکشن کمیشن نے انتخابی مہم کے دوران نازیبا زبان کے استعمال پر پرویز خٹک کے انتخابی حلقے کے نتیجے کا نوٹی فکیشن اپنے فیصلے سے مشروط کردیا۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق چیف الیکشن کمشنرسرداررضا کی سربراہی میں چاررکنی کمیشن نے مولانا فضل الرحمان، پرویزخٹک اورسردارایازصادق کی جانب سے انتخابی مہم کے دوران مخالفین کے خلاف نازیبا زبان کے استعمال کے معاملے پرسماعت کی۔
پرویزخٹک کی جانب سے الیکشن کمیشن میں بابراعوان پیش ہوئے۔ چیف الیکشن کمشنرنے ریمارکس دیئے کہ تحریک انصاف کے رہنما شرمناک کام کرنے کے بعد بابراعوان کوآگے کیوں کردیتے ہیں۔ جس پربابراعوان مسکرانے لگے۔ چیف الیکشن کمشنرنے بابر اعوان سے سوال کیا کہ پرویزخٹک نے پشتومیں تقریرکی کیا آپ نے سنی ہے؟ وہ ہنسنے کی نہیں رونے کی بات ہے۔ چیف الیکشن کمشنرنے ہدایت کی کہ پرویزخٹک بیان حلفی جمع کروائیں، الیکشن میں نتیجہ کچھ بھی ہواس مقدمے کے فیصلہ سےمشروط ہوگا۔
سماعت کے دوران سردارایازصادق کے وکیل سے مکالمے کے دوران چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو اپنے الفاظ پر ندامت تو ہونی چاہیے، ممبرخیبر پختونخوا نے سوال کیا کہ بطوراسپیکرانہوں نے ایسی زبان کیوں استعمال کی؟، جس پرایازصادق کے وکیل نے الیکشن کمیشن کویقین دہانی کرائی کہ ضابطہ اخلاق پرعمل درآمد کیا جائے گا، چیف الیکشن کمشنرنے ریمارکس دیئے کہ ہم آئندہ کیلئے یقین دہانی نہیں مانگ رہے، آگے بھی انہوں نے ایسا کیا توہم نوٹس لیں گے۔
الیکشن کمیشن کے روبرومولانا فضل الرحمان کے وکیل کامران مرتضیٰ پیش نہ ہوسکے، ان کے معاون وکیل نے کمیشن کے ارکان کوبتایا کہ مولانا فضل الرحمان کے وکیل کامران مرتضی کو تاخیر سے نوٹس موصول ہوا،اس لئے وہ پیش نہ ہوسکے۔
الیکشن کمیشن نے پرویز خٹک، ایاز صادق اور مولانا فضل الرحمان کے جواب مسترد کرتے ہوئے تینوں سیاسی رہنماؤں کو بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دے دیا، سماعت 9 اگست کو ہوگی۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو بھی نازیبا زبان کے استعمال پر طلب کیا تھا لیکن ان کی جانب سے بھی وکیل پیش ہوئے جنہوں نے الیکشن کمیشن میں تحریری یقین دہانی جمع کرانے کی حامی بھری۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق چیف الیکشن کمشنرسرداررضا کی سربراہی میں چاررکنی کمیشن نے مولانا فضل الرحمان، پرویزخٹک اورسردارایازصادق کی جانب سے انتخابی مہم کے دوران مخالفین کے خلاف نازیبا زبان کے استعمال کے معاملے پرسماعت کی۔
پرویزخٹک کی جانب سے الیکشن کمیشن میں بابراعوان پیش ہوئے۔ چیف الیکشن کمشنرنے ریمارکس دیئے کہ تحریک انصاف کے رہنما شرمناک کام کرنے کے بعد بابراعوان کوآگے کیوں کردیتے ہیں۔ جس پربابراعوان مسکرانے لگے۔ چیف الیکشن کمشنرنے بابر اعوان سے سوال کیا کہ پرویزخٹک نے پشتومیں تقریرکی کیا آپ نے سنی ہے؟ وہ ہنسنے کی نہیں رونے کی بات ہے۔ چیف الیکشن کمشنرنے ہدایت کی کہ پرویزخٹک بیان حلفی جمع کروائیں، الیکشن میں نتیجہ کچھ بھی ہواس مقدمے کے فیصلہ سےمشروط ہوگا۔
سماعت کے دوران سردارایازصادق کے وکیل سے مکالمے کے دوران چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو اپنے الفاظ پر ندامت تو ہونی چاہیے، ممبرخیبر پختونخوا نے سوال کیا کہ بطوراسپیکرانہوں نے ایسی زبان کیوں استعمال کی؟، جس پرایازصادق کے وکیل نے الیکشن کمیشن کویقین دہانی کرائی کہ ضابطہ اخلاق پرعمل درآمد کیا جائے گا، چیف الیکشن کمشنرنے ریمارکس دیئے کہ ہم آئندہ کیلئے یقین دہانی نہیں مانگ رہے، آگے بھی انہوں نے ایسا کیا توہم نوٹس لیں گے۔
الیکشن کمیشن کے روبرومولانا فضل الرحمان کے وکیل کامران مرتضیٰ پیش نہ ہوسکے، ان کے معاون وکیل نے کمیشن کے ارکان کوبتایا کہ مولانا فضل الرحمان کے وکیل کامران مرتضی کو تاخیر سے نوٹس موصول ہوا،اس لئے وہ پیش نہ ہوسکے۔
الیکشن کمیشن نے پرویز خٹک، ایاز صادق اور مولانا فضل الرحمان کے جواب مسترد کرتے ہوئے تینوں سیاسی رہنماؤں کو بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دے دیا، سماعت 9 اگست کو ہوگی۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو بھی نازیبا زبان کے استعمال پر طلب کیا تھا لیکن ان کی جانب سے بھی وکیل پیش ہوئے جنہوں نے الیکشن کمیشن میں تحریری یقین دہانی جمع کرانے کی حامی بھری۔