پی ٹی آئی نے ن لیگ کے قلعہ لاہور کی بنیادیں ہلا دیں
ٹکٹوں کی بندر بانٹ اور لاہور کے حلقوں کوآسان سمجھنا ن لیگ کو مہنگا پڑ گیا
ن لیگ کو الیکشن 2018 میں لاہور کے حلقوں کوآسان سمجھنے کی قیمت چکانا پڑگئی۔
پی ٹی آئی 'تخت لاہور' سے قومی اسمبلی کی14 نشستوں میں سے 4نشستیں جبکہ صوبائی اسمبلی کی30 میں سے 8نشستیں لے اڑی، لیگیوں کا قلعہ سمجھے جانے والے لاہور شہر میں30سال بعد ن لیگ کی بنیادیں ہل گئیں، شیر کو جتوا کر نوازشریف کی جھولی میں ڈالنے کادعویٰ کرنے والے لیگیوں کیلیے یہ لمحہ فکریہ ہے۔
لیگی حلقوں کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کو لاہورسے ملنے والی ان نشستوں میں ن لیگی قیادت کی طرف سے ٹکٹوں کی بندر بانٹ کا بھی اہم عنصر شامل ہے۔ الیکشن 2018 میں جہاں ن لیگ کے بڑے بڑے برج الٹے اور اہم نشستوں پر اپ سیٹ رزلٹ آئے وہاں پنجاب کے دل لاہور میں بھی سونامی کے اثرات نظر آئے، 2013 میں پی ٹی آئی صرف ایک قومی اور 4صوبائی نشستوں پر کامیاب ہوئی تھی، حالیہ الیکشن میں شفقت محمود، میاں محمود الرشید، ڈاکٹر مراد راس اور میاں اسلم اقبال دوبارہ کامیاب ٹھہرے تاہم شعیب صدیقی ہار گئے۔
لاہور سے قومی اسمبلی کی نشستوں پر پارٹی سربراہ عمران خان، ملک کرامت، حماد اظہر کے علاوہ صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر عبدالعلیم خان، ملک ندیم عباس، نذیر احمد چوہان، امین ذوالقرنین اور سرفراز حسین شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کا الیکشن ہارنے والے سیف الملوک کھوکھر صوبائی اسمبلی کے امیدوار تھے مگر انھیں قومی اسمبلی کا ٹکٹ دیدیا گیا اور وہ ملک کرامت سے شکست کھا گئے۔
دوسری جانب خواجہ سعد رفیق نے سخت مقابلے کے بعد عمران خان کے ہاتھوں شکست کھائی مگر انھوں نے اپنی، اپنے بھائی خواجہ سلمان رفیق اور لیگی یاسین سوہل کی صوبائی اسمبلی نشست جیت لی ہے۔مہر اشیاق اور خواجہ احمد حسان نے بھی سخت مقابلے کے بعد پی ٹی آئی سے شکست کھائی ہے، خواجہ احمد حسان نے گزشتہ الیکشن میں شکست کھانے کے بعد دوبارہ حلقے کی طرف پلٹ کر بھی نہیں دیکھا جس کا انتقام ووٹر نے ان سے لے لیا تاہم مہر اشتیاق گزشتہ الیکشن جیتے تھے مگر اس دفعہ ہارگئے۔
لاہور سے ملک افضل کھوکھر اور سردار ایاز صادق 2 ایسی لیگی شیخصیات ہیں جو مسلسل چوتھی بار قومی اسمبلی میں نشست پکی کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ ملک ریاض احمد، حمزہ شہبازشریف، وحید عالم خان مسلسل دوسری بار جبکہ رانا مبشراقبال اور علی پرویز ملک پہلی بار قومی اسمبلی جارہے ہیں جبکہ خواجہ سلمان رفیق، بلال یاسین، مرغوب احمد، چوہدری اختر علی، ملک وحید، میاں نصیر احمد، رمضان صدیق بھٹی، غزالی سلیم بٹ دوسری بار جبکہ شہبازشریف، شہباز احمد، رانا مشہود احمد خان، خواجہ عمران نذیر تیسری بار اور ملک غلام حبیب اعوان، اختر حسین، رانا طارق، مرزا جاوید پہلی بار رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔
مستقبل میں ن لیگ کو اپنے تخت لاہور کو بچانے اور اسے مضبوط کرنے کیلیے سخت محنت کرنی ہوگی اور شہر میں لیگی کارکنوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ازالہ کرنا ہوگا۔
پی ٹی آئی 'تخت لاہور' سے قومی اسمبلی کی14 نشستوں میں سے 4نشستیں جبکہ صوبائی اسمبلی کی30 میں سے 8نشستیں لے اڑی، لیگیوں کا قلعہ سمجھے جانے والے لاہور شہر میں30سال بعد ن لیگ کی بنیادیں ہل گئیں، شیر کو جتوا کر نوازشریف کی جھولی میں ڈالنے کادعویٰ کرنے والے لیگیوں کیلیے یہ لمحہ فکریہ ہے۔
لیگی حلقوں کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کو لاہورسے ملنے والی ان نشستوں میں ن لیگی قیادت کی طرف سے ٹکٹوں کی بندر بانٹ کا بھی اہم عنصر شامل ہے۔ الیکشن 2018 میں جہاں ن لیگ کے بڑے بڑے برج الٹے اور اہم نشستوں پر اپ سیٹ رزلٹ آئے وہاں پنجاب کے دل لاہور میں بھی سونامی کے اثرات نظر آئے، 2013 میں پی ٹی آئی صرف ایک قومی اور 4صوبائی نشستوں پر کامیاب ہوئی تھی، حالیہ الیکشن میں شفقت محمود، میاں محمود الرشید، ڈاکٹر مراد راس اور میاں اسلم اقبال دوبارہ کامیاب ٹھہرے تاہم شعیب صدیقی ہار گئے۔
لاہور سے قومی اسمبلی کی نشستوں پر پارٹی سربراہ عمران خان، ملک کرامت، حماد اظہر کے علاوہ صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر عبدالعلیم خان، ملک ندیم عباس، نذیر احمد چوہان، امین ذوالقرنین اور سرفراز حسین شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کا الیکشن ہارنے والے سیف الملوک کھوکھر صوبائی اسمبلی کے امیدوار تھے مگر انھیں قومی اسمبلی کا ٹکٹ دیدیا گیا اور وہ ملک کرامت سے شکست کھا گئے۔
دوسری جانب خواجہ سعد رفیق نے سخت مقابلے کے بعد عمران خان کے ہاتھوں شکست کھائی مگر انھوں نے اپنی، اپنے بھائی خواجہ سلمان رفیق اور لیگی یاسین سوہل کی صوبائی اسمبلی نشست جیت لی ہے۔مہر اشیاق اور خواجہ احمد حسان نے بھی سخت مقابلے کے بعد پی ٹی آئی سے شکست کھائی ہے، خواجہ احمد حسان نے گزشتہ الیکشن میں شکست کھانے کے بعد دوبارہ حلقے کی طرف پلٹ کر بھی نہیں دیکھا جس کا انتقام ووٹر نے ان سے لے لیا تاہم مہر اشتیاق گزشتہ الیکشن جیتے تھے مگر اس دفعہ ہارگئے۔
لاہور سے ملک افضل کھوکھر اور سردار ایاز صادق 2 ایسی لیگی شیخصیات ہیں جو مسلسل چوتھی بار قومی اسمبلی میں نشست پکی کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ ملک ریاض احمد، حمزہ شہبازشریف، وحید عالم خان مسلسل دوسری بار جبکہ رانا مبشراقبال اور علی پرویز ملک پہلی بار قومی اسمبلی جارہے ہیں جبکہ خواجہ سلمان رفیق، بلال یاسین، مرغوب احمد، چوہدری اختر علی، ملک وحید، میاں نصیر احمد، رمضان صدیق بھٹی، غزالی سلیم بٹ دوسری بار جبکہ شہبازشریف، شہباز احمد، رانا مشہود احمد خان، خواجہ عمران نذیر تیسری بار اور ملک غلام حبیب اعوان، اختر حسین، رانا طارق، مرزا جاوید پہلی بار رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔
مستقبل میں ن لیگ کو اپنے تخت لاہور کو بچانے اور اسے مضبوط کرنے کیلیے سخت محنت کرنی ہوگی اور شہر میں لیگی کارکنوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ازالہ کرنا ہوگا۔