افغان طالبان نے صوبہ پکتیکا کے 2 اضلاع پر قبضہ کر لیا
عسکریت پسندوں نے پاکستانی سرحد سے منسلک صوبے کے اضلاع اومنا اورگایان کی چیک پوسٹوں پر 2 روز سے حملے شروع کر رکھے تھے۔
افغان حکام کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرحد سے منسلک صوبہ پکتیکا پر افغان طالبان نے قبضہ کر لیا ہے۔
بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق افغان حکام کے مطابق پاکستانی سرحد سے منسلک افغان صوبے پکتیکا کے 2 اضلاع پر طالبان عسکریت پسند کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
عسکریت پسندوں نے اومنا اور گایان اضلاع پر کنٹرول حاصل کرنے کیلیے گزشتہ اتوار سے ان شہروں میں چیک پوسٹوں پر مسلسل حملے شروع کر رکھے تھے، ان چیک پوسٹوں سے افغان سیکیورٹی اہلکاروں کو پسپائی اختیار کرنا پڑ گئی، طالبان جنگجوؤں نے خالی کردہ چیک پوسٹوں سے اسلحے کی بھاری تعداد پر بھی قبضہ کر لیا۔
صوبائی کونسل کے رکن فضل رحمن کاتاوازی کے مطابق ان اضلاع پر طالبان کو کنٹرول 2 دن تک مسلسل لڑائی کے بعد حاصل ہوا۔ افغانستان کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ 4 فریقی امریکا، افغان، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات بات چیت کا مقصد افغان امن عمل میں مدد دینا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ مشرق وسطیٰ کی کشیدگی اور دیگر نوعیت کا عالمی تناؤ افغان صورتحال پر کسی طور منفی اثر نہیں ڈالے گا، افغانستان اپنے تمام اتحادیوں سے یہ امید رکھتا ہے کہ وہ اس ہمسایہ ملک پر زور دیں گے جو طالبان کا حامی ہے تاہم انھوں نے کہا کہ ''ابھی تک امن کے حصول کے معاملے میں پیش رفت سامنے نہیں آئی''۔
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ امن کوششیں جاری رکھی جانی چاہئیں، طالبان کے ساتھ کسی سمجھوتے پر پہنچنے کے بارے میں ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا سے متعلق نئی امریکی پالیسی میں طالبان اور دہشت گرد گروپوں کے ایک ہمسایہ ملک میں موجود محفوظ ٹھکانوں کو ہدف بنایا جانا شامل ہے، انھوں نے کہا کہ کسی امن عمل میں امریکا نے ہمیشہ افغان مفادات کا دفاع کیا ہے۔
ایک اور سوال پر انھوں نے کہا کہ کچھ ملکوں کا طالبان پر اثر و رسوخ ہے اور اْن سے رابطہ ہے اور اِس توقع کا اظہار کیا کہ ایسے ملک اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے امن و استحکام کے لیے کام کریں گے، انھوں نے کہا کہ افغانستان میں کشیدگی جاری رہنے کا کسی ملک کو فائدہ نہیں ہوگا۔
رشید دوستم کی وطن واپسی سے متعلق ایک سوال پر ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ وہ نائب صدر کے طور پر اپنے فرائض انجام دیتے رہیں گے، جبکہ وفد کے ترکی آنے جانے کے معاملے کے آئینی مضمرات زیر غور ہیں، یہ معلوم کرنے پر کہ پاکستان کے انتخابات سے ان کی کیا توقعات وابستہ ہیں۔
ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ افغانستان انتخابی نتائج پر نگاہ رکھے ہوئے ہے لیکن انتخابات کا اثر تبھی پڑے گا کہ سویلین اور سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ دونوں مل کر یہ فیصلہ کریں کہ افغانستان میں عدم استحکام کی اجازت نہیں دی جائے گی یا پھر طالبان کو امن مذاکرات کا پابند کریں گے۔
بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق افغان حکام کے مطابق پاکستانی سرحد سے منسلک افغان صوبے پکتیکا کے 2 اضلاع پر طالبان عسکریت پسند کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
عسکریت پسندوں نے اومنا اور گایان اضلاع پر کنٹرول حاصل کرنے کیلیے گزشتہ اتوار سے ان شہروں میں چیک پوسٹوں پر مسلسل حملے شروع کر رکھے تھے، ان چیک پوسٹوں سے افغان سیکیورٹی اہلکاروں کو پسپائی اختیار کرنا پڑ گئی، طالبان جنگجوؤں نے خالی کردہ چیک پوسٹوں سے اسلحے کی بھاری تعداد پر بھی قبضہ کر لیا۔
صوبائی کونسل کے رکن فضل رحمن کاتاوازی کے مطابق ان اضلاع پر طالبان کو کنٹرول 2 دن تک مسلسل لڑائی کے بعد حاصل ہوا۔ افغانستان کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ 4 فریقی امریکا، افغان، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات بات چیت کا مقصد افغان امن عمل میں مدد دینا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ مشرق وسطیٰ کی کشیدگی اور دیگر نوعیت کا عالمی تناؤ افغان صورتحال پر کسی طور منفی اثر نہیں ڈالے گا، افغانستان اپنے تمام اتحادیوں سے یہ امید رکھتا ہے کہ وہ اس ہمسایہ ملک پر زور دیں گے جو طالبان کا حامی ہے تاہم انھوں نے کہا کہ ''ابھی تک امن کے حصول کے معاملے میں پیش رفت سامنے نہیں آئی''۔
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ امن کوششیں جاری رکھی جانی چاہئیں، طالبان کے ساتھ کسی سمجھوتے پر پہنچنے کے بارے میں ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا سے متعلق نئی امریکی پالیسی میں طالبان اور دہشت گرد گروپوں کے ایک ہمسایہ ملک میں موجود محفوظ ٹھکانوں کو ہدف بنایا جانا شامل ہے، انھوں نے کہا کہ کسی امن عمل میں امریکا نے ہمیشہ افغان مفادات کا دفاع کیا ہے۔
ایک اور سوال پر انھوں نے کہا کہ کچھ ملکوں کا طالبان پر اثر و رسوخ ہے اور اْن سے رابطہ ہے اور اِس توقع کا اظہار کیا کہ ایسے ملک اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے امن و استحکام کے لیے کام کریں گے، انھوں نے کہا کہ افغانستان میں کشیدگی جاری رہنے کا کسی ملک کو فائدہ نہیں ہوگا۔
رشید دوستم کی وطن واپسی سے متعلق ایک سوال پر ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ وہ نائب صدر کے طور پر اپنے فرائض انجام دیتے رہیں گے، جبکہ وفد کے ترکی آنے جانے کے معاملے کے آئینی مضمرات زیر غور ہیں، یہ معلوم کرنے پر کہ پاکستان کے انتخابات سے ان کی کیا توقعات وابستہ ہیں۔
ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ افغانستان انتخابی نتائج پر نگاہ رکھے ہوئے ہے لیکن انتخابات کا اثر تبھی پڑے گا کہ سویلین اور سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ دونوں مل کر یہ فیصلہ کریں کہ افغانستان میں عدم استحکام کی اجازت نہیں دی جائے گی یا پھر طالبان کو امن مذاکرات کا پابند کریں گے۔