ترکی بم دھماکوں میں مرنیوالوں کی تعداد 46 ہوگئی 9 افراد گرفتار

ملزموں کا دہشت گرد تنظیم سے تعلق ہے، انھوں نے اعتراف بھی کر لیا، ترک وزیر داخلہ


AFP May 13, 2013
ملزموں کا دہشت گرد تنظیم سے تعلق ہے، انھوں نے اعتراف بھی کر لیا، ترک وزیر داخلہ فوٹو: اے ایف پی

ترکی نے کہا ہے ہفتے کو ہونیوالے دو کار بم دھماکوں کے سلسلے میں 9 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے، ان بم دھماکوں میں کم ازکم 46 افراد ہلاک اور سو کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔

دوسری طرف شام نے ان دھماکوںمیں کسی قسم کا ہاتھ ہونے کی تردید کی ہے، ریحانیہ شہر شامی سرحد کے قریب ہے اور یہاں شامی پناہ گزین اور باغی بڑی تعداد میں موجود ہیں، ترکی میں بم دھماکے دو سال قبل شام میں شروع ہونیوالے تصادم کے بعد مہلک ترین تھے، دھماکوں سے لوگوں میں شامی پناہ گزینوں کیخلاف غصہ اور نفرت پیدا ہوگئی ہے اور مشتعل ہجوم نے درجنوں گاڑیوں کونقصان پہنچایا، دھماکوں سے خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ ترکی کو شام کے تصادم میں براہ راست گھسیٹا جا رہا ہے، ترک نائب وزیر اعظم بیسر آتلے نے میڈیا کو بتایا ہے کہ بم دھماکوں کے سلسلے میں 9 افراد کو پوچھ گچھ کیلیے حراست میں لے لیا گیا ہے۔



ان کا کہنا تھا کہ ملزموں نے دھماکوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کر لیا ہے اور ان کا تعلق شام کی ایک دہشت گرد تنظیم سے ہے جسے شام کی انٹیلی جنس کی سرپرستی حاصل ہے، نائب وزیراعظم نے بتایا کہ مرنیوالوں میں 35 ترک اور 3 شامی ہیں، ترک وزیر داخلہ معمر گولر کا کہنا ہے کہ ہم نے بم دھماکوں کے منتظمین کو شناخت کر لیا ہے، دوسری طرف شام کے وزیر خارجہ اومران الزوبی نے کہا کہ شام کا ان دھماکوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ان کے بارے میں ترک وزیراعظم طیب اردگان سے پوچھا جائے، وہ اس کی پارٹی دھماکوں کی براہ راست ذمہ دار ہیں، دریں اثنا بم دھماکوں کی عالمی سطح پر مذمت کی جا رہی ہے ، فرانس کے صدر فرانکوئس ہولینڈ، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بین کی مون اور امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے بم دھماکوں کی شدید مذمت کی ہے، ترک وزیر اعظم طیب ارگان جمعرات کو واشنگٹن میں امریکا کے صدر باراک اوباما سے ملنے والے ہیں، شامی اپوزیشن نیشنل کولیشن نے کہا کہ بم دھماکے ترکوں اور شامیوں کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی کوشش ہے ، اور اس حوالے سے ترکی کا موقف بیان درست ہے کہ اسد کے حامی اس قتل عام میں ملوث ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں