وینزویلا میں رد انقلاب ناکام
وینز ویلا کے صدارتی انتخابات میں نیکولس مادورا کی کامیابی کے خلاف دھاندلی کے الزامات پر نکالے جانے والی ریلیاں ۔۔۔
وینز ویلا کے صدارتی انتخابات میں نیکولس مادورا کی کامیابی کے خلاف دھاندلی کے الزامات پر نکالے جانے والی ریلیاں در حقیقت امریکی سامراج کے ایماء پر رد انقلاب کی کوششیں تھیں جسے وینزویلا کے مزدوروں، کسانوں، طلبا، سپاہیوں، فوجی افسروں، فیکٹری ورکروں اور نچلے درجے کے ملازمین نے ناکام بنادیا، اس سازش میں امریکی نجی میڈیا کیو اے ایس (QAS)اسپین کی حکومتی میڈیا پی پی(PP)مقامی اشرافیہ، سرمایہ دار، بینک مالکان اور بڑی زمین کے مالکان یہ سب شریک تھے۔
وہ بلو ویرین انقلاب کے حاصلات کو ناکام بنانے پر تلے ہوئے تھے، مادورا کی جیت پر نکالے گئے جلوس کے اختتام پر یہ نظر آیا کہ موٹر سائیکلوں پر سوار کچھ مسلح شر پسند انقلاب کا دفاع کرنے والے کارکنان پر بندوقوں سے گولیاں چلاتے ہوئے گزرے جس کے نتیجے میں7سوشلسٹ کارکنان ہلاک ہوگئے، نجی ٹی وی چینلز میں واضح طورپر یہ دیکھاجارہاتھا کہ بین الاقوامی میڈیا کا دباؤ، سڑکوں پر نکالے جانے والے جلوسوں، منظم افرا تفریح، منظم بلیک آؤٹ کرنے، معاشی سبوتاژی، غذائی قلت اداروں اور فیکٹریوں کے مالکان کی جانب سے بندش وغیرہ کا عمل ایک منظم بے چینی اور لا قانونیت موجودہ حکومت کو گرانے کے لیے پیدا کی گئی، ان سازشوں کوکیسے ناکام بنایاجائے؟ اس قسم کے صورتحال سے نمٹنے کے لیے ماضی کے انقلابی تجربات سے فائدہ اٹھانا ہوگا،انقلابی عمل کو متحرک کرنا ہوگا، سرمایہ داروں نے یہ درست سمجھا ہے کہ سرمایہ دارانہ نظام کے قانون کے تحت کبھی بھی مقاصد حاصل نہیں کیے جاسکتے ہیں، اس لیے انھوںنے یہ فیصلہ کیا ہے کہ براہ راست تضادات کو بڑھاوا دیا جائے۔
ہمیں بھی یہی کلیہ اخذ کرنا ہوگا، اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اکسانا چاہتے ہیں بلکہ انقلابی عوام اور مزدور طبقے کو شعوری طورپر متحرک کرنا چاہتے ہیں، سازشوں کے برخلاف کمیونٹی کے بنیاد پر ہر فیکٹری میں کمیٹیاں بنانی ہوںگی، بلوویرین انقلاب کے دفاع کے لیے باشعور محافظین کی کمیٹیاں بنانی ہوںگی، سیمون، سیٹوز سی ڈی آئی ایس(CDIS) کمیونٹی میڈیا اور انقلابی ہیڈ کوارٹرز میں خاص کر کمیٹیاں بنانی ہوںگی، منظم انقلابی کمیٹیاں، کمیونٹی میڈیاCIUشہری اور دیہی کمیونٹیز، کمیونل کونسلز اور سوشلسٹ کمیون قائم کرنے ہوںگے، رد انقلابی اشرافیہ اور اعلیٰ افسران قومی بنیادوں پر کاروبار زندگی کو ٹھپ کرنا چاہتے ہیں، غذائی پیداوار اور تقسیم کار کی کمپنی پولار (Polar) کے مزدوروں کو منظم ہونا ہے اس لیے بھی کہ کمپنیاں عوام کو غذائی ترسیلات میں رکاوٹ ڈالنا چاہتی ہیں، وہ دودھ اور گوشت کی ترسیلات کو روکنا چاہتی ہیں، ہمیں وہاں محنت کشوں کی کمیٹیاں بنانی ہوںگی، ہم اس حملے کو صرف محنت کشوں کے کنٹرول سے ہی روک سکتے ہیں۔
اگر معیشت کو سبوتاژ کرنے کے لیے فیکٹریوں کو لاک آؤٹ کرنے کی جانب مالکان جاتے ہیں تو ہمیں2002کی طرح کامریڈ بلانکا ایخاؤٹ کے اس نعرے کو اپنانا ہوگا کہ ''فیکٹری بند ہو تو اس پر قبضہ کرلو'' تمام کارخانوں اور کام کرنے کے جگہوں پر منظم طور پر محنت کش خود تمام ایسمبیلنگ اور دیگر کام اپنے ہاتھوں میں لے لیں۔ سامراجی مداخلت کاروں اور نوکر شاہی کے خلاف باشعور انقلابی کمیٹیاں تشکیل دینی ہوںگی، معیشت کو سبوتاژ کرنے کے جرم میں حکومت مل مالکان کے خلاف کارروائی کرے گی اور اگر نہ مانا تو ملوں کو مزدوروں کے کنٹرول میں دے دیاجائے گا، کامریڈ مادورا نے کہاکہ ''ری سول'' اور دیگر ہسپانوی کمپنیوں کے ساتھ بھی وہی برتاؤ ہوگا جو قومی کمپنیوں کے ساتھ ہوگا۔ بجلی کی ترسیلات میں رکاوٹ ڈالنے کی سازش کے خلاف بجلی کمپنیاں مزدوروں کے کنٹرول میں دے دی جائیںگی، ملک میں موجود دوسرے ملکوں کے سفیروں کی ملکی معاملات میں مداخلت کرنے پر انھیں ملک سے نکال دیاجائے گا۔
بیرونی مداخلت کے خلاف ہمیں عالمی بنیادوں پر دنیا بھر کے محنت کشوں سے مدد کے لیے اپیل کرنی ہوگی، نوکر شاہی، اکابرین اور اونچے مرتبے کے لوگوں سے اسلحہ لے لیاجائے گا، انقلابی بہت پر امن ہوتے ہیں لیکن ہمیں اشرافیہ سے اسلحہ واپس لینا ہوگا، اب ہم سب شاویز ہیں، ہمیں پڑوسیوں، فیکٹریوں، اسکولوں، غریب آبادیوں، دیہی اور شہری آبادیوں کی کمیونٹیاں بنانی ہوںگی، خاص کر غریب آبادیوں، صنعتی علاقوں اور بلدیاتی حلقوں کی بنیاد پر اپنے نمایندے مقرر کرنے ہوںگے۔ ہمیں ہر سازش کو ناکام بنانے کے لیے اپنی مدد آپ اور تحفظ کا انتظام کرنا ہوگا، ہمیں فوج اور ملیشیا میں سیاسی کام کرنے ہوںگے، سر گرم انقلابی کارکنوں کے ذریعے ان سے روابط قائم کرنے ہوںگے اور افسروں کی وفاداریاں حاصل کرنی ہوںگی، یہ سارے کام انقلابی نقطہ نگاہ سے کرنا ہوگا، ہمیں کمیونٹی فوج بنانی ہوگی، ایک سوشلسٹ اور بلوویرن محافظین ہی اس انقلاب کی رکھوالی کرسکتے ہیں،غذائی قلت، عدم تحفظ اور افراط زر یہ سب کچھ سرمایہ داری کی پیداوار ہیں، سرمایہ داری اور نوکر شاہی کے وجود سے ہی یہ سب کچھ ہوتا ہے۔
کامریڈ مادورا نے کہا کہ ''جو کچھ ہوگا وہ بوژوازژ(سرمایہ داروں) سے معاہدے کے ذریعے نہیں بلکہ انقلاب کو تیز تر کرنے سے ممکن ہوگا'' اس کا مطلب یہ ہوا کہ تمام ذرایع پیداوار، بینکنگ اور بڑی جاگیروں کو مزدور طبقے کے کنٹرول میں دینا ہوگا۔ ہمیں سرمایہ داروں کے ریاستی آلات کو انقلابی اداروں کے ذریعے متبادل کے طورپر بدلنا ہوگا، ہمیں اختیارات مزدوروں کی کونسلوں اور برادریوں کی کونسلوں کے حوالے کرنا ہوگا، رد انقلابیوں کے خلاف فوجداری دیوار بننا ہوگا، انقلابی حرکات کو اشرافیہ کے خلاف منظم کرنا ہوگا، بجلی کے نظام کو درہم برہم کرنے کے خلاف ادارے کو مزدوروں کے کنٹرول میں دینا ہوگا۔ مل انتظامیہ کی جانب سے فیکٹریوں کو لاک آؤٹ کرنے پر فیکٹری پر مزدوروں کو قبضہ کرنا ہوگا۔
قتل عام کے خلاف خودکار دفاعی نظام تشکیل دینا ہوگا، رد انقلاب کے خلاف ہر پڑوسی فیکٹریوں میں کمیٹیاں قائم کرنی ہوںگی، سپاہیوں اور افسروں کی انقلابی کمیٹیاں تشکیل دینی ہوگی، سامراجی مداخلت کے خلاف مزدوروں کی عالمگیریت میں شامل ہونا ہوگا، بورژوازی سے کوئی معاہدہ نہیں بلکہ انقلاب کو تیز تر کرنا ہوگا، اعلیٰ افسروں، اشرافیہ، اعلیٰ اہل کاروں کی حوصلہ شکنی کرنی ہوگی، تب جاکر ہم معیشت کی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں، ہر چند کہ وینز ویلا کے عوام کا مستقبل اور مسائل کا مکمل حل ایک بے ریاستی سماج میں مضمر ہے جہاں وینز ویلا اور لاطینی امریکا کی ساری دولت اور وسائل سارے لوگوں کے ہوںگے، کوئی بھی صاحب جائیداد ہوگا اور نہ بے گھر، سب ہر ایک کے لیے اور ہر ایک سب کے لیے پیداوار کرے گا اور تقسیم کرے گا آخر کار یہ بنی نوع انسان کی خوشحالی کے لیے ایک ایسا خواب ہے جو ماضی میں بھی تھا اور اب دور جدید میں بھی زیادہ بہتر طورپر نافذ کیاجاسکتاہے۔
وہ بلو ویرین انقلاب کے حاصلات کو ناکام بنانے پر تلے ہوئے تھے، مادورا کی جیت پر نکالے گئے جلوس کے اختتام پر یہ نظر آیا کہ موٹر سائیکلوں پر سوار کچھ مسلح شر پسند انقلاب کا دفاع کرنے والے کارکنان پر بندوقوں سے گولیاں چلاتے ہوئے گزرے جس کے نتیجے میں7سوشلسٹ کارکنان ہلاک ہوگئے، نجی ٹی وی چینلز میں واضح طورپر یہ دیکھاجارہاتھا کہ بین الاقوامی میڈیا کا دباؤ، سڑکوں پر نکالے جانے والے جلوسوں، منظم افرا تفریح، منظم بلیک آؤٹ کرنے، معاشی سبوتاژی، غذائی قلت اداروں اور فیکٹریوں کے مالکان کی جانب سے بندش وغیرہ کا عمل ایک منظم بے چینی اور لا قانونیت موجودہ حکومت کو گرانے کے لیے پیدا کی گئی، ان سازشوں کوکیسے ناکام بنایاجائے؟ اس قسم کے صورتحال سے نمٹنے کے لیے ماضی کے انقلابی تجربات سے فائدہ اٹھانا ہوگا،انقلابی عمل کو متحرک کرنا ہوگا، سرمایہ داروں نے یہ درست سمجھا ہے کہ سرمایہ دارانہ نظام کے قانون کے تحت کبھی بھی مقاصد حاصل نہیں کیے جاسکتے ہیں، اس لیے انھوںنے یہ فیصلہ کیا ہے کہ براہ راست تضادات کو بڑھاوا دیا جائے۔
ہمیں بھی یہی کلیہ اخذ کرنا ہوگا، اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اکسانا چاہتے ہیں بلکہ انقلابی عوام اور مزدور طبقے کو شعوری طورپر متحرک کرنا چاہتے ہیں، سازشوں کے برخلاف کمیونٹی کے بنیاد پر ہر فیکٹری میں کمیٹیاں بنانی ہوںگی، بلوویرین انقلاب کے دفاع کے لیے باشعور محافظین کی کمیٹیاں بنانی ہوںگی، سیمون، سیٹوز سی ڈی آئی ایس(CDIS) کمیونٹی میڈیا اور انقلابی ہیڈ کوارٹرز میں خاص کر کمیٹیاں بنانی ہوںگی، منظم انقلابی کمیٹیاں، کمیونٹی میڈیاCIUشہری اور دیہی کمیونٹیز، کمیونل کونسلز اور سوشلسٹ کمیون قائم کرنے ہوںگے، رد انقلابی اشرافیہ اور اعلیٰ افسران قومی بنیادوں پر کاروبار زندگی کو ٹھپ کرنا چاہتے ہیں، غذائی پیداوار اور تقسیم کار کی کمپنی پولار (Polar) کے مزدوروں کو منظم ہونا ہے اس لیے بھی کہ کمپنیاں عوام کو غذائی ترسیلات میں رکاوٹ ڈالنا چاہتی ہیں، وہ دودھ اور گوشت کی ترسیلات کو روکنا چاہتی ہیں، ہمیں وہاں محنت کشوں کی کمیٹیاں بنانی ہوںگی، ہم اس حملے کو صرف محنت کشوں کے کنٹرول سے ہی روک سکتے ہیں۔
اگر معیشت کو سبوتاژ کرنے کے لیے فیکٹریوں کو لاک آؤٹ کرنے کی جانب مالکان جاتے ہیں تو ہمیں2002کی طرح کامریڈ بلانکا ایخاؤٹ کے اس نعرے کو اپنانا ہوگا کہ ''فیکٹری بند ہو تو اس پر قبضہ کرلو'' تمام کارخانوں اور کام کرنے کے جگہوں پر منظم طور پر محنت کش خود تمام ایسمبیلنگ اور دیگر کام اپنے ہاتھوں میں لے لیں۔ سامراجی مداخلت کاروں اور نوکر شاہی کے خلاف باشعور انقلابی کمیٹیاں تشکیل دینی ہوںگی، معیشت کو سبوتاژ کرنے کے جرم میں حکومت مل مالکان کے خلاف کارروائی کرے گی اور اگر نہ مانا تو ملوں کو مزدوروں کے کنٹرول میں دے دیاجائے گا، کامریڈ مادورا نے کہاکہ ''ری سول'' اور دیگر ہسپانوی کمپنیوں کے ساتھ بھی وہی برتاؤ ہوگا جو قومی کمپنیوں کے ساتھ ہوگا۔ بجلی کی ترسیلات میں رکاوٹ ڈالنے کی سازش کے خلاف بجلی کمپنیاں مزدوروں کے کنٹرول میں دے دی جائیںگی، ملک میں موجود دوسرے ملکوں کے سفیروں کی ملکی معاملات میں مداخلت کرنے پر انھیں ملک سے نکال دیاجائے گا۔
بیرونی مداخلت کے خلاف ہمیں عالمی بنیادوں پر دنیا بھر کے محنت کشوں سے مدد کے لیے اپیل کرنی ہوگی، نوکر شاہی، اکابرین اور اونچے مرتبے کے لوگوں سے اسلحہ لے لیاجائے گا، انقلابی بہت پر امن ہوتے ہیں لیکن ہمیں اشرافیہ سے اسلحہ واپس لینا ہوگا، اب ہم سب شاویز ہیں، ہمیں پڑوسیوں، فیکٹریوں، اسکولوں، غریب آبادیوں، دیہی اور شہری آبادیوں کی کمیونٹیاں بنانی ہوںگی، خاص کر غریب آبادیوں، صنعتی علاقوں اور بلدیاتی حلقوں کی بنیاد پر اپنے نمایندے مقرر کرنے ہوںگے۔ ہمیں ہر سازش کو ناکام بنانے کے لیے اپنی مدد آپ اور تحفظ کا انتظام کرنا ہوگا، ہمیں فوج اور ملیشیا میں سیاسی کام کرنے ہوںگے، سر گرم انقلابی کارکنوں کے ذریعے ان سے روابط قائم کرنے ہوںگے اور افسروں کی وفاداریاں حاصل کرنی ہوںگی، یہ سارے کام انقلابی نقطہ نگاہ سے کرنا ہوگا، ہمیں کمیونٹی فوج بنانی ہوگی، ایک سوشلسٹ اور بلوویرن محافظین ہی اس انقلاب کی رکھوالی کرسکتے ہیں،غذائی قلت، عدم تحفظ اور افراط زر یہ سب کچھ سرمایہ داری کی پیداوار ہیں، سرمایہ داری اور نوکر شاہی کے وجود سے ہی یہ سب کچھ ہوتا ہے۔
کامریڈ مادورا نے کہا کہ ''جو کچھ ہوگا وہ بوژوازژ(سرمایہ داروں) سے معاہدے کے ذریعے نہیں بلکہ انقلاب کو تیز تر کرنے سے ممکن ہوگا'' اس کا مطلب یہ ہوا کہ تمام ذرایع پیداوار، بینکنگ اور بڑی جاگیروں کو مزدور طبقے کے کنٹرول میں دینا ہوگا۔ ہمیں سرمایہ داروں کے ریاستی آلات کو انقلابی اداروں کے ذریعے متبادل کے طورپر بدلنا ہوگا، ہمیں اختیارات مزدوروں کی کونسلوں اور برادریوں کی کونسلوں کے حوالے کرنا ہوگا، رد انقلابیوں کے خلاف فوجداری دیوار بننا ہوگا، انقلابی حرکات کو اشرافیہ کے خلاف منظم کرنا ہوگا، بجلی کے نظام کو درہم برہم کرنے کے خلاف ادارے کو مزدوروں کے کنٹرول میں دینا ہوگا۔ مل انتظامیہ کی جانب سے فیکٹریوں کو لاک آؤٹ کرنے پر فیکٹری پر مزدوروں کو قبضہ کرنا ہوگا۔
قتل عام کے خلاف خودکار دفاعی نظام تشکیل دینا ہوگا، رد انقلاب کے خلاف ہر پڑوسی فیکٹریوں میں کمیٹیاں قائم کرنی ہوںگی، سپاہیوں اور افسروں کی انقلابی کمیٹیاں تشکیل دینی ہوگی، سامراجی مداخلت کے خلاف مزدوروں کی عالمگیریت میں شامل ہونا ہوگا، بورژوازی سے کوئی معاہدہ نہیں بلکہ انقلاب کو تیز تر کرنا ہوگا، اعلیٰ افسروں، اشرافیہ، اعلیٰ اہل کاروں کی حوصلہ شکنی کرنی ہوگی، تب جاکر ہم معیشت کی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں، ہر چند کہ وینز ویلا کے عوام کا مستقبل اور مسائل کا مکمل حل ایک بے ریاستی سماج میں مضمر ہے جہاں وینز ویلا اور لاطینی امریکا کی ساری دولت اور وسائل سارے لوگوں کے ہوںگے، کوئی بھی صاحب جائیداد ہوگا اور نہ بے گھر، سب ہر ایک کے لیے اور ہر ایک سب کے لیے پیداوار کرے گا اور تقسیم کرے گا آخر کار یہ بنی نوع انسان کی خوشحالی کے لیے ایک ایسا خواب ہے جو ماضی میں بھی تھا اور اب دور جدید میں بھی زیادہ بہتر طورپر نافذ کیاجاسکتاہے۔