ضلع غربی کی سب سے بڑی نشست این اے 250 کے علاقے پانی سے محروم
مکین سال میں کئی ماہ مہنگے داموں پانی کے ٹینکرز خریدتے ہیں، غریب علاقوں کے رہائشی زیر زمین پانی استعمال کرنے پر مجبور
حب ڈیم خشک ہو جانے کے باعث ضلع غربی میں پانی کا شدید بحران ہے،ضلع غربی میں قومی اسمبلی کی 5اور صوبائی اسمبلی کی 11 نشستیں ہیں اور ان تمام علاقوں میں بالخصوص این اے 250 میں پانی کی شدید قلت واقع ہے، آبادی کے حوالے سے ضلع غربی کی سب بڑی قومی اسمبلی کی نشست این اے 250 ہے جس کی آبادی 821,992 ہے۔
ایکسپریس سروے کے مطابق آئندہ انتخابات میں ضلع غربی میں پانی کا فیکٹر انتخابی نتائج پر اہم کردار ادا کرے گا،این اے 250 میں انتخابی مہم کے دوران ووٹرز تمام امیدواروں بالخصوص سابقہ حکمراں جماعت پیپلز پارٹی کے امیدوار سے پانی کی عدم فراہمی پر سخت باز پرس کر رہے ہیں اور مطالبہ کررہے ہیں کہ امیدوار پانی کی فراہمی کیلیے بھرپور آواز اٹھائیں ، عوام تمام امیدواروں سے عہد لے رہے ہیں کہ جو امیدوار منتخب ہو وہ ترجیحی بنیادوں پر پانی کی قلت کا مسئلہ حل کرائے۔
اس حلقے میں ایم کیو ایم پاکستان کے فیاض قائم خانی، پی ایس پی کے حفیظ الدین ، تحریک انصاف کے عطاء اللہ خان، پیپلز پارٹی کے علی احمد، عوامی نیشنل پارٹی کے شاہی سید، ایم ایم اے کے محمد نعیم، تحریک لبیک کے کاشف علی شاہ اور دیگر امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، موجودہ این اے 250میں سابقہ قومی اسمبلی این اے 241اور این اے 242شامل ہورہی ہیں، صوبائی اسمبلی پی ایس93اور پی ایس 94شامل ہورہا ہے2013ء کے انتخابات میں ایم کیو ایم کے سید اخترقادری، این اے 242سے محبوب عالم کامیاب ہوئے، بعدازاں محبوب عالم نے پی ایس پی جوائن کرلی۔
پی ایس 93اور پی ایس 94سے بالترتیب تحریک انصاف سید حفیظ الدین اور ایم کیوایم کے سیف الدین خالد نے کامیابی حاصل کی، بعدازاں دونوں اراکین اسمبلی نے پی ایس پی جوائن کرلی،این اے 250 میں سب ڈویژن سائیٹ کا بڑا حصہ اور سب ڈویژن اورنگی کے بعض علاقے شامل ہورہے ہیں۔
ان علاقوں میں شیر شاہ، BI-C,D، محمدی روڈ، اردو بازار، الفتح ولایت کالونی، ولیکا اسپتال، پوسٹل کالونی، نیو لیبر کالونی، سائیٹ ایریا، پرانا لیبر اسکوائر، رشید آباد، حسرت موہانی کالونی، پاک موڈرن کالونی، آصف کالونی، ولایت آباد نمبر 1، زبیری کالونی، چشتی نگر کالونی، پرانا گولیمار، سینٹرل مسلم آباد، مستری خان ویلیج، حسن اولیاء ویلیج، ریکسر لائن، میانوالی کالونی، شاہ جہاں آباد، شیرشاہ ولیج، بلوچ محلہ، ہارون آباد، الہی فیوچر کالونی، صدیق اکبر، شاہی آباد، نورانی محلہ، اسلامیہ محلہ باوانی چالی، مستان چالی، پٹھان کالونی، میٹروول، اسلامیہ کالونی، نیومیانوالی کالونی، عوام کالونی، کنواری کالونی، محمد پور، اسلامیہ کالونی، قصہ، پیرآباد کالونی، قصبہ کالونی، داتا نگر، اورنگی، علی گڑھ کالونی، گلفام آباد، مجاہد آباد، ایم پی آر کالونی ودیگر شامل ہیں۔
سماجی رہنماء محمد احمد کا کہنا ہے کہ این اے 250 میں آنے والے علاقوں میں کئی سالوں سے پانی کا بحران ہے، جب کبھی بارشیں ہوجاتی ہیں تو حب ڈیم بھر جاتا ہے اور ہمارے علاقوں میں پانی کی فراہمی کچھ حد تک بہتر ہوتی ہے ، بصورت دیگر سال کے بیشتر مہینوں میں مہنگے داموں پانی کے ٹینکرز خریدنے پڑتے ہیں اور غریب علاقوں میں رہائشی زیر زمین آلودہ پانی استعمال کرنے میں مجبور ہیں۔
واٹر بورڈ کے ذمہ دار آفیسر نے بتایا کہ حب ڈیم سے کراچی کا شیئر 100ملین گیلن ڈیلی(ایم جی ڈی) ہے تاہم بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے ڈیم ڈیڈ لیول پر پہنچ گیا ہے اور وہاں سے بمشکل 8ملین گیلن ڈیلی پانی کی فراہمی ہورہی ہے جو نہ ہونے کے برابر ہے، واٹر بورڈ نے اس بحران پر قابو پانے کیلئے جو شیڈول بنایا ہے اس کے تحت متبادل ذرائع دریائے سندھ سے 25 ملین گیلن ڈیلی پانی فراہم کیا جاتا ہے، اس صورتحال کی وجہ سے اندرونی علاقوں میں تین ماہ بعد ایک گھنٹے یا دو گھنٹے بہ مشکل پانی فراہم ہوتا ہے جبکہ بیشتر علاقوں میں سالوں سے پانی کی فراہمی معطل ہے۔
آبادی کے حوالے سے ضلع غربی شہر کا سب بڑا ڈسٹرکٹ بن گیا ہے، نئی مردم شماری کے تحت ڈسٹرکٹ ویسٹ کی آبادی 3,914,757 ہے، انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ کے تحت ہر شخص کو تقریباً 50گیلن پانی کی ضرورت ہے، اس طرح ڈسٹرکٹ ویسٹ کو 200ملین گیلن ڈیلی پانی کی ضرورت ہے تاہم پورے ڈسٹرکٹ کو یومیہ 25ایم جی ڈی فراہم ہورہا ہے، قومی اسمبلی کی نشست این اے 250کی آبادی 821,992 ہے انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ کے تحت یہاں پانی کی ضرورت 41ایم جی ڈی ہے تاہم بہت معمولی مقدار میں پانی فراہم ہورہا ہے، قومی اسمبلی کی اس نشست میں بڑا حصہ سب ڈویژن سائیٹ کا ہے ، پانی کے بحران نے نہ صرف رہائشیوں کو متاثر کیا بلکہ سائیٹ کا صنعتی علاقہ بھی شدید متاثر ہے جس کی بے روزگاری بھی پھیل گئی ہے۔
سائیٹ کے صنعتی زون کو 40ملین گیلن ڈیلی کی ضرورت ہے تاہم واٹر بورڈ کی جانب سے صرف ایک ملین گیلن ڈیلی فراہم کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے بیشتر کارخانوں کی پروڈکشن متاثر ہے اور مالکان نے مزدوروں کی بڑی تعداد کو فارغ کردیا ہے،سماجی رہنمامحمد احمد کا کہنا ہے کہ سائیٹ کے صنعتی زونز کو بھی پانی کے بحران کا سامنا ہے تاہم واٹر بورڈ اور پانی چور مافیا نے واٹر بورڈ کی زیر زمین مرکزی پائپ لائنوں سے کئی غیرقانونی پانی کے کنکشن کارخانوں اور فیکٹریوں کو دے رکھے ہیں جس سے شہری علاقوں کا پانی کا کوٹہ نہایت کم ہوگیا ہے۔
این اے 250 میں شامل ہونے والے علاقوں میں دیگر مسائل بھی ہیں جن میں بجلی کی لوڈشیدنگ ، خستہ حال سڑکیں، ناقص سیوریج کا نظام، اسٹریٹ لائٹس کی بندش ، اسٹریٹ کرائمز آوارہ کتوں کی بہتات ودیگر شامل ہیں، سائیٹ کے علاقے میں بھتہ خوری ماضی کے مقابلے میں کم ہوئی پء تاہم مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی ہے اور ابھی بھی مختلف فیکٹری مالکان سے بھتہ وصول کیا جاتا ہے، پیر آباد کالونی میں ڈکیتی اور مزاحمت پر شہریوں کے قتل کی کئی وارداتیں ہوچکی ہیں ،قومی اسمبلی کی اس نشست میں صوبائی اسمبلی پی ایس 114 اور پی ایس 120شامل ہے، این اے 250میں مجموعی ووٹرز کی تعداد 400,675 ہے جس میں مرد ووٹرز 243,413اور خواتین ووٹرز 157,262شامل ہے۔
ایکسپریس سروے کے مطابق آئندہ انتخابات میں ضلع غربی میں پانی کا فیکٹر انتخابی نتائج پر اہم کردار ادا کرے گا،این اے 250 میں انتخابی مہم کے دوران ووٹرز تمام امیدواروں بالخصوص سابقہ حکمراں جماعت پیپلز پارٹی کے امیدوار سے پانی کی عدم فراہمی پر سخت باز پرس کر رہے ہیں اور مطالبہ کررہے ہیں کہ امیدوار پانی کی فراہمی کیلیے بھرپور آواز اٹھائیں ، عوام تمام امیدواروں سے عہد لے رہے ہیں کہ جو امیدوار منتخب ہو وہ ترجیحی بنیادوں پر پانی کی قلت کا مسئلہ حل کرائے۔
اس حلقے میں ایم کیو ایم پاکستان کے فیاض قائم خانی، پی ایس پی کے حفیظ الدین ، تحریک انصاف کے عطاء اللہ خان، پیپلز پارٹی کے علی احمد، عوامی نیشنل پارٹی کے شاہی سید، ایم ایم اے کے محمد نعیم، تحریک لبیک کے کاشف علی شاہ اور دیگر امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، موجودہ این اے 250میں سابقہ قومی اسمبلی این اے 241اور این اے 242شامل ہورہی ہیں، صوبائی اسمبلی پی ایس93اور پی ایس 94شامل ہورہا ہے2013ء کے انتخابات میں ایم کیو ایم کے سید اخترقادری، این اے 242سے محبوب عالم کامیاب ہوئے، بعدازاں محبوب عالم نے پی ایس پی جوائن کرلی۔
پی ایس 93اور پی ایس 94سے بالترتیب تحریک انصاف سید حفیظ الدین اور ایم کیوایم کے سیف الدین خالد نے کامیابی حاصل کی، بعدازاں دونوں اراکین اسمبلی نے پی ایس پی جوائن کرلی،این اے 250 میں سب ڈویژن سائیٹ کا بڑا حصہ اور سب ڈویژن اورنگی کے بعض علاقے شامل ہورہے ہیں۔
ان علاقوں میں شیر شاہ، BI-C,D، محمدی روڈ، اردو بازار، الفتح ولایت کالونی، ولیکا اسپتال، پوسٹل کالونی، نیو لیبر کالونی، سائیٹ ایریا، پرانا لیبر اسکوائر، رشید آباد، حسرت موہانی کالونی، پاک موڈرن کالونی، آصف کالونی، ولایت آباد نمبر 1، زبیری کالونی، چشتی نگر کالونی، پرانا گولیمار، سینٹرل مسلم آباد، مستری خان ویلیج، حسن اولیاء ویلیج، ریکسر لائن، میانوالی کالونی، شاہ جہاں آباد، شیرشاہ ولیج، بلوچ محلہ، ہارون آباد، الہی فیوچر کالونی، صدیق اکبر، شاہی آباد، نورانی محلہ، اسلامیہ محلہ باوانی چالی، مستان چالی، پٹھان کالونی، میٹروول، اسلامیہ کالونی، نیومیانوالی کالونی، عوام کالونی، کنواری کالونی، محمد پور، اسلامیہ کالونی، قصہ، پیرآباد کالونی، قصبہ کالونی، داتا نگر، اورنگی، علی گڑھ کالونی، گلفام آباد، مجاہد آباد، ایم پی آر کالونی ودیگر شامل ہیں۔
سماجی رہنماء محمد احمد کا کہنا ہے کہ این اے 250 میں آنے والے علاقوں میں کئی سالوں سے پانی کا بحران ہے، جب کبھی بارشیں ہوجاتی ہیں تو حب ڈیم بھر جاتا ہے اور ہمارے علاقوں میں پانی کی فراہمی کچھ حد تک بہتر ہوتی ہے ، بصورت دیگر سال کے بیشتر مہینوں میں مہنگے داموں پانی کے ٹینکرز خریدنے پڑتے ہیں اور غریب علاقوں میں رہائشی زیر زمین آلودہ پانی استعمال کرنے میں مجبور ہیں۔
واٹر بورڈ کے ذمہ دار آفیسر نے بتایا کہ حب ڈیم سے کراچی کا شیئر 100ملین گیلن ڈیلی(ایم جی ڈی) ہے تاہم بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے ڈیم ڈیڈ لیول پر پہنچ گیا ہے اور وہاں سے بمشکل 8ملین گیلن ڈیلی پانی کی فراہمی ہورہی ہے جو نہ ہونے کے برابر ہے، واٹر بورڈ نے اس بحران پر قابو پانے کیلئے جو شیڈول بنایا ہے اس کے تحت متبادل ذرائع دریائے سندھ سے 25 ملین گیلن ڈیلی پانی فراہم کیا جاتا ہے، اس صورتحال کی وجہ سے اندرونی علاقوں میں تین ماہ بعد ایک گھنٹے یا دو گھنٹے بہ مشکل پانی فراہم ہوتا ہے جبکہ بیشتر علاقوں میں سالوں سے پانی کی فراہمی معطل ہے۔
آبادی کے حوالے سے ضلع غربی شہر کا سب بڑا ڈسٹرکٹ بن گیا ہے، نئی مردم شماری کے تحت ڈسٹرکٹ ویسٹ کی آبادی 3,914,757 ہے، انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ کے تحت ہر شخص کو تقریباً 50گیلن پانی کی ضرورت ہے، اس طرح ڈسٹرکٹ ویسٹ کو 200ملین گیلن ڈیلی پانی کی ضرورت ہے تاہم پورے ڈسٹرکٹ کو یومیہ 25ایم جی ڈی فراہم ہورہا ہے، قومی اسمبلی کی نشست این اے 250کی آبادی 821,992 ہے انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ کے تحت یہاں پانی کی ضرورت 41ایم جی ڈی ہے تاہم بہت معمولی مقدار میں پانی فراہم ہورہا ہے، قومی اسمبلی کی اس نشست میں بڑا حصہ سب ڈویژن سائیٹ کا ہے ، پانی کے بحران نے نہ صرف رہائشیوں کو متاثر کیا بلکہ سائیٹ کا صنعتی علاقہ بھی شدید متاثر ہے جس کی بے روزگاری بھی پھیل گئی ہے۔
سائیٹ کے صنعتی زون کو 40ملین گیلن ڈیلی کی ضرورت ہے تاہم واٹر بورڈ کی جانب سے صرف ایک ملین گیلن ڈیلی فراہم کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے بیشتر کارخانوں کی پروڈکشن متاثر ہے اور مالکان نے مزدوروں کی بڑی تعداد کو فارغ کردیا ہے،سماجی رہنمامحمد احمد کا کہنا ہے کہ سائیٹ کے صنعتی زونز کو بھی پانی کے بحران کا سامنا ہے تاہم واٹر بورڈ اور پانی چور مافیا نے واٹر بورڈ کی زیر زمین مرکزی پائپ لائنوں سے کئی غیرقانونی پانی کے کنکشن کارخانوں اور فیکٹریوں کو دے رکھے ہیں جس سے شہری علاقوں کا پانی کا کوٹہ نہایت کم ہوگیا ہے۔
این اے 250 میں شامل ہونے والے علاقوں میں دیگر مسائل بھی ہیں جن میں بجلی کی لوڈشیدنگ ، خستہ حال سڑکیں، ناقص سیوریج کا نظام، اسٹریٹ لائٹس کی بندش ، اسٹریٹ کرائمز آوارہ کتوں کی بہتات ودیگر شامل ہیں، سائیٹ کے علاقے میں بھتہ خوری ماضی کے مقابلے میں کم ہوئی پء تاہم مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی ہے اور ابھی بھی مختلف فیکٹری مالکان سے بھتہ وصول کیا جاتا ہے، پیر آباد کالونی میں ڈکیتی اور مزاحمت پر شہریوں کے قتل کی کئی وارداتیں ہوچکی ہیں ،قومی اسمبلی کی اس نشست میں صوبائی اسمبلی پی ایس 114 اور پی ایس 120شامل ہے، این اے 250میں مجموعی ووٹرز کی تعداد 400,675 ہے جس میں مرد ووٹرز 243,413اور خواتین ووٹرز 157,262شامل ہے۔