غریب علاقوں سے بڑے سرمایہ دار امیدوار با اثر افراد ترجیح بن گئے

غریب عوام کے مسائل حل کرنے کے دعویداروں نے لینڈ کروزراورڈبل کیبن گاڑیوں کے لاؤ لشکرکے ساتھ انتخابی حلقوں میں مہم چلائی

غریب عوام کے مسائل حل کرنے کے دعویداروں نے لینڈ کروزراورڈبل کیبن گاڑیوں کے لاؤ لشکرکے ساتھ انتخابی حلقوں میں مہم چلائی۔ فوٹو: فائل

25 جولائی کو عام انتخابات میں کراچی کے بیشترغریب علاقوں سے بڑے سرمایہ دارانتخاب لڑرہے ہیں جب کہ الیکٹ ایبل کی سیاست نے متوسط طبقے کے لیے انتخابات میں حصہ لے کرایوانوں میں عوام کی نمائندگی کومشکل بنادیا ہے۔

سیاسی جماعتوں کی جانب سے سرمایہ دار اورباثر امیدواروں کو ترجیح دی جارہی ہے۔کراچی سے قومی اسمبلی کی نشستوں پربڑی سیاسی جماعتوں پی ٹی آئی، پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے دولت مند امیدواروں کو نامزدکیا ہے وہیں غریب اورمتوسط طبقے کواسمبلیوں تک پہنچانے کی دعوے دار ایم کیوایم کے نمائندے بھی غربت کی لکیروں سے بہت اوپرپہنچ چکے ہیں۔ سیاست میں دولت اورمرتبہ اہمیت اختیار کرچکا ہے۔

بڑی جماعتوں کے زیادہ ترامیدوارلینڈ کروزر اور ڈبل کیبن گاڑیوں کے لاؤ لشکرکے ساتھ انتخابی حلقوں میں مہم چلارہے ہیں اور غریب عوام کے مسائل سمجھنے اور انھیں حل کرنے کے دعوے کرکے ووٹ کی اپیل کررہے ہیں۔

مختلف بڑی سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کی جانب سے الیکشن کمیشن میں پیش کردہ اثاثوں کی تفصیلات کے مطابق سیاسی جماعتوں کا ٹکٹ حاصل کرنا اب کسی غریب یا متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے کے بس کی بات نہیں البتہ چھوٹی سیاسی اوردینی جماعتوں کے الائنس سے تعلق رکھنے والے امیدوار وں کی مالی پوزیشن پیپلزپارٹی،تحریک انصاف،ایم کیوایم، پی ایس پی کے مقابلے میں کافی پست دکھائی دیتی ہے۔

اعدادوشمارکے مطابق اثاثہ اور سرمایہ کراچی سے قومی اسمبلی کی نشستوں کے لیے انتخاب لڑنے والے تحریک انصاف کاپلہ دیگر جماعتوںپر بھاری ہے ۔کراچی کے حلقہ این اے 255 سے انتخاب لڑنے والے امیدوار محمود باقی مولوی 2ارب 18کروڑ 23لاکھ روپے کے اثاثہ جات اور کاروباری سرمائے کے ساتھ کراچی سے انتخاب لڑنے والے سب سے امیر امیدوار ہیں۔

NA246لیاری اور دیگر علاقوں سے وزیر اعظم منتخب ہونے کے لیے انتخاب لڑنے والے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ایک ارب 54کروڑ 48لاکھ روپے کے ظاہر کردہ اثاثوں کے ساتھ دوسرے نمبر پرہیں۔

تحریک انصاف سے ہی تعلق رکھنے والے NA256کے امیدوار محمد نجیب ہارون ایک ارب 32کروڑ 34لاکھ روپے کے اثاثوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ کراچی کے حلقہ NA244سے الیکشن لڑنے والے ن لیگ کے امیدوار اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمعیل ایک ارب 20کروڑ روپے کے اثاثوں کے ساتھ چوتھے دولت مند امیدوار ہیں۔


ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے عامر ولی الدین چشتی 50کروڑ 53لاکھ روپے کے اثاثوں کے ساتھ پانچویں، پی ٹی آئی کے فیصل واوڈا 29کروڑ 81لاکھ روپے ظاہر کرنے والے چھٹے امیر امیدوار ہیں، ایم کیو ایم کے ہی خواجہ سہیل منصور نے 27کروڑ 12لاکھ روپے کے اثاثے ظاہر کیے، پیپلز پارٹی کے عبدالحکیم بلوچ 22کروڑ روپے کے اثاثوں کے ساتھ نویں نمبر پرہیں جبکہ جماعت اسلامی کے ٹکٹ پرNA244پر انتخاب لڑنے والے صنعتکار زاہد سعید بھی 16 کروڑ روپے کے لگ بھگ اثاثوں کے ساتھ ٹاپ ٹین امیر امیدواروں کی فہرست میں شامل ہیں۔

سینیٹر شاہی سید 11کروڑ 72لاکھ روپے کے اثاثوں کے ساتھ 11ویں امیر امیدوار ہیں۔پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والی سابق ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی شہلا رضا نے 78کروڑ روپے کے اثاثے ظاہر کیے ہیں۔

تحریک انصاف، مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم اور پاک سرزمین پارٹی میں یہ قدر مشترک ہے کہ ان جماعتوں کے سربراہان عمران خان، شہباز شریف ، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور سید مصطفی کمال اپنی ہی جماعت کے دولت مند امیدواروں کے مقابلے میں قدرے کم اثاثوں کے مالک ہیں۔مسلم لیگ کے سربراہ اور کراچی کے حلقہ NA249سے انتخاب لڑنے والے شہباز شریف اثاثوں کے لحاظ سے اپنی حکومت کے سابق وزیرخزانہ سے بھی کم مالی حیثیت کے حامل ہیں جنھوں نے اپنے اثاثہ جات کی مالیت 50 کروڑ روپے ظاہرکی ہے۔

تحریک انصاف کے رہنما عمران خان بظاہر 38کروڑ 69لاکھ روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں جبکہ ڈاکٹرخالد مقبول نے61لاکھ روپے کے اثاثے ظاہرکیے مصطفی کمال ایک کروڑ 95لاکھ روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں تاہم ان کی ہی جماعت کے امیرامیدواروںمیں ڈاکٹرفوزیہ حمید 4کروڑ 80لاکھ، محمد دانش خان 30کروڑ 62لاکھ، سعید شفیق 28کروڑ 60لاکھ روپے اور ڈاکٹر ارشد وہرا 22کروڑ روپے کے اثاثوں کے ساتھ مصطفیٰ کمال سے کہیں زیادہ آگے ہیں۔

اثاثہ جات کے لحاظ سے ایم کیو ایم حقیقی کے امیدوار سب سے کمزور مالی حیثیت کے حامل ہیں تاہم ایم کیو ایم کے سربراہ آفاق احمد شفقت ایک کروڑ پچاس لاکھ روپے کے اثاثوں کے ساتھ اپنی جماعت کے دیگر امیدواروں سے آگے ہیں۔

تحریک لبیک پاکستان نے بھی کم اثاثہ جات کے حامل امیدواروںکو ٹکٹ دیا ہے۔ اگر بڑی سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کے مجموعی اثاثہ جات کا جائزہ لیا جائے تو پی ٹی آئی کراچی سے انتخاب لڑنے والی سب سے امیر جماعت ہے جس کے امیدواروں کے مجموعی اثاثوں کی مالیت چار ارب 23کروڑ روپے سے زائد ہے۔

پی پی پی کے امیدواروں کے مجموعی اثاثوں کی مالیت 2ارب 12کروڑ روپے کے لگ بھگ ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدواروں کے اثاثوں کی مجموعی مالیت ایک ارب 42کروڑ کے لگ بھگ ہے، ایم کیو ایم کے امیداواروں کے مجموعی اثاثوں کی مالیت 95کروڑ 94لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ پاک سرزمین پارٹی کے امیدواروں کے مجموعی اثاثوں کی مالیت 31کروڑ 55لاکھ روپے جبکہ جماعت اسلامی کے امیدواروں کے مجموعی اثاثوں کی مالیت 24کروڑ روپے کے لگ بھگ ہے۔
Load Next Story