آج الیکشن کمیشن فوج اور نگراں حکومت کے امتحان کا دن
انتشارسے بچنے کیلیے دھاندلی کے الزامات عائد کرنیوالی جماعتوںکی شکایات دور کرنا ہوں گی
آج کا دن الیکشن کمیشن ، نگران حکومت اور افواج پاکستان کی آزمائش اور امتحان کا دن قرار دیا جاسکتا ہے۔
آج ملک بھر میں پاکستان کی تاریخ کے گیارہویں انتخابات منعقد ہونے جا رہے ہیں ،اس مقصد کے لیے تمام تیاریاں مکمل کی جاچکی ہیں۔ الیکشن کمیشن نے پرامن انتخابات کے انعقاد کے دوہفتے پہلے تمام سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کے لئے انتخابی ضابطہ اخلاق جاری کردیاتھا جس کی باقاعدہ مانیٹرنگ کی جاتی رہی اور جہاں جہاں اس ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیاں پائی گئیں وہاں وہاں ایکشن بھی لیا گیا۔
پاک فوج کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ نے نگران حکومت اور الیکشن کمیشن کو پر امن ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے سلسلے میں مکمل تعاون اور سکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کروا رکھی ہے۔
انتخابات کے انعقاد سے قبل بعض بڑی سیاسی جماعتوں خصوصاً مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی ، اے این پی اور دیگر نے قبل از انتخاب دھاندلی کے الزامات عائد کیے اور اسٹیبلشمنٹ کی درپردہ مداخلت کی بات بھی کی اورکہا کہ ایک جماعت کو اقتدار میں لانے کے لئے غیر قانونی اور غیر آئینی ہتھکنڈے استعمال کئے جارہے ہیں ۔
ان معترضین نے یہ عندیہ بھی دیا ہے کہ اگر انتخابات میں انہیں ہروایا گیا یا اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنے کی کوشش کی گئی تو وہ بھرپور احتجاجی تحریک چلاسکتے ہیں جس کے نتیجے میں ملک میں انتشار اور بد امنی پیدا ہوسکتی ہے لہذا اس صورت حال سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ ان شکایات کا ازالہ کیاجائے اور تمام ادارے اپنی اپنی آئینی حدود کے اندر رہ کرکام کریں اور منصفانہ ، شفاف انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائیں ،سو ان حالات میں آج کا دن الیکشن کمیشن ، نگران حکومت اور افواج پاکستان کی آزمائش اور امتحان کا دن قرار دیا جاسکتا ہے کہ یہ تمام ادارے اپنی آئینی، قانونی اور اخلاقی ذمہ داریاں نبھانے میں کس حدتک کامیاب ہوتے ہیں اور اپنے فرائض کی ادائیگی میں کہاں تک سرخرو ہوتے ہیں۔
آج ملک بھر میں پاکستان کی تاریخ کے گیارہویں انتخابات منعقد ہونے جا رہے ہیں ،اس مقصد کے لیے تمام تیاریاں مکمل کی جاچکی ہیں۔ الیکشن کمیشن نے پرامن انتخابات کے انعقاد کے دوہفتے پہلے تمام سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کے لئے انتخابی ضابطہ اخلاق جاری کردیاتھا جس کی باقاعدہ مانیٹرنگ کی جاتی رہی اور جہاں جہاں اس ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیاں پائی گئیں وہاں وہاں ایکشن بھی لیا گیا۔
پاک فوج کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ نے نگران حکومت اور الیکشن کمیشن کو پر امن ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے سلسلے میں مکمل تعاون اور سکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کروا رکھی ہے۔
انتخابات کے انعقاد سے قبل بعض بڑی سیاسی جماعتوں خصوصاً مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی ، اے این پی اور دیگر نے قبل از انتخاب دھاندلی کے الزامات عائد کیے اور اسٹیبلشمنٹ کی درپردہ مداخلت کی بات بھی کی اورکہا کہ ایک جماعت کو اقتدار میں لانے کے لئے غیر قانونی اور غیر آئینی ہتھکنڈے استعمال کئے جارہے ہیں ۔
ان معترضین نے یہ عندیہ بھی دیا ہے کہ اگر انتخابات میں انہیں ہروایا گیا یا اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنے کی کوشش کی گئی تو وہ بھرپور احتجاجی تحریک چلاسکتے ہیں جس کے نتیجے میں ملک میں انتشار اور بد امنی پیدا ہوسکتی ہے لہذا اس صورت حال سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ ان شکایات کا ازالہ کیاجائے اور تمام ادارے اپنی اپنی آئینی حدود کے اندر رہ کرکام کریں اور منصفانہ ، شفاف انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائیں ،سو ان حالات میں آج کا دن الیکشن کمیشن ، نگران حکومت اور افواج پاکستان کی آزمائش اور امتحان کا دن قرار دیا جاسکتا ہے کہ یہ تمام ادارے اپنی آئینی، قانونی اور اخلاقی ذمہ داریاں نبھانے میں کس حدتک کامیاب ہوتے ہیں اور اپنے فرائض کی ادائیگی میں کہاں تک سرخرو ہوتے ہیں۔