انتخاب کیلیے آئینی تقاضوں کو پورا کیا گیا چیئر مین بورڈ
عدالتی چارہ جوئی کا جواب وہیں دیں گے، سابق کرکٹرزقابل احترام ہیں، قانونی پیچیدگیوں میں پڑنے کے بجائے۔۔۔
ذکا اشرف کاکہنا ہے کہ نیا آئین آئی سی سی کی مشاورت سے تشکیل دیا گیا۔
وزارت قانون اور ایوان صدرکی طرف سے مختلف امور کا بغور جائزہ لیے جانے کے بعد بین الصوبائی رابطے کی منسٹری نے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا، چیئرمین کے انتخابات درست انداز میں ہوئے اور آئینی تقاضوں کو پورا کیا گیا،عدالتی چارہ جوئی کا جواب وہیں دینگے۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز ذکا اشرف نے ڈائریکٹر جنرل جاوید میانداد، ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ آپریشنزانتخاب عالم، چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد اورقانونی مشیر تفضل حسین رضوی کے ہمراہ قذافی اسٹیڈیم لاہور میں پریس کانفرنس کی، اس موقع پر انھوں نے کہا کہ میں نے اکتوبر2011میں چارج سنبھالا تو آئی سی سی کی ہدایات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے آئین کی تشکیل اور چیئرمین منتخب کرنے کے طریقہ کار کا تعین اہم ترین چیلنج تھے، اس سلسلے میں کوئی مناسب قدم نہ اٹھانے کی صورت میں عالمی کرکٹ برادری سے الگ کیے جانے کے خدشات درپیش تھے۔
کونسل اور حکومت دونوں کیلیے قابل قبول راستہ تلاش کرنا آسان کام نہیں تھا،کرکٹ کی عالمی باڈی کے آئین کی شق 2.9 کے تحت کسی بھی بورڈ کی تشکیل کیلیے3 طریقے بتائے گئے تھے، پہلا ارکان کے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات، دوسرا مختلف عہدوں کیلیے ممبرز کی طرف سے تقرری اور تیسرا ایگزیکٹیو بورڈ کے ذریعے نامزدگی، بالآخر کئی ماہ کی مسلسل محنت اور آئی سی سی سمیت مختلف اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد آخری طریقہ کار کو موزوں خیال کرتے ہوئے ڈرافٹ تیار کرکے حکومت کے حوالے کیا گیا۔
وزارت قانون اور ایوان صدر کی طرف سے آئین کا جائزہ لیے جانے کے بعد بین الصوبائی رابطے کی منسٹری نے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا،آئی سی سی کی گورننس ریویو کمیٹی میں بھی پی سی بی کے آئین پر بات چیت ہوئی، بعد ازاں ایگزیکٹیو بورڈ کی میٹنگ میں آئینی ترامیم کے حوالے سے ہماری کوششوں کو سراہا گیا۔ انھوں نے کہا کہ بورڈ کے نئے آئین میں ہر رکن کا اپنا کردار ہے جس سے کرکٹ کے فروغ کیلیے بہتر انداز میں کام کرنے میں مدد ملے گی، اسی وجہ سے آئی سی سی نے پاکستان کی کوششوں کو سراہا ہے۔
چیئرمین پی سی بی کے انتخاب کا طریقہ کار غیر جمہوری ہونے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے ذکا اشرف نے کہا کہ آئی سی سی نے جس آئین کی منظوری دی اسی کے تحت گورننگ بورڈ کی حمایت سے میری4 سال کیلیے تقرری ہوئی، آئندہ بھی چیئرمین اسی عمل سے گزر کر آئینگے۔
عام انتخاب کے پیش نظر عجلت میں اپنی تقرری کے سارے مراحل مکمل کرنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ اس معاملے میں مختلف وجوہات کی بنا پر پہلے ہی کافی تاخیر ہو چکی تھی، بورڈ آف گورنرز کے ارکان کی تعداد پوری ہونے پر ہی انتخاب کرانے کا فیصلہ کرلیا گیا، سب معاملات آئینی تقاضوں کے مطابق ہوئے، عدالتی چارہ جوئی کا جواب وہیں دینگے، امید ہے کہ معاملات بہتر اندازمیں حل ہوجائینگے، سابق ٹیسٹ کرکٹرز قابل احترام ہیں، قانونی پیچیدگیوں میں پڑنے کے بجائے ملک میں کرکٹ کے فروغ کیلیے ہمارے ساتھ مل کر کام کریں۔
ذکا اشرف نے کہا کہ نئے آئین میں ملک کے پسماندہ علاقوں کو بھی برابر کے حقوق دیے گئے، ہر ریجن کے نمائندے کو روٹیشن پالیسی بنیاد پر گورننگ بورڈ میں شامل کیا جائے گا،کراچی اور لاہور سمیت جن ریجنز کی باری ابھی نہیں آئی اگلی مدت میں آجائے گی۔
وزارت قانون اور ایوان صدرکی طرف سے مختلف امور کا بغور جائزہ لیے جانے کے بعد بین الصوبائی رابطے کی منسٹری نے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا، چیئرمین کے انتخابات درست انداز میں ہوئے اور آئینی تقاضوں کو پورا کیا گیا،عدالتی چارہ جوئی کا جواب وہیں دینگے۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز ذکا اشرف نے ڈائریکٹر جنرل جاوید میانداد، ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ آپریشنزانتخاب عالم، چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد اورقانونی مشیر تفضل حسین رضوی کے ہمراہ قذافی اسٹیڈیم لاہور میں پریس کانفرنس کی، اس موقع پر انھوں نے کہا کہ میں نے اکتوبر2011میں چارج سنبھالا تو آئی سی سی کی ہدایات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے آئین کی تشکیل اور چیئرمین منتخب کرنے کے طریقہ کار کا تعین اہم ترین چیلنج تھے، اس سلسلے میں کوئی مناسب قدم نہ اٹھانے کی صورت میں عالمی کرکٹ برادری سے الگ کیے جانے کے خدشات درپیش تھے۔
کونسل اور حکومت دونوں کیلیے قابل قبول راستہ تلاش کرنا آسان کام نہیں تھا،کرکٹ کی عالمی باڈی کے آئین کی شق 2.9 کے تحت کسی بھی بورڈ کی تشکیل کیلیے3 طریقے بتائے گئے تھے، پہلا ارکان کے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات، دوسرا مختلف عہدوں کیلیے ممبرز کی طرف سے تقرری اور تیسرا ایگزیکٹیو بورڈ کے ذریعے نامزدگی، بالآخر کئی ماہ کی مسلسل محنت اور آئی سی سی سمیت مختلف اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد آخری طریقہ کار کو موزوں خیال کرتے ہوئے ڈرافٹ تیار کرکے حکومت کے حوالے کیا گیا۔
وزارت قانون اور ایوان صدر کی طرف سے آئین کا جائزہ لیے جانے کے بعد بین الصوبائی رابطے کی منسٹری نے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا،آئی سی سی کی گورننس ریویو کمیٹی میں بھی پی سی بی کے آئین پر بات چیت ہوئی، بعد ازاں ایگزیکٹیو بورڈ کی میٹنگ میں آئینی ترامیم کے حوالے سے ہماری کوششوں کو سراہا گیا۔ انھوں نے کہا کہ بورڈ کے نئے آئین میں ہر رکن کا اپنا کردار ہے جس سے کرکٹ کے فروغ کیلیے بہتر انداز میں کام کرنے میں مدد ملے گی، اسی وجہ سے آئی سی سی نے پاکستان کی کوششوں کو سراہا ہے۔
چیئرمین پی سی بی کے انتخاب کا طریقہ کار غیر جمہوری ہونے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے ذکا اشرف نے کہا کہ آئی سی سی نے جس آئین کی منظوری دی اسی کے تحت گورننگ بورڈ کی حمایت سے میری4 سال کیلیے تقرری ہوئی، آئندہ بھی چیئرمین اسی عمل سے گزر کر آئینگے۔
عام انتخاب کے پیش نظر عجلت میں اپنی تقرری کے سارے مراحل مکمل کرنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ اس معاملے میں مختلف وجوہات کی بنا پر پہلے ہی کافی تاخیر ہو چکی تھی، بورڈ آف گورنرز کے ارکان کی تعداد پوری ہونے پر ہی انتخاب کرانے کا فیصلہ کرلیا گیا، سب معاملات آئینی تقاضوں کے مطابق ہوئے، عدالتی چارہ جوئی کا جواب وہیں دینگے، امید ہے کہ معاملات بہتر اندازمیں حل ہوجائینگے، سابق ٹیسٹ کرکٹرز قابل احترام ہیں، قانونی پیچیدگیوں میں پڑنے کے بجائے ملک میں کرکٹ کے فروغ کیلیے ہمارے ساتھ مل کر کام کریں۔
ذکا اشرف نے کہا کہ نئے آئین میں ملک کے پسماندہ علاقوں کو بھی برابر کے حقوق دیے گئے، ہر ریجن کے نمائندے کو روٹیشن پالیسی بنیاد پر گورننگ بورڈ میں شامل کیا جائے گا،کراچی اور لاہور سمیت جن ریجنز کی باری ابھی نہیں آئی اگلی مدت میں آجائے گی۔