خیبرپختونخوا میں حکومت بنانا عمران کا پہلا امتحان ہوگا

کارکردگی کامیابی کی سیڑھی، ناقص پرفارمنس سے مجلس عمل،اے این پی جیساحال ہوسکتاہے

کارکردگی کامیابی کی سیڑھی، ناقص پرفارمنس سے مجلس عمل،اے این پی جیساحال ہوسکتاہے۔ فوٹو: فائل

خیبرپختونخوا کے عوام نے ایک بار پھر تبدیلی کانعرہ لگانے والوں کا بھر پورساتھ دیاہے لیکن تحریک انصاف کوئی تبدیلی لاسکے گی یانہیں؟ اسکاانحصاراسکی کارکردگی پرہو گا۔


خیبرپختونخوامیں اکثریت تحریک انصاف کیلیے آزمائشی کیس ہے مگرکارکردگی قومی سیاست میںسرفہرست آنے کیلیے سیڑھی ثابت ہوگی۔ تحریک انصاف کے پاس موقع ہے کہ وہ عوام کی تبدیلی کی خواہش کوعملی جامہ پہنائے۔ دوسری صورت میںاکثریت کا وہی حشرہوگاجومتحدہ مجلس عمل کا ہوا تھا ۔ عمران خان کی سیاسی سوچ کودیکھاجائے تووہ مرکزمیں ن لیگ کیساتھ مخلوط حکومت میںکبھی بھی شامل نہیں ہونگے ، آنیوالے پارلیمانی سیٹ اپ میں بطوراپوزیشن تحریک انصاف کاکردار بہت اہمیت کاحامل ہوگا،صوبائی اسمبلی کی34نشستوں کیساتھ تحریک انصاف خیبرپختونخوامیںتن تنہاحکومت بھی نہیںبنا سکتی، اسے حکومت سازی کے لیے باقی جماعتوں اور آزاد امیدواروںسے بات کرنا ہوگی۔

اپنی شرائط پرسیاسی جماعتوں کوکس طرح مخلوط حکومت میںشامل ہونے پرآمادہ کیا جاسکتا ہے؟ یہ تحریک انصاف کیلیے پہلاسیاسی امتحان ہوگا کیونکہ ایک صوبے میں حکومت تشکیل دینے میں کامیابی سے اسے رول ماڈل کے طورپرپیش کیا جاسکتاہے۔خدا نخواستہ اگرتحریک انصاف ایک صوبے میںحاصل مینڈیٹ کوبہترطریقے سے استعمال نہ کرسکی توانجام عوامی نیشنل پارٹی جیساہوگا،پختون آبادی نے بایزیدانصاری المعروف پیررو خان کی روشنائی تحریک سے لیکرتحریک انصاف تک ہمیشہ جمودتوڑنے کاعزم رکھنے والوںکاساتھ دیا اور اسٹیٹس کوکیخلاف کھڑے ہوئے لیکن جوتبدیلی عوام چاہتے ہیںوہ ابھی تک انکونصیب نہ ہوسکی۔
Load Next Story