غیرملکی اثاثے ظاہر کرنے میں بینک اکاؤنٹ کی شرط واحد بڑی رکاوٹ قرار
اوورسیزپاکستانیوں کے ملک میں کھاتے نہیں،ایکس چینج کمپنیوں کے ذریعے ٹیکس لیا،اقساط کی اجازت دی جائے، ریئلٹرز
ٹیکس ایمنسٹی کو کامیابی سے ہمکنارکرنے کیلیے تجارتی و صنعتی شعبوں نے بیرون ملک اثاثے اور نقدی ظاہر کرنے کیلیے فارن کرنسی اکائونٹ کی شرط کو ختم کرکے مجازایکس چینج کمپنی کے توسط سے براہ راست ٹیکس کی رقم کی ترسیل پر ایمنسٹی دینے کی تجویز دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ تجویز پر عمل درآمد کی صورت میں فوری طورپر 50 ارب ڈالرکے غیرملکی اثاثے ظاہرکردیے جائیں گے۔
ریجنل ٹیکس آفس کراچی میں ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے متعلق اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ منعقدہ اجلاس میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے نمائندے شعبان الٰہی کا کہنا تھا کہ جن پاکستانیوں کی بیرون ملک جائیدادیں ہیں ان میں 90 فیصد پاکستانیوں کے بینک کھاتے نہیں ہیں اور وہ متعارف کردہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے استفادے کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے مقامی غیرظاہر شدہ اثاثوں پر ایمنسٹی اسکیم سے متعلق پیچیدگیوں سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ملک میں لوگوں کے پاس جائیدادیں ہیں لیکن ان کے پاس ایمنسٹی اسکیم کے تحت جائیدادوں پر لگنے والے ٹیکس کی مطلوبہ نقد رقم دستیاب نہیں، اگر انہیں اپنے اثاثے ظاہر کرنے کے بعد ٹیکس کی ادائیگیوں کیلیے 6 ماہ یا ایک سال کے دوران اقساط میں ادائیگیوں کی سہولت دی جائے تو اسکیم سے استفادے کے حجم میں نمایاں اضافہ ممکن ہے۔
دوران اجلاس تجارت وصنعتی شعبوں کے نمائندوں نے ٹیکس حکام سے شکایت کی کہ ایمنسٹی پر بحث وتکرار تو جاری ہے لیکن نشاندہی شدہ مسائل کودور کرنے کیلیے فیصلے نہیں ہو رہے ہیں جبکہ اسکیم سے استفادے کی مدت چند روز میں ختم ہورہی ہے لہٰذا اسٹیٹ بینک، ایف بی آر اور اسٹیک ہولڈرز کا مشترکہ اجلاس طلب کیا جائے جس میں فوری طور پر تمام مسائل کا احاطہ کرتے ہوئے فیصلہ سازی کی جائے۔
دوران اجلاس کمشنر آرٹی او مقصود جہانگیرنے کہاکہ متعارف کردہ ٹیکس ایمنسٹی سے استفادہ کرنے والوں کو بیرون ملک بھی تحفظ حاصل ہوسکے گا، اندرون ملک اور بیرون ملک غیر ظاہرشدہ اثاثوں سے متعلق ایف بی آرتمام معلومات سے آگاہ ہے لہٰذا مستقبل میں ٹیکس مسائل اور پریشانیوں سے بچنے کیلیے اسکیم سے ترجیحی بنیادوں پراستفادہ کیا جائے، ایف بی آر میں آٹو میٹک ایکس چینج آف انفارمیشن سیل قائم ہوگیا ہے جس کے توسط سے دنیا بھر میں پاکستانیوں کے اثاثوں سے متعلق معلومات تک رسائی حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں یہ پہلی منفرد ایمنسٹی اسکیم پارلیمنٹ کی منظوری اور عدالت عظمی کے تحفظ کے ساتھ متعارف کرائی گئی ہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایمنسٹی اسکیم ٹاسک فورس کراچی حیدرآباد کے سربراہ شفقت حسین نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم سے متعلق تاجربرادری کی موصول ہونے والی شکایات اور مسائل کے بارے میں فوری طور پر وفاقی وزارت خزانہ کو آگاہ کیا جارہا ہے، فی الوقت ایمنسٹی اسکیم کی مدت میں مزید توسیع پرغورنہیں کیا جا رہا۔
اجلاس سے کمشنرایل ٹی یو فیصل رئوف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس منفرد ایمنسٹی اسکیم میں غیرظاہر شدہ اثاثے اور آمدنی ظاہر کرنے والوں کو مکمل تحفظ حاصل ہے لہٰذا تجارتی وصنعتی شعبہ بلاخوف وخطر اپنے خفیہ اثاثے5 فیصد ٹیکس کے عوض ظاہر کر دیں کیونکہ مقررہ مدت ختم ہونے کے بعد نشاندہی پر انہیں کئی گنا زائد ٹیکسوں کی ادائیگیوں کے عوض اپنے اثاثوں اور دھن کو قانونی بنانا پڑے گا۔ اجلاس میں کمشنر آئی آر سیدین رضا بھی موجود تھے۔
ریجنل ٹیکس آفس کراچی میں ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے متعلق اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ منعقدہ اجلاس میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے نمائندے شعبان الٰہی کا کہنا تھا کہ جن پاکستانیوں کی بیرون ملک جائیدادیں ہیں ان میں 90 فیصد پاکستانیوں کے بینک کھاتے نہیں ہیں اور وہ متعارف کردہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے استفادے کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے مقامی غیرظاہر شدہ اثاثوں پر ایمنسٹی اسکیم سے متعلق پیچیدگیوں سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ملک میں لوگوں کے پاس جائیدادیں ہیں لیکن ان کے پاس ایمنسٹی اسکیم کے تحت جائیدادوں پر لگنے والے ٹیکس کی مطلوبہ نقد رقم دستیاب نہیں، اگر انہیں اپنے اثاثے ظاہر کرنے کے بعد ٹیکس کی ادائیگیوں کیلیے 6 ماہ یا ایک سال کے دوران اقساط میں ادائیگیوں کی سہولت دی جائے تو اسکیم سے استفادے کے حجم میں نمایاں اضافہ ممکن ہے۔
دوران اجلاس تجارت وصنعتی شعبوں کے نمائندوں نے ٹیکس حکام سے شکایت کی کہ ایمنسٹی پر بحث وتکرار تو جاری ہے لیکن نشاندہی شدہ مسائل کودور کرنے کیلیے فیصلے نہیں ہو رہے ہیں جبکہ اسکیم سے استفادے کی مدت چند روز میں ختم ہورہی ہے لہٰذا اسٹیٹ بینک، ایف بی آر اور اسٹیک ہولڈرز کا مشترکہ اجلاس طلب کیا جائے جس میں فوری طور پر تمام مسائل کا احاطہ کرتے ہوئے فیصلہ سازی کی جائے۔
دوران اجلاس کمشنر آرٹی او مقصود جہانگیرنے کہاکہ متعارف کردہ ٹیکس ایمنسٹی سے استفادہ کرنے والوں کو بیرون ملک بھی تحفظ حاصل ہوسکے گا، اندرون ملک اور بیرون ملک غیر ظاہرشدہ اثاثوں سے متعلق ایف بی آرتمام معلومات سے آگاہ ہے لہٰذا مستقبل میں ٹیکس مسائل اور پریشانیوں سے بچنے کیلیے اسکیم سے ترجیحی بنیادوں پراستفادہ کیا جائے، ایف بی آر میں آٹو میٹک ایکس چینج آف انفارمیشن سیل قائم ہوگیا ہے جس کے توسط سے دنیا بھر میں پاکستانیوں کے اثاثوں سے متعلق معلومات تک رسائی حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں یہ پہلی منفرد ایمنسٹی اسکیم پارلیمنٹ کی منظوری اور عدالت عظمی کے تحفظ کے ساتھ متعارف کرائی گئی ہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایمنسٹی اسکیم ٹاسک فورس کراچی حیدرآباد کے سربراہ شفقت حسین نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم سے متعلق تاجربرادری کی موصول ہونے والی شکایات اور مسائل کے بارے میں فوری طور پر وفاقی وزارت خزانہ کو آگاہ کیا جارہا ہے، فی الوقت ایمنسٹی اسکیم کی مدت میں مزید توسیع پرغورنہیں کیا جا رہا۔
اجلاس سے کمشنرایل ٹی یو فیصل رئوف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس منفرد ایمنسٹی اسکیم میں غیرظاہر شدہ اثاثے اور آمدنی ظاہر کرنے والوں کو مکمل تحفظ حاصل ہے لہٰذا تجارتی وصنعتی شعبہ بلاخوف وخطر اپنے خفیہ اثاثے5 فیصد ٹیکس کے عوض ظاہر کر دیں کیونکہ مقررہ مدت ختم ہونے کے بعد نشاندہی پر انہیں کئی گنا زائد ٹیکسوں کی ادائیگیوں کے عوض اپنے اثاثوں اور دھن کو قانونی بنانا پڑے گا۔ اجلاس میں کمشنر آئی آر سیدین رضا بھی موجود تھے۔