نواز شریف اور مریم نواز کی گرفتاری نے ن لیگ کی مہم میں جان ڈال دی
تمام تر جمع بندی کے باوجود ن لیگ کا خاموش ووٹر آج بھی نواز شریف کے ساتھ کھڑا ہے
نواز شریف اور مریم نواز کی گرفتاری نے ن لیگ کی انتخابی مہم میں جان ڈال دی۔
''نون'' یا ''جنون'' میدان کس کا؟ پاکستان کے عوام آج ووٹ کی طاقت کے ذریعے مستقبل کے حکمرانوں کا فیصلہ کریں گے، عمران خان، شہباز شریف یا بلاول بھٹو کون کتنے پانی میں ہے آج پتہ چل جائے گا، ن لیگی آج اپنے ووٹ کو نواز شریف اور مریم نواز کی رہائی کی ''کنجی'' کے طور پر استعمال کرینگے، کھلاڑی کپتان کو الیکشن کپ دلانے کیلیے میدان میں آئیں گے، پیپلز پارٹی اپنی سیاسی بقا کیلیے پنجہ آزما ہو گی۔
امکان یہی ہے کہ ملک کے تینوں صوبوں میں تینوں بڑی سیاسی جماعتیں مسلم لیگ ن، تحرک انصاف اور پیپلز پارٹی حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہوں گی۔ سیٹوں کی نمبر گیم میں مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے درمیان پہلی اور دوسری پوزیشن کے لیے کانٹے دار مقابلہ ہوگا، تمام تجزیہ نگاروں کی نظریں پنجاب پر اٹکی ہیں۔
مسلم لیگ ن لاہور سمیت دیگر بڑے شہروں میں پی ٹی آئی کو ٹف ٹائم دے رہی ہیں، اگرچہ پنجاب میں پی ٹی آئی کے جنونی کھلاڑیوں نے انتخابی مہم میں ماحول بڑا گرمایا ہے مگر دوسری طرف ن لیگ کا ووٹر بظاہرخاموش مگر تمام تر حالات واقعات سے بخوبی آگاہ ہے اور ذہنی طور پر اس چیلنج کا سامنے کرنے کیلیے تیار ہے، مسلم لیگ ن دیگر صوبوں کی نسبت پنجاب میں اپنی بہتر کارکردگی اور ترقیاتی کاموں کی بنیاد پر پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی سے آگے ہے۔
لیگی حلقوں کا کہنا ہے کہ وہ پنجاب میں دوبارہ حکومت بنانے کی پوزیشن میں آ جائیں گے مگر اس کا فیصلہ آج ان کا خاموش مگر باشعور ووٹر کرے گا۔ مسلم لیگ ن کی مہم میں جان گزشتہ دس دنوں میں پڑی جب نواز شریف اور مریم نواز پاکستان آئے اور گرفتاری دی، تمام تر جمع بندی کے باوجود ن لیگ کا خاموش ووٹر آج بھی نواز شریف کے ساتھ کھڑا ہے اور ان کے نام کی مالا جپ رہا ہے جس سے شیر کی گھن گرج واضح سنائی دے رہی ہے۔
سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ اگر آج ٹرن آؤٹ پچاس فیصد سے کراس کر گیا تو پی ٹی آئی کے لیے مدد گار ثابت ہو سکتا ہے تاہم موسمی حالات کے باعث اگر ٹرن آؤٹ کم ہوا تو ن لیگ کو سپورٹ کریگا جس سے اس کی جیت کے واضح امکانات ہیں۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ مسلم لیگ ن لاہور ، فیصل آباد، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، ساہیوال، اوکاؑڑہ، قصور، نارووال، چکوال، جہلم اور گجرات سمیت اسلام آباد جیسے شہروں میں نمبر ز گیم میں پی ٹی آئی سے آگے ہوگی۔
''نون'' یا ''جنون'' میدان کس کا؟ پاکستان کے عوام آج ووٹ کی طاقت کے ذریعے مستقبل کے حکمرانوں کا فیصلہ کریں گے، عمران خان، شہباز شریف یا بلاول بھٹو کون کتنے پانی میں ہے آج پتہ چل جائے گا، ن لیگی آج اپنے ووٹ کو نواز شریف اور مریم نواز کی رہائی کی ''کنجی'' کے طور پر استعمال کرینگے، کھلاڑی کپتان کو الیکشن کپ دلانے کیلیے میدان میں آئیں گے، پیپلز پارٹی اپنی سیاسی بقا کیلیے پنجہ آزما ہو گی۔
امکان یہی ہے کہ ملک کے تینوں صوبوں میں تینوں بڑی سیاسی جماعتیں مسلم لیگ ن، تحرک انصاف اور پیپلز پارٹی حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہوں گی۔ سیٹوں کی نمبر گیم میں مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے درمیان پہلی اور دوسری پوزیشن کے لیے کانٹے دار مقابلہ ہوگا، تمام تجزیہ نگاروں کی نظریں پنجاب پر اٹکی ہیں۔
مسلم لیگ ن لاہور سمیت دیگر بڑے شہروں میں پی ٹی آئی کو ٹف ٹائم دے رہی ہیں، اگرچہ پنجاب میں پی ٹی آئی کے جنونی کھلاڑیوں نے انتخابی مہم میں ماحول بڑا گرمایا ہے مگر دوسری طرف ن لیگ کا ووٹر بظاہرخاموش مگر تمام تر حالات واقعات سے بخوبی آگاہ ہے اور ذہنی طور پر اس چیلنج کا سامنے کرنے کیلیے تیار ہے، مسلم لیگ ن دیگر صوبوں کی نسبت پنجاب میں اپنی بہتر کارکردگی اور ترقیاتی کاموں کی بنیاد پر پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی سے آگے ہے۔
لیگی حلقوں کا کہنا ہے کہ وہ پنجاب میں دوبارہ حکومت بنانے کی پوزیشن میں آ جائیں گے مگر اس کا فیصلہ آج ان کا خاموش مگر باشعور ووٹر کرے گا۔ مسلم لیگ ن کی مہم میں جان گزشتہ دس دنوں میں پڑی جب نواز شریف اور مریم نواز پاکستان آئے اور گرفتاری دی، تمام تر جمع بندی کے باوجود ن لیگ کا خاموش ووٹر آج بھی نواز شریف کے ساتھ کھڑا ہے اور ان کے نام کی مالا جپ رہا ہے جس سے شیر کی گھن گرج واضح سنائی دے رہی ہے۔
سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ اگر آج ٹرن آؤٹ پچاس فیصد سے کراس کر گیا تو پی ٹی آئی کے لیے مدد گار ثابت ہو سکتا ہے تاہم موسمی حالات کے باعث اگر ٹرن آؤٹ کم ہوا تو ن لیگ کو سپورٹ کریگا جس سے اس کی جیت کے واضح امکانات ہیں۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ مسلم لیگ ن لاہور ، فیصل آباد، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، ساہیوال، اوکاؑڑہ، قصور، نارووال، چکوال، جہلم اور گجرات سمیت اسلام آباد جیسے شہروں میں نمبر ز گیم میں پی ٹی آئی سے آگے ہوگی۔