زائد المیعاد لائسنس 10 تجارتی تنظیمیں خلاف قانون سرگرم عمل
کیمسٹس ڈرگسٹ،یونائیٹڈپروڈیوسرز،انجینئرنگ کمپوننٹس مینوفیچرنگ ایسوسی ایشنزبھی ٹریڈایکٹ کی خلاف ورزی کی مرتکب
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن سمیت 10 تجارتی تنظیموں کی جانب سے ٹریڈ ایکٹ 2013کی خلاف وزری کرتے ہوئے تجارتی لائسنس زائد المیعاد ہونے کے باوجود غیر قانونی طور پر کام کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
سرکاری دستاویز کے مطابق 10 تجارتی تنظیموں ایسوسی ایشنوں اور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی جانب سے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ٹریڈ آرگنائزیشنز کی جانب سے لائسنس کے بغیر غیرقانونی طور پر کام کرنے کا انکشاف ہوا ہے اور یہ تنظیمیں اپنے لائسنس کی مدت ختم ہونے کے بعد مقررہ مدت میں تجدید نہ کرانے اورلائسنس زائد المیعاد ہونے کے باوجود اپنے تمام امور سرانجام دے رہی ہیں۔
دستاویز کے مطابق آل پاکستان فرنیچر ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن، آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن، انجینئرنگ کمپوننٹس اینڈ مشینری مینوفیچرنگ ایسوسی ایشن آف پاکستان بغیر لائسنس کے کام کررہی ہیں۔ دستاویز کے مطابق لانڈھی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کراچی، پاکستان انیمل نیچر سوسیج کیسنگ ایسوسی ایشن، پاکستان ایسوسی ایشن آف پرنٹنگ اینڈ گرافک آرٹس انڈسٹری اور پاکستان کیمسٹس اینڈ ڈرگسٹس ایسوسی ایشن بھی کسی لائسنس کے بغیر کاروبار کر رہی ہیں۔
دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستان لیدر گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن یونائیٹڈ پروڈیوسرز ایسوسی ایشن اور حیدر آباد چیمبر آف کامرس کے لائسنس زائد المیعاد ہوچکے ہیں مگر انھوں نے اپنے لائسسنز کی تجدید نہیں کرائی اور یہ تنظمیں لائسنس کے بغیر کام کررہی ہیں۔ اس سے قبل بھی ڈی جی ٹی او کی جانب سے ٹریڈ ایکٹ کی خلاف وزری پر 30 کاروباری اداروں تنظیموں اور چیمبرز کے لائسنس منسوخ کیے جاچکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق قانون کے مطابق ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ٹریڈ آرگنائزیشن کی جانب سے ٹریڈ ایکٹ 2013کی خلاف ورزی کرنے پر جن تنظیموں کے لائسنس منسوخ کیے جاتے ہیں قانون کے مطابق وہ اپنے لائسنس کی تجدید کرائے بغیر کام نہیں کرسکتیں اور ان کے تمام امور غیر قانونی تصور کیے جاتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق جن تنظیموں اداروں کے لائسنس زائد المیعاد ہوچکے ہیں۔ ٹریڈ ایکٹ کے تحت ایسی تنظیمیں حکومت سے کوئی مراعات نہیں لے سکتی ہیں۔
ذرائع کا مزید کہنا تھاکہ ٹریڈ آرگنائزیشن ایکٹ پر عمل درآمد ہی نہیں کیاجاتا۔ ٹریڈ ایکٹ کے تحت کوئی بھی ایسوسی ایشن لائسنس نہ ہونے کے باعث اپنے نام کے ساتھ ایسوسی ایشن کا لفظ استعمال نہیں کرسکتی۔ ذرائع کے مطابق تجارتی تنظیموں اداروں کے لائسنس منسوخ اور زائد المیعاد ہونے کے باوجود پالیسی سازی میں بھی حصہ لیا جاتا ہے اور وزارت کی جانب سے ان سے تجاویز بھی لی جاتی ہیں، اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل ٹریڈ آرگنائزیشن سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم ان سے رابطہ نہ ہوسکا۔
سرکاری دستاویز کے مطابق 10 تجارتی تنظیموں ایسوسی ایشنوں اور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی جانب سے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ٹریڈ آرگنائزیشنز کی جانب سے لائسنس کے بغیر غیرقانونی طور پر کام کرنے کا انکشاف ہوا ہے اور یہ تنظیمیں اپنے لائسنس کی مدت ختم ہونے کے بعد مقررہ مدت میں تجدید نہ کرانے اورلائسنس زائد المیعاد ہونے کے باوجود اپنے تمام امور سرانجام دے رہی ہیں۔
دستاویز کے مطابق آل پاکستان فرنیچر ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن، آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن، انجینئرنگ کمپوننٹس اینڈ مشینری مینوفیچرنگ ایسوسی ایشن آف پاکستان بغیر لائسنس کے کام کررہی ہیں۔ دستاویز کے مطابق لانڈھی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کراچی، پاکستان انیمل نیچر سوسیج کیسنگ ایسوسی ایشن، پاکستان ایسوسی ایشن آف پرنٹنگ اینڈ گرافک آرٹس انڈسٹری اور پاکستان کیمسٹس اینڈ ڈرگسٹس ایسوسی ایشن بھی کسی لائسنس کے بغیر کاروبار کر رہی ہیں۔
دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستان لیدر گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن یونائیٹڈ پروڈیوسرز ایسوسی ایشن اور حیدر آباد چیمبر آف کامرس کے لائسنس زائد المیعاد ہوچکے ہیں مگر انھوں نے اپنے لائسسنز کی تجدید نہیں کرائی اور یہ تنظمیں لائسنس کے بغیر کام کررہی ہیں۔ اس سے قبل بھی ڈی جی ٹی او کی جانب سے ٹریڈ ایکٹ کی خلاف وزری پر 30 کاروباری اداروں تنظیموں اور چیمبرز کے لائسنس منسوخ کیے جاچکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق قانون کے مطابق ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ٹریڈ آرگنائزیشن کی جانب سے ٹریڈ ایکٹ 2013کی خلاف ورزی کرنے پر جن تنظیموں کے لائسنس منسوخ کیے جاتے ہیں قانون کے مطابق وہ اپنے لائسنس کی تجدید کرائے بغیر کام نہیں کرسکتیں اور ان کے تمام امور غیر قانونی تصور کیے جاتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق جن تنظیموں اداروں کے لائسنس زائد المیعاد ہوچکے ہیں۔ ٹریڈ ایکٹ کے تحت ایسی تنظیمیں حکومت سے کوئی مراعات نہیں لے سکتی ہیں۔
ذرائع کا مزید کہنا تھاکہ ٹریڈ آرگنائزیشن ایکٹ پر عمل درآمد ہی نہیں کیاجاتا۔ ٹریڈ ایکٹ کے تحت کوئی بھی ایسوسی ایشن لائسنس نہ ہونے کے باعث اپنے نام کے ساتھ ایسوسی ایشن کا لفظ استعمال نہیں کرسکتی۔ ذرائع کے مطابق تجارتی تنظیموں اداروں کے لائسنس منسوخ اور زائد المیعاد ہونے کے باوجود پالیسی سازی میں بھی حصہ لیا جاتا ہے اور وزارت کی جانب سے ان سے تجاویز بھی لی جاتی ہیں، اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل ٹریڈ آرگنائزیشن سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم ان سے رابطہ نہ ہوسکا۔