الیکشن ڈیوٹی پر مامور لیڈی ہیلتھ ورکرز سے افسران کی بد تمیزی
ضلع ملیر کے افسران نے خواتین کے ساتھ ہتک آمیز رویہ اختیار کیا،سیکریٹری صحت کی مداخلت اور مذاکرات پر معاملہ حل ہوگیا
ضلع ملیریامیں انتخابی ڈیوٹیوں کے سلسلے میں لیڈی ہیلتھ ورکروں سے کی جانے والی مبینہ بدتمیزی کی وجہ سے جمعہ کو لیڈی ہیلتھ ورکروں نے احتجاجاً انتخابی ڈیوٹیاں سے انکار کردیا ۔
تاہم محکمہ صحت کے سیکریٹری نے مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کروادیا، جمعہ کوضلع ملیر میں تعینات کی جانے والی لیڈی ہیلتھ ورکروں سے بعض افسران کے ہتک آمیز رویے نے ان ورکروں کو مایوس کردیا جس کے بعد لیڈی ہیلتھ ورکروں نے اپنا احتجاج محکمہ صحت میں ریکارڈکرایا اور انتخابی عمل میں ڈیوٹیاں دینے سے انکار کردیا۔
تاہم صوبائی سیکریٹری صحت ڈاکٹر سریش کمار نے متعلقہ حکام سے بات چیت کرکے مسئلہ حل کرایا جس کے بعد خواتین کی ڈیوٹیاں لگادی گئیں، دریں اثنا صوبائی محکمہ صحت نے بتایا کہ کراچی میں لیڈی ہیلتھ ورکروں سمیت محکمہ کے3 ہزار افراد تعینات کیے گئے ہیں۔
محکمے کے افسر کے مطابق انتخابات میںکسی ناخوشگوار واقعے کی صورت میں متاثرین کو اسپتالوں میں منتقل کرنے کیلیے ایدھی، چھیپا،امن فاؤنڈیشن اورخدمت خلق فاؤنڈیشن سمیت دیگر ایمبولینس سروسز کی خدمات حاصل کرلی گئی ہیں ۔
جبکہ مختلف اسپتالوں میں اضافی طور پر25 میڈیکولیگل افسران کوبھی تعینات کردیاگیا جبکہ پولیس سرجن آفس رات بھر کھلا رہے گا،علاوہ ازیں معلوم ہوا ہے کہ 1122 ریسکیو ایمبولینس میں سے بیشتر ناکارہ پڑی ہیں یہی وجہ ہے کہ 1122کی صرف5 ایمبولینس کوالیکشن ڈیوٹیوں میں شامل کیاگیا ہے ذرائع نے بتایا کہ دیگر ایمبولینسوں کے متعددپارٹس چوری ہوگئے ہیں یہ ایمبولینس سابق ای ڈی اواترداس نے خریدی تھیں۔
تاہم محکمہ صحت کے سیکریٹری نے مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کروادیا، جمعہ کوضلع ملیر میں تعینات کی جانے والی لیڈی ہیلتھ ورکروں سے بعض افسران کے ہتک آمیز رویے نے ان ورکروں کو مایوس کردیا جس کے بعد لیڈی ہیلتھ ورکروں نے اپنا احتجاج محکمہ صحت میں ریکارڈکرایا اور انتخابی عمل میں ڈیوٹیاں دینے سے انکار کردیا۔
تاہم صوبائی سیکریٹری صحت ڈاکٹر سریش کمار نے متعلقہ حکام سے بات چیت کرکے مسئلہ حل کرایا جس کے بعد خواتین کی ڈیوٹیاں لگادی گئیں، دریں اثنا صوبائی محکمہ صحت نے بتایا کہ کراچی میں لیڈی ہیلتھ ورکروں سمیت محکمہ کے3 ہزار افراد تعینات کیے گئے ہیں۔
محکمے کے افسر کے مطابق انتخابات میںکسی ناخوشگوار واقعے کی صورت میں متاثرین کو اسپتالوں میں منتقل کرنے کیلیے ایدھی، چھیپا،امن فاؤنڈیشن اورخدمت خلق فاؤنڈیشن سمیت دیگر ایمبولینس سروسز کی خدمات حاصل کرلی گئی ہیں ۔
جبکہ مختلف اسپتالوں میں اضافی طور پر25 میڈیکولیگل افسران کوبھی تعینات کردیاگیا جبکہ پولیس سرجن آفس رات بھر کھلا رہے گا،علاوہ ازیں معلوم ہوا ہے کہ 1122 ریسکیو ایمبولینس میں سے بیشتر ناکارہ پڑی ہیں یہی وجہ ہے کہ 1122کی صرف5 ایمبولینس کوالیکشن ڈیوٹیوں میں شامل کیاگیا ہے ذرائع نے بتایا کہ دیگر ایمبولینسوں کے متعددپارٹس چوری ہوگئے ہیں یہ ایمبولینس سابق ای ڈی اواترداس نے خریدی تھیں۔