جامعہ کراچی ڈگری کلاسز کے نتائج تاخیر کا شکار طلبا پریشان
نتائج نہ آنے سے طلبہ ماسٹرزایوننگ پروگرام میں داخلوں سے محروم ہوگئے۔
جامعہ کراچی کی انتظامیہ گریجویشن کے نتائج کے بروقت اجرا کا طریقہ کار تیارکرنے میں ناکام ہوگئی ہے، ڈگری کلاسز کے سالانہ امتحانات کے نتائج 6 ماہ بعد بھی جاری نہیں کیے جاسکے۔
یونیورسٹی ذرائع کے مطابق ان میں سے کوئی بھی نتیجہ رواں ماہ جولائی میں جاری نہیں ہوسکے گا جس کے سبب ڈگری کلاسز کاامتحان دینے والے تقریباً ایک لاکھ طلبہ وطالبات اضطراب کا شکار ہیں۔
طلبہ کی ایک بڑی تعدادایسی ہے جوجامعہ کراچی کے ماسٹرز ایوننگ پروگرام میں داخلہ درخواست دینے سے صرف اس لیے محروم رہ گئی ہے کہ ان کے پاس ڈگری کلاسز کے نتائج موجود نہیں ہیں اورجامعہ کراچی کی انتظامیہ ان طلبہ کیلیے ماضی کی طرز پر داخلہ درخواست جمع کرانے کے بعد شعبہ جاتی بنیاد پر نتائج معلوم کرنے کاطریقہ کار بھی وضع نہیں کرسکی ہے طلبہ اپنے نتائج کے لیے شعبہ امتحانات کے چکرکاٹ رہے ہیں تاہم ان کی رہنمائی کرنے والاکوئی نہیں ہے۔
یاد رہے کہ ابتدا میں موجودہ قائم مقام ناظم امتحانات ڈاکٹر عرفان عزیز نے ڈگری کلاسز کے نتائج وقت پر جاری کرنے اورشفاف نتائج کیلیے امتحانی کاپیوں کی جانچ کا مرکزی نظام (سینٹرلائزڈاسسمنٹ) متعارف کرانے اورکاپیوں کی کوڈیفی کیشن کے بلند وبانگ دعوے کیے تھے تاہم اساتذہ کی جانب سے سینٹرلائزڈ اسسمنٹ سے انکارکے سبب 2 ماہ تک امتحانی کاپیاں شعبہ امتحانات اوروائس چانسلرسیکریٹریٹ میں ہی رکھی رہیں بعدازاں کچھ مضامین کی کوڈیفی کیشن کرائی گئی جبکہ باقی مضامین کی کاپیاں کوڈیفی کیشن کے بغیرہی اساتذہ کوبھجوادی گئی۔
ذرائع نے بتایاکہ کوڈیفی کیشن کے لیے بھی کسی متعلقہ ماہرکی خدمات لینے کے بجائے انھوں نے اپنے شعبے ہیلوفائیٹ کے ہی کچھ اساتذہ سے کوڈی فیکیشن کرائی ان ضابطوں میں سے جن مضامین کی پارٹ ون کی امتحانی کاپیاں اب جانچ کے بعد شعبہ امتحانات کوموصول ہوئی ہیں ان کی ڈی کوٖڈیفی کیشن میں شعبہ امتحانات کومشکلات درپیش ہیں جبکہ انھیں ضابطوں کی پارٹ ٹوکے کئی مضامین کی امتحانی کاپیاں تاحال جانچ کے عمل سے گزرکرشعبہ امتحانات کومل ہی نہیں سکی ہیں جس کے سبب نتائج کی تیاری میں تاخیرہورہی ہے۔
امکان ہے کہ شعبہ امتحانات ڈگری کلاسز کے نتائج کے اجرا کا سلسلہ اگست سے قبل شروع نہیں کرسکے گا اس طرح جامعہ کراچی کی موجودہ انتظامیہ بھی سابقہ انتظامیہ کی طرزپرڈگری کلاسز کے نتائج میں تاخیر پرقابو نہیں پاسکے گی جس سے براہ راست طلبہ متاثر ہورہے ہیں۔
ایک جانب جامعہ کراچی کی داخلہ کمیٹی نے اکیڈمک کونسل کی منظوری کے بعد ماسٹرزایوننگ پروگرام کے داخلے شروع کررکھے ہیں تاہم ڈگری کلاسز کے نتائج نہ آنے کے سبب بڑے پیمانے پر طلبہ ماسٹرز ایوننگ پروگرام میں بھی داخلوں سے محروم رہ جائیں گے جبکہ جامعہ کراچی کے علاوہ دیگرنجی اداروں میں بی کام کی بنیادپرجاری پروگرام میں داخلے بھی شروع ہوچکے ہیں تاہم متعلقہ طلبہ ان پروگرامزمیں بھی داخلوں سے محروم رہ گئے ہیں۔
قابل ذکرامریہ ہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے سرکاری جامعات کے ترمیمی ایکٹ 2018کی منظوری کے بعداب اس کاگزٹ نوٹیفیکیشن بھی جاری ہوچکاہے جس کے بعد رجسٹراراورناظم امتحانات کی تقرری کااختیار بھی جامعات کومل گیاہے تاہم جامعہ کراچی کی موجودہ انتظامیہ ان دونوں اسامیوں پر مستقل افسران کی تقرری کے معاملے پرپس وپیش سے کام لے رہی ہے اورمستقل وتجربہ کارناظم امتحانات کی عدم تقرری کے سبب جامعہ کراچیی کاشعبہ امتحانات مسلسل زبوحالی کاشکارہے۔
ادھر''ایکسپریس''نے شعبہ امتحانات کاموقف جاننے کے لیے ترجمان جامعہ کراچی سے رابطہ کیاتوترجمان کاکہناتھاکہ ڈاکٹرعرفان عزیزکے مطابق شعبہ امتحانات کے 80میں سے 72ملازمین انتخابی ڈیوٹی پر ہیں جبکہ اساتذہ بھی انتخابی ڈیوٹیاں انجام دے رہے ہیں جس کے سبب نتائج میں تاخیرہورہی ہے ڈی کوڈیفیکیشن کاکوئی مسئلہ نہیں ہے کوشش ہے کہ 14اگست سے قبل بی کام کے نتائج جاری کردیں۔
یونیورسٹی ذرائع کے مطابق ان میں سے کوئی بھی نتیجہ رواں ماہ جولائی میں جاری نہیں ہوسکے گا جس کے سبب ڈگری کلاسز کاامتحان دینے والے تقریباً ایک لاکھ طلبہ وطالبات اضطراب کا شکار ہیں۔
طلبہ کی ایک بڑی تعدادایسی ہے جوجامعہ کراچی کے ماسٹرز ایوننگ پروگرام میں داخلہ درخواست دینے سے صرف اس لیے محروم رہ گئی ہے کہ ان کے پاس ڈگری کلاسز کے نتائج موجود نہیں ہیں اورجامعہ کراچی کی انتظامیہ ان طلبہ کیلیے ماضی کی طرز پر داخلہ درخواست جمع کرانے کے بعد شعبہ جاتی بنیاد پر نتائج معلوم کرنے کاطریقہ کار بھی وضع نہیں کرسکی ہے طلبہ اپنے نتائج کے لیے شعبہ امتحانات کے چکرکاٹ رہے ہیں تاہم ان کی رہنمائی کرنے والاکوئی نہیں ہے۔
یاد رہے کہ ابتدا میں موجودہ قائم مقام ناظم امتحانات ڈاکٹر عرفان عزیز نے ڈگری کلاسز کے نتائج وقت پر جاری کرنے اورشفاف نتائج کیلیے امتحانی کاپیوں کی جانچ کا مرکزی نظام (سینٹرلائزڈاسسمنٹ) متعارف کرانے اورکاپیوں کی کوڈیفی کیشن کے بلند وبانگ دعوے کیے تھے تاہم اساتذہ کی جانب سے سینٹرلائزڈ اسسمنٹ سے انکارکے سبب 2 ماہ تک امتحانی کاپیاں شعبہ امتحانات اوروائس چانسلرسیکریٹریٹ میں ہی رکھی رہیں بعدازاں کچھ مضامین کی کوڈیفی کیشن کرائی گئی جبکہ باقی مضامین کی کاپیاں کوڈیفی کیشن کے بغیرہی اساتذہ کوبھجوادی گئی۔
ذرائع نے بتایاکہ کوڈیفی کیشن کے لیے بھی کسی متعلقہ ماہرکی خدمات لینے کے بجائے انھوں نے اپنے شعبے ہیلوفائیٹ کے ہی کچھ اساتذہ سے کوڈی فیکیشن کرائی ان ضابطوں میں سے جن مضامین کی پارٹ ون کی امتحانی کاپیاں اب جانچ کے بعد شعبہ امتحانات کوموصول ہوئی ہیں ان کی ڈی کوٖڈیفی کیشن میں شعبہ امتحانات کومشکلات درپیش ہیں جبکہ انھیں ضابطوں کی پارٹ ٹوکے کئی مضامین کی امتحانی کاپیاں تاحال جانچ کے عمل سے گزرکرشعبہ امتحانات کومل ہی نہیں سکی ہیں جس کے سبب نتائج کی تیاری میں تاخیرہورہی ہے۔
امکان ہے کہ شعبہ امتحانات ڈگری کلاسز کے نتائج کے اجرا کا سلسلہ اگست سے قبل شروع نہیں کرسکے گا اس طرح جامعہ کراچی کی موجودہ انتظامیہ بھی سابقہ انتظامیہ کی طرزپرڈگری کلاسز کے نتائج میں تاخیر پرقابو نہیں پاسکے گی جس سے براہ راست طلبہ متاثر ہورہے ہیں۔
ایک جانب جامعہ کراچی کی داخلہ کمیٹی نے اکیڈمک کونسل کی منظوری کے بعد ماسٹرزایوننگ پروگرام کے داخلے شروع کررکھے ہیں تاہم ڈگری کلاسز کے نتائج نہ آنے کے سبب بڑے پیمانے پر طلبہ ماسٹرز ایوننگ پروگرام میں بھی داخلوں سے محروم رہ جائیں گے جبکہ جامعہ کراچی کے علاوہ دیگرنجی اداروں میں بی کام کی بنیادپرجاری پروگرام میں داخلے بھی شروع ہوچکے ہیں تاہم متعلقہ طلبہ ان پروگرامزمیں بھی داخلوں سے محروم رہ گئے ہیں۔
قابل ذکرامریہ ہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے سرکاری جامعات کے ترمیمی ایکٹ 2018کی منظوری کے بعداب اس کاگزٹ نوٹیفیکیشن بھی جاری ہوچکاہے جس کے بعد رجسٹراراورناظم امتحانات کی تقرری کااختیار بھی جامعات کومل گیاہے تاہم جامعہ کراچی کی موجودہ انتظامیہ ان دونوں اسامیوں پر مستقل افسران کی تقرری کے معاملے پرپس وپیش سے کام لے رہی ہے اورمستقل وتجربہ کارناظم امتحانات کی عدم تقرری کے سبب جامعہ کراچیی کاشعبہ امتحانات مسلسل زبوحالی کاشکارہے۔
ادھر''ایکسپریس''نے شعبہ امتحانات کاموقف جاننے کے لیے ترجمان جامعہ کراچی سے رابطہ کیاتوترجمان کاکہناتھاکہ ڈاکٹرعرفان عزیزکے مطابق شعبہ امتحانات کے 80میں سے 72ملازمین انتخابی ڈیوٹی پر ہیں جبکہ اساتذہ بھی انتخابی ڈیوٹیاں انجام دے رہے ہیں جس کے سبب نتائج میں تاخیرہورہی ہے ڈی کوڈیفیکیشن کاکوئی مسئلہ نہیں ہے کوشش ہے کہ 14اگست سے قبل بی کام کے نتائج جاری کردیں۔