پرامن انتخابات سندھ حکومت کی اولین ترجیح

سندھ کی قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے لیے پورے صوبے میں کل 14980 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں۔


مدثر اقبال May 11, 2013

11 مئی 2013 وہ تاریخ ہے جس روز پاکستان کے عوام اپنے حق رائے دہی کے استعمال کے ذریعے آیندہ 5 سالوں کے لیے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے اپنے نمایندے منتخب کریں گے ۔جسٹس(ر) فخر الدین جی ابراہیم کی سربراہی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان اورنگران وزیر اعظم پاکستان جسٹس(ر) میر ہزار خان کی نگرانی میں وفاقی حکومت اور نگران صوبائی حکومتیں عام انتخابات کے غیر جانبدارانہ 'آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے اپنے اپنے فرائض پوری تندہی سے انجام دے رہے ہیں۔

سندھ میں عام انتخابات کے لیے صوبائی حکومت نگران وزیر اعلیٰ جسٹس زاہد قربان علوی ان کی کابینہ اور حکومت کے تمام ادارے شفاف انتخابات کے پرامن انعقاد کے لیے ہمہ وقت کوشاں ہیں ۔ اس وقت عام انتخابات کے حوالے سے سب سے زیادہ زور امن وامان کے موثر قیام پر دیا جارہا ہے اور اس ضمن میں محکمہ داخلہ حکومت سندھ ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ محمد وسیم کی نگرانی میں بھرپور طریقے سے موثر امن کے قیام کے لیے متعلقہ تمام اداروں سے ہمہ وقت رابطے میں ہے ۔

عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے محکمہ داخلہ سندھ کی بنیادی ذمے داری یہ ہی ہے کہ صوبے بھر میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی مکمل معاونت کی جائے اور اس ضمن میں سیکیورٹی کی فراہمی کے لیے تمام متعلقہ قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی خدمات کو یقینی بنایا جائے تاکہ انتخابات کا پرامن اور محفوظ ماحول میں انعقاد ممکن ہو اور عوام کے منتخب کردہ نمایندوں کو اختیارات کی شفاف انداز میں منتقلی کو یقینی بنایا جاسکے ۔

عام انتخابات میں سندھ میں قومی اسمبلی کی 61 ( جنرل) نشستوں کے لیے ممکنہ 1087 امیدوار جب کہ صوبائی اسمبلی کی 130 (جنرل) نشستوں کے لیے ممکنہ 2809 امیدوار سامنے ہیں۔ صوبے میں ووٹرز کی مجموعی تعداد 18976117 ہے جن میں 10478375 مرد ووٹرز اور 8497742 خواتین ووٹرز شامل ہیں۔سندھ میں قومی اسمبلی کی عام 61 نشستوں میں کراچی ڈویژن کی 20 ' حیدرآباد کی 15' سکھر کی 9 ' لاڑکانہ کی 9 اور میرپور خاص کی 8 نشستیں شامل ہیں جب کہ صوبائی اسمبلی کی عام 130 نشستوں میں کراچی ڈویژن کی 42'حیدرآباد کی 34' سکھر کی19' لاڑکانہ کی 18 اور میرپور خاص کی 17 صوبائی نشستیں ہیں ۔

سندھ کی قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے لیے پورے صوبے میں کل 14980 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں۔ ان پولنگ اسٹیشنز میں امن وامان کے کنٹرول کے حوالے سے 4176 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس ' 5436 کو حساس اور 5388کو نارمل پولنگ اسٹیشنزکی کیٹگری میں تقسیم کیا گیا ہے۔ انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز میں سے ہر ایک پولنگ اسٹیشن پر رینجرز کے 5 جوانوں کے علاوہ ایک پولیس افسر ' ایک ہیڈ کانسٹیبل '4 کانسٹیبل اور 2 رضاکار ملا کر کل 8 سیکیورٹی اسٹاف تعینات ہونگے ۔

گویا ہر انتہائی حساس پولنگ اسٹیشن پر مجموعی طور پر 13 سیکیورٹی نفری تعینات ہوگی ۔ہر حساس پولنگ اسٹیشن پر رینجرز کے 2 جوانوں کے ساتھ ایک پولیس افسر' 3 کانسٹیبل اور ایک رضاکار تعینات ہونگے جب کہ ہر نارمل پولنگ اسٹیشن پر ایک ہیڈ کانسٹیبل ' ایک کانسٹیبل تعینات کیا جائے گا۔ صوبہ سندھ میں کل 14980 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیںجن پر اتنی ہی تعداد میں پریزائڈنگ آفیسرز تعینات ہونگے جب کہ 97332 اسسٹنٹ پریزائڈنگ آفیسرز اور 48666 پولنگ آفیسرز بھی ان پولنگ اسٹیشنز پر تعینات ہوں گے ۔صوبہ بھر کے پولنگ اسٹیشنز پر کل 46461 پولنگ بوتھ قائم ہوں گے ۔

پورے سندھ میں عام انتخابات کی انتخابی ڈیوٹی کے لیے 83905 جوانوں پر مشتمل پولیس نفری خدمات انجام دے گی ان خدمات میں پولنگ اسٹیشنوں پر تعیناتی کے ساتھ ساتھ پولیس پیٹرولنگ بھی شامل ہے ۔مذکورہ پولیس نفری میں سے 25150 جوان کراچی ڈویژن میں' 23521 حیدرآباد میں ' 8859 میرپور خاص میں '13280 سکھر اور 13095 لاڑکانہ ڈویژن میں تعینات ہونگے ۔ سندھ بھر میں پیٹرولنگ اور پولنگ اسٹیشنز پر تعیناتی کے لیے رینجرز کی نفری کی تعدادتقریباً 18587 ہے ۔

حکومت سندھ کی جانب سے پولیس ' رینجرز اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو واضح ہدایات ہیں کہ صوبے میں عام انتخابات کے پرامن انعقاد کے لیے اپنی تمام تر مساعی کو بروئے کار لائیں ۔قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جوانوں اور افسران کو انتخابات کے دوران فرائض کی ادائیگی کے لیے ہدایات کے ساتھ ساتھ حکومت سندھ نے انتخابی ڈیوٹیوں کے لیے درکار فنڈز بھی بروقت جاری کردیے ہیں تاکہ فرائض کی بلا رکاوٹ اور احسن انداز میں ادائیگی کو یقینی بنایا جاسکے ۔

صوبے میں انتخابات کے پرامن انعقاد کے لیے سندھ حکومت نے 30 اپریل کو سندھ سے انتخابات میں حصہ لینے والی تمام جماعتوں کے نمایندہ رہنماؤں کی ایک آل پارٹیز کانفرنس بھی منعقد کی جس میں انتخابات کے لیے کوڈ آف کنڈکٹ پر عمل درآمد کے لیے تمام فریقین نے رضامندی اور تعاون کی یقین دہانی کرائی اس موقعے پر سیاسی قیادت نے تفصیل سے اپنی معروضات اور تجاویز بھی پیش کیں جن کی روشنی میں حکومتی اداروں کو انتخابات کے حوالے سے اپنی حکمت عملی میں مزید بہتری لانے میں خاطر خواہ مدد ملی ۔ مذکورہ آل پارٹیز کانفرنس کی صدارت نگران وزیر اعلیٰ سندھ زاہد قربان علوی نے کی ۔ اس موقعے پر چیف سیکریٹری سندھ محمد اعجاز چوہدری اور آئی جی سندھ سمیت حکومت سندھ اور قانون فافذ کرنیوالے اداروں کے نمایندہ افسران بھی موجود تھے ۔

انتخابی امیدواروں کی سیکیورٹی کے حوالے سے مختلف اقدامات کے ساتھ ساتھ حکومت سندھ نے ہر انتخابی امیدوار کو اپنے ساتھ 5 نجی سیکیورٹی گارڈز رکھنے کی بھی اجازت دی ہے ۔ امیدواروں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے ان نجی گارڈز کے مکمل کوائف اپنے متعلقہ ڈپٹی کمشنرز اور سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے دفاتر میں پیشگی جمع کرادیں ۔

انتخابات کے پرامن انعقاد کے لیے حکومت سندھ کے تمام ادارے اپنے فرائض بھرپور طریقے سے انجام دینے کے لیے دن رات مصروف عمل ہیں اور اس ضمن میں الیکشن کمیشن کی ہدایات پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جارہا ہے ۔۔ نگران وزیر اعلیٰ سندھ اور چیف سیکریٹری سندھ از خود تمام صوبائی اداروں کی کارکردگی کو روزانہ کی بنیادوں پر مانیٹرکررہے ہیں ۔ وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایات پر انتخابات کے حوالے سے شکایات اور ان کے ازالے کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ ہاؤس میں '' شکایتی سیل برائے عام انتخابات '' (General Elections Complaints Cell) قائم کیا گیا ہے جہاں 24 گھنٹے الیکشن کے حوالے سے شکایات کی جاسکتی ہیں جس پر شکایات سیل فوری ازالے کے اقدامات عمل میں لاتا ہے ۔شکایات سیل کے ٹیلی فون نمبرز یہ ہیں ۔

021-99202051-4
021-99207349
021-99202065

جب کہ فیکس نمبرز ۔021-99202007 اور 021-99202000 ہیں

حکومت سندھ کی جانب سے محکمہ بلدیات سندھ کے دفاتر میں بھی انتخابات سے متعلق شکایات کے ازالے کے لیے سیل قائم کیا گیا ہے جس کا فون نمبر 99212971 اور فیکس نمبر 99212973 ہے ۔
حکومتی اداروں ' پولیس ' رینجرز اور قانون نافذ کرنیوالے تمام ادارے عام انتخابات کے پرامن ماحول میں انعقاد کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتوں اور وسائل کو بروئے کار لارہے ہیں۔ یہ تمام تر مساعی اسی لیے کی جارہی ہیں کہ عوام 11 مئی 2013 کے دن خوشگوار ماحول میں اپنا حق رائے دہی استعمال کرکے اپنے نمایندوں کو منتخب کریں اور جمہوری پاکستان کو استحکام اور دوام حاصل ہو ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں