جماعت اسلامی سمیت دیگر جماعتوں نے کراچی میں انتخابات کا بائیکاٹ کردیا

انتخابی عمل میں دھاندلیوں کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا اس سلسلے میں جماعت اسلامی پیر کے روز ہڑتال بھی کرے گی۔

تحریک انصاف اور مجلس وحدت المسلمین نے دھاندلیوں کے باوجود بائیکاٹ نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ فوٹو : اے ایف پی

جماعت اسلامی، مہاجر قومی موومنٹ، جے یو پی، پاکستان سنی تحریک اور سنی اتحاد کونسل نے کراچی اور حیدر آباد میں پولنگ کے عمل کے دوران مبینہ دھاندلیوں کے الزام لگا کر انتخابی عمل کے بائیکاٹ جبکہ تحریک انصاف ، مجلس وحدت المسلمین اور پاکستان سنی تحریک نے دھاندلیوں کے باوجود بائیکاٹ نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن اور جے یو پی کے شاہ اویس نورانی کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران محمد حسین محنتی نے کہا کہ شہر کی نام نہاد نمائندہ جماعت کے اسلحہ بردار کارکنوں نے کئی پولنگ اسٹیشنز پر قبضہ کرلیا ہے جبکہ 50 پولنگ اسٹیشنز کا سامان مخالف سیاسی جماعت کے کارکن اٹھا کر لے گئے ہیں، اس صورت حال میں جماعت اسلامی انتخابی عمل کا حصہ نہیں بن سکتی۔ انتخابی عمل میں دھاندلیوں کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا اس سلسلے میں جماعت اسلامی پیر کے روز ہڑتال بھی کرے گی۔

اس موقع پر امیر جماعت اسلامی سید منور حسن نے کہا کہ کراچی میں عوام کو پولنگ اسٹیشن پر ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے، حیدرآباد کے دو حلقوں میں بھی مسلح افراد نے ووٹرز کی موجودگی میں جماعت اسلامی کے عملے کو باہر نکال دیا اور انہیں دھمکیاں دیں، انہوں نے کہا کہ ایسی صورت حال میں ہم نہیں سمجھتے کہ انتخابات میں حصہ لیں۔

پریس کانفرنس کے دوران جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما شاہ اویس نورانی نے کہا کہ کراچی کا کوئی ایسا حلقہ نہیں جہاں دھاندلی اور پولنگ عملے کو دھمکیاں نہ ملی ہوں اس صورتحال میں ملک میں صاف، شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کا انعقاد ممکن ہی نہیں۔


مہاجر قومی موومنٹ نے بھی کراچی میں انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے، ترجمان مہاجر قومی موومنٹ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کراچی میں ایک جماعت کی جانب سے دھاندلیوں کے پیش نظر ان کی جماعت پولنگ کے عمل کا بائیکاٹ کررہی ہے۔

دوسری جانب پیپلز پارٹی کے رہنما تاج حیدر نے بھی انتخابی دھاندلیوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی انتخابات کے عمل کو مضبوط کرنا چاہتی ہے لیکن سندھ کے مختلف علاقوں میں ٹھپہ مافیا کا راج ہے۔ بدین میں ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کے حلقے میں دھاندلی عروج پر ہے، ٹھٹھہ میں اویس مظفرٹپی کی گاڑی پر فائرنگ ہوئی جبکہ کراچی میں کئی حلقے سیاسی جماعتوں کی دسترس میں ہی نہیں، میڈیا اور الیکشن کمیشن کی جانب سے این اے 250 پر پولنگ نہ ہونے کی خبریں تو نشر کی گئیں لیکن اس کے علاوہ بھی کئی حلقے ہیں جہاں سیکیورٹی صورت حال انتہائی خراب ہے۔ اورنگی ٹاؤن اور بلدیہ میں پیپلز پارٹی کے ووٹرز کو ووٹ نہیں ڈالنے دیئے جارہے۔ ماضی میں ٹھپہ مافیا شام 3 بجے سرگرم ہوتا تھا لیکن اس بار صبح سے ہی دھاندلیاں اپنے عروج پر ہیں اس سلسلے میں وہ صبح سے ہی الیکشن کمیشن کو شکایت کررہے ہیں لیکن کوئی سنوائی نہیں ہورہی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پولنگ اسٹیشنوں پر سیکیورٹی کو انتہائی سخت کیا جائے اور متاثرہ پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ انتخاب کرایا جائے۔

کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 250 سے تحریک انصاف کے امیدوار عارف علوی کا کہنا تھا کہ کہ ہم دو مہینے سے کہہ رہے ہیں کہ فوج پولنگ اسٹیشن کے اندر تعینات کی جائے، ہمیں بے وقوف بنایا جارہا ہے فوج کا دور دور تک کوئی نام نہیں ہے، اگر کہیں رینجرز موجود بھی ہے تو پولنگ اسٹیشنز کے باہر آرام سے بیٹھی ہے، شہر کے مختلف علاقوں میں ہمارے امیدواروں پر تشدد کیا گیا اور انہیں پولنگ کے عمل سے روکا گیا، انہوں نے کہا کہ صبح سے ہم اپنی گاڑیں لے کر کے پیچھے پیچھے گھوم رہے ہیں کہ انتخابی سامان فراہم کیا جائے، ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی آواز پر لبیک کہنے والے عوام کی وجہ سے ہم الیکشن کا بائیکاٹ نہیں کررہے لیکن اگر شام تک صاف شفاف انتخابات کو یقینی نہیں بنایا گیا تو ہمارے پاس دیگر آپشن زیر غور ہیں۔

متحدہ وحدت السملین کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ کراچی میں انتخابات کے دوران جس طرح دھاندلیوں کا بازار گرم کیا گیا وہ قابل مذمت ہے، انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی سمیت دیگر جماعتوں کی جانب سے انتخابات کے بائیکاٹ کا فیصلہ ان کا اپنا ہے لیکن وہ کسی بھی طور پر میدان خالی نہیں چھوڑیں گے۔
Load Next Story