چیئرمین کیخلاف تحریک عدم اعتماد نہیں لائی جا سکے گی
صدر مملکت ہی ٹھوس وجوہات کی بنا پر تمام بورڈ حکام کو گھر بھجوا سکتے ہیں۔
حکومت کی تبدیلی کے بعد بھی چیئرمین پی سی بی کی کرسی خطرے میں نہیں پڑے گی۔
قانونی مشیر تفضل حسین رضوی نے کہا ہے کہ نئے آئین میں منتخب سربراہ کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا کوئی ضابطہ موجود نہیں ہے، چیف پیٹرن صدر مملکت ہی کسی معاملے میں ٹھوس وجوہات کی بنا پر چیئرمین پی سی بی یا پوری ٹیم کو گھر بھجوا سکتے ہیں،کسی ایک ہی شخص کے دوسری مدت کیلیے انتخاب پر بھی کوئی پابندی نہیں ہوگی۔
انھوں نے کہا کہ پی سی بی کا آئین کو ئی خفیہ دستاویز نہیں بلکہ باقاعدہ نوٹیفکیشن کے بعد گزٹ آف پاکستان میں شائع کیا گیا ہے۔
اسے کوئی بھی کتاب کی شکل میں یا انٹرنیٹ پر پڑھ سکتا ہے،میڈیا سے بات چیت میں انھوں نے کہا کہ آئین کسی کو پسند آئے نہ آئے اسی کے مطابق سسٹم کو چلانا ہوگا، اگر کسی شق میں تبدیلی یا ترمیم کرنا ہے تو بھی اسی طریقہ کار کے مطابق ہوگی جو اس آئین کی منظوری کیلیے اختیار کیا گیا،کوئی نئی چیز متعارف کرانے کیلیے وزارت قانون، ایوان صدر اور بین الصوبائی رابطے کی منسٹری کے مراحل سے گزرنا ہوگا۔
قانونی مشیر تفضل حسین رضوی نے کہا ہے کہ نئے آئین میں منتخب سربراہ کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا کوئی ضابطہ موجود نہیں ہے، چیف پیٹرن صدر مملکت ہی کسی معاملے میں ٹھوس وجوہات کی بنا پر چیئرمین پی سی بی یا پوری ٹیم کو گھر بھجوا سکتے ہیں،کسی ایک ہی شخص کے دوسری مدت کیلیے انتخاب پر بھی کوئی پابندی نہیں ہوگی۔
انھوں نے کہا کہ پی سی بی کا آئین کو ئی خفیہ دستاویز نہیں بلکہ باقاعدہ نوٹیفکیشن کے بعد گزٹ آف پاکستان میں شائع کیا گیا ہے۔
اسے کوئی بھی کتاب کی شکل میں یا انٹرنیٹ پر پڑھ سکتا ہے،میڈیا سے بات چیت میں انھوں نے کہا کہ آئین کسی کو پسند آئے نہ آئے اسی کے مطابق سسٹم کو چلانا ہوگا، اگر کسی شق میں تبدیلی یا ترمیم کرنا ہے تو بھی اسی طریقہ کار کے مطابق ہوگی جو اس آئین کی منظوری کیلیے اختیار کیا گیا،کوئی نئی چیز متعارف کرانے کیلیے وزارت قانون، ایوان صدر اور بین الصوبائی رابطے کی منسٹری کے مراحل سے گزرنا ہوگا۔