کراچی سے الیکشن لڑنے والے 6 پارٹی لیڈر دوسرے حلقوں میں ووٹ ڈالیں گے
شہباز شریف لاہور، عمران خان اسلام آباد اور بلاول بھٹو زرداری لاڑکانہ میں ووٹ ڈالیں گے۔
عام انتخابات 2018 کے لیے کراچی سے الیکشن لڑنے والے 6 جماعتوں کے سربراہان اپنے حلقے کے ووٹر نہ ہونے کی وجہ سے کسی اور حلقے میں حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
عام انتخابات میں کراچی کے حلقہ این اے 249 سے الیکشن لڑنے والے مسلم لیگ(ن) کے صدر میاں شہباز شریف این اے 130 اور پی پی 159 کے لیے گورنمنٹ جونیئر بوائز ماڈل بوائز ہائی اسکول ماڈل ٹائون لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کریں گے، اسی طرح تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے لیے ماڈل بوائز اسکول ڈھوک جیلانی اسلام آباد جانا ہوگا جہاں وہ این اے 53 کے لیے ووٹ ڈالیں گے، وہ کراچی کے حلقہ این اے 243 کے بھی امیدوار ہیں۔
این اے 246 کے امیدوار چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے ووٹ کا اندراج گورنمنٹ پرائمری اسکول نمبر 3 نئوں دیرو لاڑکانہ میں ہے اور وہ این اے 200 اور پی ایس 10 کے لیے ووٹ کاسٹ کریں گے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کراچی وسطی کی نشست این اے 255 کے امیدوار ہیں مگر ان کے ووٹ کا اندراج این اے 254 اور پی ایس 126 میں ہے جہاں وہ گورنمنٹ مولانا الطاف حسین حالی اسکول میں حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال این اے 243 اور پی ایس 102 کے لیے ایس ایم پبلک اسکول بلاک 13 گلشن اقبال میں ووٹ ڈالیں گے جبکہ وہ خود این اے 253، پی ایس 124 اور پی ایس 127 کے امیدوار ہیں۔ این اے 253 کے امیدوار اور سنی تحریک کے سربراہ ثروت اعجاز قادری کو حق رائے دہی استعمال کرنے کے لیے این اے 245 اور پی ایس 106 میں گورنمنٹ بوائز اسکول کلائٹون روڈ کے پولنگ اسٹیشن جانا ہوگا۔
اے این پی سندھ کے صدر شاہی سید کے ووٹ کا اندراج این اے 20 اور پی کے 48 میں ہے اور انہیں ووٹ ڈالنے کے لیے گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول بابوزئی ضلع مردان جانا پڑے گا لیکن وہ کراچی کی دو نشستوں این اے 238 اور این اے 250 کے امیدوار ہیں۔
معروف گلوکار جواد نے کراچی کے حلقہ این اے 246 سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں اور ان کا ووٹ این اے 135 اور پی پی 161 میں سٹی گرامر اسکول، راوی کیمپس جوہر ٹائون کے پولنگ اسٹیشن میں ہے۔ کراچی سے ہی پی ایس پی کی این اے 247 کی امیدوار فوزیہ قصوری کا ووٹ بھی گورنمنٹ پرائمری اسکول سیاں دا کٹھ ضلع ایپٹ آباد میں ہے اور یہ این اے 16 اور پی کے 38 کا پولنگ اسٹیشن ہے۔
مہاجرقومی موومنٹ کے سربراہ آفاق احمد کے ووٹ کا اندراج این اے 240 اور پی ایس 94 کے گورنمنٹ بوائز اسکول لانڈھی کے پولنگ اسٹیشن میں درج ہے اور وہ اسی قومی اسمبلی کے حلقے کے امیدوار بھی ہیں اس کے علاوہ انھوں نے این اے 254 سے بھی کاغذات نامزدگی کرارکھے ہیں۔ این اے 245 اور این اے 247 کے امیدوار ڈاکٹر فاروق ستارکا ووٹ اپنے پہلے حلقے کے نیشنل اسکول پی آئی بی میں درج ہے۔
پیپلز پارٹی کی رہنما اور این اے 243 کی امیدوار شہلا رضا، این کیو ایم کے رہنما اور این اے 239 کے امیدوار سہیل منصور خواجہ، تحریک انصاف کے رہنما اور این اے 249 کے امیدوار فیصل واڈا، ڈپٹی میئر و پی ایس پی کے رہنما اور این اے 254 کے امیدوار ڈاکٹرارشد وہرہ، تحریک انصاف کے رہنما اور این اے 245 کے امیدوار عامر لیاقت اور ایم ایم اے کے ٹکٹ پر این اے 247 سے الیکشن لڑنے والے محمد حسین محنتی کا ووٹ بھی دوسرے حلقوں میں ہے البتہ پی ایس پی کے رہنما ڈاکٹرصغیر اور تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی کا ووٹ اپنے ہی حلقوں میں ہے۔
عام انتخابات میں کراچی کے حلقہ این اے 249 سے الیکشن لڑنے والے مسلم لیگ(ن) کے صدر میاں شہباز شریف این اے 130 اور پی پی 159 کے لیے گورنمنٹ جونیئر بوائز ماڈل بوائز ہائی اسکول ماڈل ٹائون لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کریں گے، اسی طرح تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے لیے ماڈل بوائز اسکول ڈھوک جیلانی اسلام آباد جانا ہوگا جہاں وہ این اے 53 کے لیے ووٹ ڈالیں گے، وہ کراچی کے حلقہ این اے 243 کے بھی امیدوار ہیں۔
این اے 246 کے امیدوار چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے ووٹ کا اندراج گورنمنٹ پرائمری اسکول نمبر 3 نئوں دیرو لاڑکانہ میں ہے اور وہ این اے 200 اور پی ایس 10 کے لیے ووٹ کاسٹ کریں گے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کراچی وسطی کی نشست این اے 255 کے امیدوار ہیں مگر ان کے ووٹ کا اندراج این اے 254 اور پی ایس 126 میں ہے جہاں وہ گورنمنٹ مولانا الطاف حسین حالی اسکول میں حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال این اے 243 اور پی ایس 102 کے لیے ایس ایم پبلک اسکول بلاک 13 گلشن اقبال میں ووٹ ڈالیں گے جبکہ وہ خود این اے 253، پی ایس 124 اور پی ایس 127 کے امیدوار ہیں۔ این اے 253 کے امیدوار اور سنی تحریک کے سربراہ ثروت اعجاز قادری کو حق رائے دہی استعمال کرنے کے لیے این اے 245 اور پی ایس 106 میں گورنمنٹ بوائز اسکول کلائٹون روڈ کے پولنگ اسٹیشن جانا ہوگا۔
اے این پی سندھ کے صدر شاہی سید کے ووٹ کا اندراج این اے 20 اور پی کے 48 میں ہے اور انہیں ووٹ ڈالنے کے لیے گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول بابوزئی ضلع مردان جانا پڑے گا لیکن وہ کراچی کی دو نشستوں این اے 238 اور این اے 250 کے امیدوار ہیں۔
معروف گلوکار جواد نے کراچی کے حلقہ این اے 246 سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں اور ان کا ووٹ این اے 135 اور پی پی 161 میں سٹی گرامر اسکول، راوی کیمپس جوہر ٹائون کے پولنگ اسٹیشن میں ہے۔ کراچی سے ہی پی ایس پی کی این اے 247 کی امیدوار فوزیہ قصوری کا ووٹ بھی گورنمنٹ پرائمری اسکول سیاں دا کٹھ ضلع ایپٹ آباد میں ہے اور یہ این اے 16 اور پی کے 38 کا پولنگ اسٹیشن ہے۔
مہاجرقومی موومنٹ کے سربراہ آفاق احمد کے ووٹ کا اندراج این اے 240 اور پی ایس 94 کے گورنمنٹ بوائز اسکول لانڈھی کے پولنگ اسٹیشن میں درج ہے اور وہ اسی قومی اسمبلی کے حلقے کے امیدوار بھی ہیں اس کے علاوہ انھوں نے این اے 254 سے بھی کاغذات نامزدگی کرارکھے ہیں۔ این اے 245 اور این اے 247 کے امیدوار ڈاکٹر فاروق ستارکا ووٹ اپنے پہلے حلقے کے نیشنل اسکول پی آئی بی میں درج ہے۔
پیپلز پارٹی کی رہنما اور این اے 243 کی امیدوار شہلا رضا، این کیو ایم کے رہنما اور این اے 239 کے امیدوار سہیل منصور خواجہ، تحریک انصاف کے رہنما اور این اے 249 کے امیدوار فیصل واڈا، ڈپٹی میئر و پی ایس پی کے رہنما اور این اے 254 کے امیدوار ڈاکٹرارشد وہرہ، تحریک انصاف کے رہنما اور این اے 245 کے امیدوار عامر لیاقت اور ایم ایم اے کے ٹکٹ پر این اے 247 سے الیکشن لڑنے والے محمد حسین محنتی کا ووٹ بھی دوسرے حلقوں میں ہے البتہ پی ایس پی کے رہنما ڈاکٹرصغیر اور تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی کا ووٹ اپنے ہی حلقوں میں ہے۔