سپریم کورٹ کا پیمرا سے عدلیہ کے خلاف نشر پروگرامز پر سوال

پیمرا نےکبھی اپنے فرائض صحیع طریقے سےانجام نہیںدئیے،جسٹس جواد...

بینچ ٹی وی پرا پنے اشتہارات چلائے گی اور پیمرا کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ قابل اعتراض ہیں یا نہیں۔ فوٹو ڈزائن: جہانزیب حق

FAISALABAD:
سپریم کورٹ آف پاکستان نے ٹیلیوڎن پرعدلیھ کے خلاف دکھائے جانے والے پروگرامز کیخلاف دائر کی گئی درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے پاکستان الیٹرونک میڈیا ریگیولیٹری اتھارٹی سے سوال کیا کہ کیا پیمرا نےاب تک ان پروگرامز کا نوٹس لیا ہے یا نہیں۔

یھ درخواستیں جماعت اسلامی کے سابقہ امیرقاضی حسین احمد اورسپریم کورٹ کے جسٹس ریٹائیرڈ وجیہ الدین احمد جنھوں نے حالیہ دنوں میں ہی پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی ہے کی طرف سے دائر کی گئیں تھیں۔

سپریم کورٹ کی تین رکنی بینچ نے پیمرا کی کارگردگی پہ برہمی کا اظہار کیا جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ پیمرا کبھی بھی اپنے فرائض صحیع طریقے سے نہیں نبھائے۔


جسٹس افتیخار محمد چوہدری نے کہا کہ بینچ ٹی وی پرا پنے اشتہارات چلائے گی اور پیمرا کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ قابل اعتراض ہیں یا نہیں۔

چیرمین پیمرا نے صفائی دیتے ہوئے کہا کہ ایک ڈش ٹی وی تین ہزار سے چار ہزار میں خریدی جا سکتی ہے۔

درخواست میں پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن اور کیبل آپریٹرز کو بھی فریق بنایا گیا تھا۔ درخواست کی سماعت ستمبر 17 تک ملتوی کر دی گئی ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story