سیاست کی بساط پر ناکامی کا منہ دیکھنے والے فنکار
فنکار انتخابات تو نہ جیت سکے لیکن سماجی خدمت کے جذبے کے باعث لوگوں کے دلوں میں جگہ بنانے میں ضرور کامیاب ہوگئے
KARACHI:
انتخابات 2018 پاکستانی سیاست میں نہایت اہم ثابت ہوئے ہیں اس بارالیکشن میں سیاسی قائدین کے علاوہ شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنےوالے فنکاروں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیاتھا اور پاکستان کے بہتر مستقبل کے عزم کے ساتھ انتخابی میدان میں اترے تھے، تاہم یہ فنکار انتخابات تو نہ جیت سکے لیکن سماجی خدمت کے جذبے کے باعث لوگوں کے دلوں میں جگہ بنانے میں ضرور کامیاب ہوگئے۔
پاکستان کے نامور گلوکار اور سماجی رہنما ابرارالحق پاکستان تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے نارووال کے حلقے این اے78سے انتخابی میدان میں اترے تھے۔ یہ حلقہ پاکستان مسلم لیگ(ن)کے رہنما اورسابق وزیر داخلہ احسن اقبال کا حلقہ ہے اور وہ بھی اسی حلقے سے کھڑے ہوئے۔ گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں اس بار احسن اقبال اور ابرارالحق کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع تھا تاہم احسن اقبال نے اپنےآبائی حلقے سےایک لاکھ 59 ہزار 6سو51 ووٹ لے کر ابرارالحق کو شکست دےدی، جب کہ ابرارالحق 88ہزار250 ووٹ لے سکے۔
عوامی خدمت کے جذبے سے سرشار گلوکار جواد احمد نے انتخابات 2018 میں کسی اورجماعت میں شمولیت کے بجائے اپنی پارٹی بنانے کو ترجیح دی اور ''برابری پارٹی''کے نام سے اپنی سیاسی جماعت بنائی۔ جواد احمد ایک حلقے سے نہیں بلکہ سیاست کی دنیا کے بادشاہوں کے مقابل تین حلقوں سے انتخابی میدان میں اترے تھے۔
کراچی کا حلقہ این اے246
یہ حلقہ پاکستان پیپلز پارٹی کا گڑھ سمجھاجاتا ہے اور اس حلقے سے اس بار پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کھڑے ہوئے تھےدلچسپ بات یہ ہے اس حلقے سے نہ تو جواد احمد جیتے اور نہ ہی بلاول بھٹو۔ بلکہ این اے 246 سے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوارعبدالشکور شاد 52 ہزار750 ووٹ لے کرکامیاب رہے۔
لاہور کا حلقہ این اے131
جواد احمد لاہور کے حلقے این اے 131 سے مسلم لیگ(ن)کے رہنما اور سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے مقابل کھڑے ہوئے تھے۔ تاہم اس حلقے سے عمران خان نے جواد احمد اور خواجہ سعد رفیق دونوں کو شکست دے دی اور 84 ہزار313 ووٹ لے کرکامیاب رہے۔
لاہور کا حلقہ این اے 132
گلوکار جواد احمد کامقابلہ لاہور کے حلقےاین اے 132 سے پاکستان مسلم لیگ(ن)کے صدرمیاں شہباز شریف سے تھا۔ اس حلقے سے بھی جواد احمد کو شکست کا سامنا کرنا پڑا اورشہباز شریف95 ہزار834ووٹ لے کرکامیاب رہے۔
اداکار ساجد حسن پاکستان پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 256 سے انتخابی میدان میں اترے تھے تاہم صرف 7ہزار 587 ووٹ ہی حاصل کرسکے۔ جب کہ انہیں پاکستان تحریک انصاف کےامیدوارمحمد نجیب ہارون نے89 ہزار850 ووٹ حاصل کرکے ہرادیا۔
اداکارایوب کھوسہ بھی پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار کی حیثیت سے کراچی کے حلقے پی ایس 101 سے انتخابی میدان میں اترےتھے، تاہم صرف5 ہزار 121 ووٹ ہی لے سکے جب کہ ان کے مقابل پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار سید فردوس شمیم نقوی 20ہزار34 ووٹ لے کر کامیاب رہے۔
اداکارہ گل رعنا کراچی کے حلقے پی ایس 94 سے پاکستان پیپلز پارٹی کی امیدوار کی حیثیت سے الیکشن میں کھڑی ہوئی تھیں لیکن انہیں بھی شکست کا منہ دیکھنا پڑا انہیں عوام نے صرف 2ہزار458 ووٹ دئیے جب کہ ان کے مقابل ایم کیوایم کے امیدوار محمد وجاہت 32 ہزار729 ووٹ لے کر کامیاب رہے۔
انتخابات 2018 میں پاکستان تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے سندھ اسمبلی کے حلقے پی ایس 125سےپہلی بارکھڑے ہونےوالے سپر ماڈل سید محمد عباس جعفری سب کی توجہ کا مرکز رہے دلچسپ بات یہ ہے کہ اوپر بیان کیے گئے تمام فنکار سیاست میں نئے نہیں بلکہ اس سے قبل بھی الیکشن میں حصہ لے چکے ہیں لیکن پھربھی ناکام رہے۔ جب کہ عباس جعفری نہ صرف پہلی بار انتخابات میں اترے بلکہ جیتے بھی اور اپنے مقابل کھڑے ہونے والے مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 17 امیدواروں کو 30 ہزار 687ووٹ لے کر ناکامی سے دوچار کیا۔
انتخابات 2018 پاکستانی سیاست میں نہایت اہم ثابت ہوئے ہیں اس بارالیکشن میں سیاسی قائدین کے علاوہ شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنےوالے فنکاروں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیاتھا اور پاکستان کے بہتر مستقبل کے عزم کے ساتھ انتخابی میدان میں اترے تھے، تاہم یہ فنکار انتخابات تو نہ جیت سکے لیکن سماجی خدمت کے جذبے کے باعث لوگوں کے دلوں میں جگہ بنانے میں ضرور کامیاب ہوگئے۔
ابرارالحق(پاکستان تحریک انصاف)
پاکستان کے نامور گلوکار اور سماجی رہنما ابرارالحق پاکستان تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے نارووال کے حلقے این اے78سے انتخابی میدان میں اترے تھے۔ یہ حلقہ پاکستان مسلم لیگ(ن)کے رہنما اورسابق وزیر داخلہ احسن اقبال کا حلقہ ہے اور وہ بھی اسی حلقے سے کھڑے ہوئے۔ گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں اس بار احسن اقبال اور ابرارالحق کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع تھا تاہم احسن اقبال نے اپنےآبائی حلقے سےایک لاکھ 59 ہزار 6سو51 ووٹ لے کر ابرارالحق کو شکست دےدی، جب کہ ابرارالحق 88ہزار250 ووٹ لے سکے۔
جواد احمد(برابری پارٹی)
عوامی خدمت کے جذبے سے سرشار گلوکار جواد احمد نے انتخابات 2018 میں کسی اورجماعت میں شمولیت کے بجائے اپنی پارٹی بنانے کو ترجیح دی اور ''برابری پارٹی''کے نام سے اپنی سیاسی جماعت بنائی۔ جواد احمد ایک حلقے سے نہیں بلکہ سیاست کی دنیا کے بادشاہوں کے مقابل تین حلقوں سے انتخابی میدان میں اترے تھے۔
کراچی کا حلقہ این اے246
یہ حلقہ پاکستان پیپلز پارٹی کا گڑھ سمجھاجاتا ہے اور اس حلقے سے اس بار پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کھڑے ہوئے تھےدلچسپ بات یہ ہے اس حلقے سے نہ تو جواد احمد جیتے اور نہ ہی بلاول بھٹو۔ بلکہ این اے 246 سے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوارعبدالشکور شاد 52 ہزار750 ووٹ لے کرکامیاب رہے۔
لاہور کا حلقہ این اے131
جواد احمد لاہور کے حلقے این اے 131 سے مسلم لیگ(ن)کے رہنما اور سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے مقابل کھڑے ہوئے تھے۔ تاہم اس حلقے سے عمران خان نے جواد احمد اور خواجہ سعد رفیق دونوں کو شکست دے دی اور 84 ہزار313 ووٹ لے کرکامیاب رہے۔
لاہور کا حلقہ این اے 132
گلوکار جواد احمد کامقابلہ لاہور کے حلقےاین اے 132 سے پاکستان مسلم لیگ(ن)کے صدرمیاں شہباز شریف سے تھا۔ اس حلقے سے بھی جواد احمد کو شکست کا سامنا کرنا پڑا اورشہباز شریف95 ہزار834ووٹ لے کرکامیاب رہے۔
ساجد حسن(پاکستان پیپلز پارٹی)
اداکار ساجد حسن پاکستان پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 256 سے انتخابی میدان میں اترے تھے تاہم صرف 7ہزار 587 ووٹ ہی حاصل کرسکے۔ جب کہ انہیں پاکستان تحریک انصاف کےامیدوارمحمد نجیب ہارون نے89 ہزار850 ووٹ حاصل کرکے ہرادیا۔
ایوب کھوسہ(پاکستان پیپلز پارٹی)
اداکارایوب کھوسہ بھی پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار کی حیثیت سے کراچی کے حلقے پی ایس 101 سے انتخابی میدان میں اترےتھے، تاہم صرف5 ہزار 121 ووٹ ہی لے سکے جب کہ ان کے مقابل پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار سید فردوس شمیم نقوی 20ہزار34 ووٹ لے کر کامیاب رہے۔
گل رعنا(پاکستان پیپلز پارٹی)
اداکارہ گل رعنا کراچی کے حلقے پی ایس 94 سے پاکستان پیپلز پارٹی کی امیدوار کی حیثیت سے الیکشن میں کھڑی ہوئی تھیں لیکن انہیں بھی شکست کا منہ دیکھنا پڑا انہیں عوام نے صرف 2ہزار458 ووٹ دئیے جب کہ ان کے مقابل ایم کیوایم کے امیدوار محمد وجاہت 32 ہزار729 ووٹ لے کر کامیاب رہے۔
سید محمد عباس جعفری(پاکستان تحریک انصاف)
انتخابات 2018 میں پاکستان تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے سندھ اسمبلی کے حلقے پی ایس 125سےپہلی بارکھڑے ہونےوالے سپر ماڈل سید محمد عباس جعفری سب کی توجہ کا مرکز رہے دلچسپ بات یہ ہے کہ اوپر بیان کیے گئے تمام فنکار سیاست میں نئے نہیں بلکہ اس سے قبل بھی الیکشن میں حصہ لے چکے ہیں لیکن پھربھی ناکام رہے۔ جب کہ عباس جعفری نہ صرف پہلی بار انتخابات میں اترے بلکہ جیتے بھی اور اپنے مقابل کھڑے ہونے والے مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 17 امیدواروں کو 30 ہزار 687ووٹ لے کر ناکامی سے دوچار کیا۔