الیکشن کمیشن شفاف انتخابات کرانے میں ناکام رہاشازیہ مری
مخالف امیدوار جعلی ووٹوں کے ذریعے جیتا،7پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ پولنگ کا مطالبہ
کھپرو کے حلقے این اے 235 سے پیپلز پارٹی کی امیدوار و سابق صوبائی وزیر اطلاعات شازیہ مری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ان کے حلقے میں فنکشنل مسلم لیگ کے ایجنٹوں اور کارکنوں نے کھلم کھلا دھاندلی اور جعلی ووٹ کاسٹ کر کے کامیابی حاصل کی۔
پیپلز پارٹی کے پولنگ ایجنٹوں کو تشدد کر کے پولنگ اسٹیشنوں سے نکال دیا گیا جبکہ مختلف پولنگ اسٹیشنوں سے14ایجنٹوں کو اغوا کر لیا گیا اور جعلی ووٹ کاسٹ کیے گئے۔ انھوں نے کہا کہ ان کے حلقے میں فوج اور رینجرز اپنا کردار ادا کرتی تو جعلی ووٹ کاسٹ نہیں ہوسکتے تھے۔ ریٹرننگ آفیسر نے جانب داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے شکایات کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی بلکہ مخالفین کو جعلی ووٹ کاسٹ کرنے کی کھلی چھٹی دی گئی۔
انھوں نے کہا کہ ان کے حلقے کے2پولنگ اسٹیشن چنیسر مہر اور عارب آریسر میں ووٹوں کی گنتی نہیں کی گئی بلکہ رینجرز کے اہلکار بیلٹ بکس اٹھا کر لے گئے اور ریٹرننگ آفیسر نے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس80کے نتائج نامعلوم وجوہات کی بنا پر روک لیے، انھوں نے مزیدکہا کہ الیکشن کمیشن کے صاف و شفاف انتخابات کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ،انھوں نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کے حلقہ کے26 پولنگ اسٹیشنوں کی دوبارہ گنتی کرا کے ایک ہی شخص کے بار بار ووٹ کاسٹ کرنے کی تحقیقات نادرا سے کرائی جائے اور انگوٹھے کے نشان نادرا سے تصدیق کرائے جائیں اور ان کے حلقے کے7پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ پولنگ کرائی جائے۔
پیپلز پارٹی کے پولنگ ایجنٹوں کو تشدد کر کے پولنگ اسٹیشنوں سے نکال دیا گیا جبکہ مختلف پولنگ اسٹیشنوں سے14ایجنٹوں کو اغوا کر لیا گیا اور جعلی ووٹ کاسٹ کیے گئے۔ انھوں نے کہا کہ ان کے حلقے میں فوج اور رینجرز اپنا کردار ادا کرتی تو جعلی ووٹ کاسٹ نہیں ہوسکتے تھے۔ ریٹرننگ آفیسر نے جانب داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے شکایات کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی بلکہ مخالفین کو جعلی ووٹ کاسٹ کرنے کی کھلی چھٹی دی گئی۔
انھوں نے کہا کہ ان کے حلقے کے2پولنگ اسٹیشن چنیسر مہر اور عارب آریسر میں ووٹوں کی گنتی نہیں کی گئی بلکہ رینجرز کے اہلکار بیلٹ بکس اٹھا کر لے گئے اور ریٹرننگ آفیسر نے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس80کے نتائج نامعلوم وجوہات کی بنا پر روک لیے، انھوں نے مزیدکہا کہ الیکشن کمیشن کے صاف و شفاف انتخابات کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ،انھوں نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کے حلقہ کے26 پولنگ اسٹیشنوں کی دوبارہ گنتی کرا کے ایک ہی شخص کے بار بار ووٹ کاسٹ کرنے کی تحقیقات نادرا سے کرائی جائے اور انگوٹھے کے نشان نادرا سے تصدیق کرائے جائیں اور ان کے حلقے کے7پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ پولنگ کرائی جائے۔